پرچۂ نامزدگی کے ساتھ اثاثوں کی تفصیل لازمی، ورنہ پرچہ قبول نہیں ہوگا: بنگلور الیکشن آفسر منجوناتھ پرساد کا بیان

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 17th April 2018, 1:08 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو، 16؍اپریل(ایس او نیوز) ہت بنگلور مہانگر پالیکے کے کمشنر اور بنگلور ضلع کے الیکشن افسر منجوناتھ پرساد  نے بتایا کہ آنے والے اسمبلی انتخابات کے لئے میدان میں اترنے والے سبھی امیدواروں کو 20؍ روپے کے اسٹامپ پیپر پر اپنے اثاثوں کی پوری تفصیل اپنے پرچۂ نامزدگی سے منسلک کرنی ہوگی بصورت دیگر پرچۂ نامزدگی مسترد کردیاجائے گا۔

انہوں نے کہاکہ منگل  صبح انتخابات کے لئے نوٹی فکیشن جاری کردیا جائے گا اور گیارہ بجے سے نامزدگیاں قبول کرنے کا عمل شروع ہوجائے گا۔انتخابات میں حصہ لینے کے خواہشمند عام امیدواروں سے دس ہزار روپے ڈپازٹ لیا جائے گا، اور درج فہرست طبقات سے وابستہ امیدواروں سے پانچ ہزار روپیوں کی رقم لی جائے گی۔

ملیشورم کے آئی پی پی سنٹر میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں کے ساتھ انتخابات کی تیاریوں کے متعلق بات چیت کے بعد ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے منجوناتھ پرساد نے کہاکہ ریاست بھر میں نامزدگیوں کاسلسلہ 24اپریل تک جاری رہے گا۔ اس کے بعد نامزدگیوں کی جانچ اور واپس لینے کا مرحلہ 27؍ اپریل تک چلے گا۔ انہوں نے کہاکہ سرکاری چھٹی اور اتوار کے دن پرچۂ نامزدگی وصول نہیں کیا جائے گا اور ہر دن دوپہر تین بجے تک نامزدگیوں کے داخلوں کا سلسلہ چلے گا، بنگلور کے تمام 28؍ اسمبلی حلقوں میں انتخابات کی نگرانی اور انتخابی مہم کے لئے استعمال ہونے والی تمام اشیاء کی قیمتوں پر مشتمل فہرست الیکشن کمیشن نے حاصل کرلی ہے۔اسی بنیاد پر امیدوار کے اخراجات طے کئے جائیں گے۔ امیدوار کی طرف سے دئے جانے والے من مانے اخراجات ضابطۂ اخلاق کی پامالی کے مترادف مانے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ 23؍ جنوری 2018 سے فہرست رائے دہندگان میں ناموں کے اندراج کا جو سلسلہ جاری ہے اس کے نتیجہ میں دو لاکھ نئے ووٹرس شامل ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ شہر کے تمام اسمبلی حلقوں میں جن پولنگ بوتھوں پر ووٹروں کی تعداد 1500 سے زیادہ ہے وہاں پر ووٹروں کو زیادہ سہولتیں مہیا کرانے اور ان پولنگ سنٹروں کو آکسیلری پولنگ سنٹر قرار دینے کی مانگ کی گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پرچۂ نامزدگی جس دفتر میں داخل کیا جائے گا اس دفتر سے 100میٹر کے دائرے میں امیدوار اور اس کے حامیوں کی صرف تین گاڑیوں کو داخل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔ دفتر میں امیدوار سمیت پانچ لوگ داخل ہوسکتے ہیں۔ ہر پرچۂ نامزدگی کے داخلے کی سختی سے ویڈیو ریکارڈنگ کرائی جارہی ہے اس میں امیدواروں کو تعاون کرنا ہوگا۔ پرچۂ نامزدگی داخل کرنے کے لئے فارمس کل سے تقسیم ہونے شروع ہوجائیں گے۔ فارم کے ساتھ ہر امیدوار کو اپنے اثاثے کے بارے میں دو الگ الگ حلف نامے دینے ہوں گے جس میں وہ یہ اقرار کریں گے کہ ان کے پاس کیا کیا اثاثے ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی اقرار کریں گے کہ ان پر کس کس طرح کے مقدمے درج ہیں۔ ان حلف ناموں میں امیدواروں کو اپنے اہل خانہ کے اثاثوں کی تفصیل بھی فراہم کرنی ہوگی۔ مسٹر منجوناتھ پرساد نے بتایاکہ پرچۂ نامزدگی کے فارم میں کوئی بھی کالم خالی نہ رکھا جائے، اگر ایسا رکھاگیا تو وہ پرچۂ نامزدگی ناقابل قبول ہوگا۔ امیدواروں نے اگر سرکاری رہائش اور دیگر قسم کی سہولتیں حاصل کررکھی ہیں تو انہیں اس کی بھی جانکاری دینی ہوگی۔ مختلف سیاسی پارٹیوں سے نمائندگی کرنے والے امیدواروں کو اپنے بی فارم کی اصلی کاپی الیکشن کمیشن کو پیش کرنی ہوگی، اور ساتھ ہی دو چیک پیش کرنے ہوں گے۔ کسی بھی حال میں بی فارم یا کسی دستاویز کی زیراکس قبول نہیں کی جائے گی۔ صبح گیارہ بجے سے دوپہر تین بجے تک ہی پرچۂ نامزدگی قبول کیا جائے گا اور دو منٹ کی تاخیر بھی برداشت نہیں کی جائے گی۔ ہر امیدوار کو پرچۂ نامزدگی داخل کرنے کے ساتھ اپنے ایک نئے بینک اکاؤنٹ کی تفصیل فراہم کرنی ہوگی، جس سے ان کے انتخابی اخراجات کا خرچ ہوگا۔ اور اسی بینک کھاتے سے الیکشن کمیشن انتخابی اخراجات کا حساب کتاب رکھے گا۔ اگر کوئی خامی نظر آئی تو بعد میں اس کی اصلاح کی گنجائش بھی رہے گی۔ انہوں نے بتایاکہ سیاسی پارٹیوں سے کہاگیا ہے کہ اگر سہولت ہو تو وہ ووٹروں ان کے ووٹنگ سلپ فراہم کرسکتی ہیں لیکن ان ووٹنگ سلپ پر کسی امیدوار کا نام یا پارٹی کا انتخابی نشان نہیں ہونا چاہئے۔ مسٹر منجوناتھ نے بتایاکہ پہلی بار کرناٹک میں جدید ترین مارک تھری الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں استعمال میں لائی جارہی ہیں۔ ان ووٹنگ مشینوں میں 16 سے 64امیدواروں تک کے ناموں کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ بنگلور میں 3250 الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں استعمال میں لائی جائیں گی، اور 20 فیصد افزود ریزرو کے طور پر کھی جائیں گی۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...

تعلیمی میدان میں سرفہرست دکشن کنڑا اور اُڈپی ضلع کی کامیابی کا راز کیا ہے؟

ریاست میں جب پی یوسی اور ایس ایس ایل سی کے نتائج کا اعلان کیاجاتا ہے تو ساحلی اضلاع جیسےدکشن کنڑا  اور اُ ڈ پی ضلع سر فہرست ہوتے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ ساحلی ضلع جسے دانشوروں کا ضلع کہا جاتا ہے نے ریاست میں بہترین تعلیمی کارکردگی حاصل کی ہے۔

این ڈی اے کو نہیں ملے گی جیت، انڈیا بلاک کو واضح اکثریت حاصل ہوگی: وزیر اعلیٰ سدارمیا

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے ہفتہ کے روز اپنے بیان میں کہا کہ لوک سبھا انتخاب میں این ڈی اے کو اکثریت نہیں ملنے والی اور بی جے پی کا ’ابکی بار 400 پار‘ نعرہ صرف سیاسی اسٹریٹجی ہے۔ میسور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سدارمیا نے یہ اظہار خیال کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ...