بنٹوال : محمدا شرف کے قاتلوں کا پتہ لگانے 5خصوصی پولس ٹیموں کی تشکیل : آئی جی پی کی عوام سے تعاون کی اپیل
بنٹوال:21/جون (ایس اؤنیوز) ایس ڈی پی آئی کے مقامی صدر محمد اشرف کے قاتلوں کا پتہ لگانے کے لئے پولس محکمہ نے 5خصوصی تفتیشی ٹیموں کی تشکیل کی ہے۔ قاتلوں کے متعلق سراغ ملے ہیں بہت جلد انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیجنے کی مغربی زون کے آئی جی پی ، پی ہری شیکھرن نے بات کہی۔
بدھ کو بنٹوال شہری پولس تھانے میں اخبارنویسوں سے بات کرتے ہوئے آئی جی پی ہری شیکھرن نے بتایا کہ تعلقہ کے متعینہ مقاما ت پر بیارکیڈ لگاکر پولس بندوبست کیا گیا ہے، جانچ کے دوران کسی کے پاس ہتھیار سمیت کسی طرح کی کوئی چیز ملتی ہے ان کے خلاف غنڈہ ایکٹ کیس داخل کرنے کا انتباہ دیا ہے۔
آئی جی پی نے بتایا کہ گذشتہ ایک ماہ سے بنٹوال علاقہ میں جو ناخوشگوار واقعات اور فساد برپاکرنے کی جو کوششیں ہورہی ہیں اس کو دیکھتے ہوئے خود میں نے پولس بندوبست اور جانچ وغیرہ کی پوری ذمہ داری لی ہے، میرا قیام یہیں رہے گا۔ حالیہ دنوں میں بنٹوال پولس کو چیلنج کرنے والے واقعات ہوئے ہیں، اس کے لئے کسی کو موقع نہیں دیا جائے گا، ذات پات، دھرم کے نام پر جو تنظیمیں امن کو برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں انہیں کسی حال میں موقع نہیں دیا جائے گا۔ اگرکسی طرح کا کوئی شک ہوتاہے تو اس تنظیم کے لیڈران راست طورپر مجھ سے ملاقات کرتے ہوئے بات کرنے کی انہیں آزادی ہے ، صرف شبہ و شک کی بنیاد پر کسی پر الزام لگانے کو برداشت نہیں کئے جانے کی آئی جی پی نے بات کہی۔
کلڈکا، مانی ، بی سی روڈ، کئی کمبا، فرنگی پیٹ ، بنٹوال علاقہ میں حالات کو معمول پر لانے کے لئے پولس سکیورٹی کا بھرپور انتظا م کیا گیا ہے، عوام کی ملکیت وجائیداد کی حفاظت اور امن کو برقرار رکھنا پولس کی ذمہ داری ہے ، اس کے لئے عوام تعاون کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ کسی بھی چیزیا رویہ کو مذہبی نظریہ سے نہ دیکھنے کی بات کہی۔ چک مگلورو ، اُڈپی ضلعوں سے زائد پولس فورس منگوائی گئی ہے، 10ڈی آر دستے سمیت کے ایس آر پی کے زائد دستوں کو تعینات کیا گیاہے۔ مجھے نکسل علاقہ میں کام کرنے کا اچھا تجربہ ہے ، اگر میں یہاں ایس پی ہوتاتو حالات کبھی کے معمول پر آجانے کی بات کہی۔
آئی جی پی ہری شیکھرن نے عوام سے اپیل کی کہ ایسےحالات میں کئی ساری افواہیں گردش کرتی ہیں، ان پر رتی برابر توجہ دھیان نہ دیں۔ گذشتہ ایک ماہ سے پولس یہیں ٹھکانہ ڈالی ہوئی ہے ان کے بھی بیوی بچے اور گھر ہیں، جو لوگ شکایات لے کر پولس تھانہ آتے ہیں بعض دفعہ ان کو حل کرنا ممکن نہیں ہوتا ہے ، ہرایک کی ذمہ داری ہے کہ وہ ماحول کو پرامن رکھنے میں پولس کا تعاون کریں۔