بینک ملازمین کی ملک گیر ہڑتال ، بینکنگ متاثر رہنے کا خدشہ
بنگلورو،27؍فروری(ایس او نیوز) پچھلے چند برسوں سے زیر التواء مطالبات کو منظوری دینے کی مانگ کرتے ہوئے کل بینک ملازمین کے متحدہ فیڈریشن کی طرف سے یک روزہ ملک گیر بینک ہڑتال کا اعلان کیاگیاہے۔ سرکاری بینکوں میں سدھار کے نام پر منظور قوانین میں کی جارہی ترمیمات ، ملازمین کو 20 لاکھ روپیوں کی گریجویٹی کے ضابطہ میں ترمیم ، تمام اسٹیٹ بینکوں کے اسٹیٹ بینک آف انڈیا میں انضمام کی مخالفت اور دیگر امور کو مدنظر رکھ کر بینک ملازمین کی طرف سے یہ ہڑتال کی جارہی ہے۔ فیڈریشن کے کنوینر ایچ ڈی رائے نے آج ایک اخباری کانفرنس میں یہ بات بتائی۔انہوں نے کہاکہ حال ہی میں مرکزی حکومت نے بینک اصلاحات کے نام پر چند بینکوں کو آپس میں ضم کرنے کی پہل کی ہے۔ جو ملازمین کو منظور نہیں ۔ اس کے علاوہ مزدور قوانین میں ترمیم لانے کی کوشش کی جارہی ہے جس سے مزدوروں کی حق تلفی ہوگی۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ یکم جنوری 2016 سے پہلے جو قانون رائج تھے، انہیں ہی برقرار رکھا جائے۔ انہوں نے کہاکہ نوٹ بندی کے بعد بینکوں میں غیر کار آمد اثاثوں کی حد میں غیر معمولی اضافہ ہواہے، اسے کم کرنے کی طرف حکومت کو توجہ دینی چاہئے۔ اس موقع پر آل انڈیا بینکنگ فیڈریشن کے سکریٹری ایس کے سرینواس نے کہاکہ کئی بینکوں میں ملازمین کی بھرتی نہ ہونے کے سبب موجودہ ملازمین کو ہی ہنگامی کام اور نوٹ بندی کے سلسلے میں اضافی کام کا بوجھ برداشت کرنا پڑا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مرکزی حکومت فور ی طور پر پبلک سیکٹر بینکوں میں تازہ بھرتیوں کیلئے نوٹی فکیشن جاری کرے۔ بینکوں کا موجودہ عملہ کام کے دباؤ کی وجہ سے کافی پریشان ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بینک ملازمین کو پنشن کی ادائیگی کے نظام پر بھی نظر ثانی کی جائے۔ ان تمام مطالبہ کو منظور کروانے کیلئے کل ملک بھر میں ملازمین نے یک روزہ ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔اس ہڑتال کی وجہ سے ملک بھر کا بینکنگ نظام کل متاثر رہے گا۔