باویریا میں انتخابات: سی ایس یو اکثریت کھو بیٹھی
برلن 16اکتوبر (ایس او نیوز؍ آئی این ایس انڈیا ) وفاقی جرمن صوبے باویریا کے انتخابات میں جرمن چانسلر میرکل کی اتحادی اور حکمران سیاسی جماعت سی ایس یو کو اپنی تاریخ کے بدترین نتائج کا سامنا کرنا پڑا۔ سات دہائیوں میں تیسری مرتبہ سی ایس یو کو شراکت اقتدار کرنا پڑے گا۔ جرمنی کے وفاقی انتخابات میں اے ایف ڈی نے چانسلر میرکل کے قدامت پسند اتحاد سی ڈی یو اور سی ایس یو کے ووٹ بینک کو بری طرح متاثر کیا تھا۔ صوبہ باویریا کے انتخابات میں بھی چانسلر میرکل کی اتحادی جماعت کرسچن سوشل یونین نے گزشتہ سات دہائیوں کی بدترین کارکردگی دکھائی۔ سن 1950 کے بعد ایسا تیسری مرتبہ ہو رہا ہے کہ سی ایس یو کو حکومت بنانے کے لیے دیگر جماعتوں کا سہارا لینا پڑے گا۔اتوار کو منعقد کیے گئے ان انتخابات میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کی کارکردگی بھی انتہائی مایوس کن رہی جب کہ مہاجرین اور مسلم مخالف عوامیت پسند جماعت اے ایف ڈی اور گرین پارٹی کو ماضی کے مقابلے میں نمایاں کامیابی حاصل ہوئی۔چانسلر میرکل کی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کو قدامت پسند اتحاد کہا جاتا ہے۔ وفاقی حکومت میں یہ اتحاد سوشل ڈیموکریٹس (ایس پی ڈی) کے ساتھ مخلوط حکومت بنائے ہوئے ہے۔ سی ایس یو دائیں بازو کی عوامیت پسند جماعت متبادل برائے جرمنی ( اے ایف ڈی) کی کامیابی کو چانسلر میرکل کی مہاجر دوست پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیتی ہے۔باویریا میں انتخابات سے قبل ہی سی ایس یو نے صوبائی سطح پر مہاجرین کے حوالے سے انتہائی سخت پالیسی اختیار کر لی تھی۔ پارٹی کے سربراہ اور وفاقی جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے وفاقی سطح پر بھی کھل کر چانسلر میرکل کی مہاجرین سے متعلق پالیسیوں کی مخالفت کر کے وفاقی حکومت کو مشکل میں ڈالے رکھا تھا۔تاہم ان اقدامات کے باوجود سی ایس یو باویریا میں اپنی اکثریت برقرار رکھنے میں ناکام رہی ہے۔ سی ایس یو اور ایس پی ڈی نے انتخابی نتائج کا بغور جائزہ لینے اور ناکامی کی وجوہات کا سنجیدگی سے تدارک کرنے کا اعلان کیا ہے۔