بنگلور میں سرکاری بس میں بھی لڑکی کی جنسی ہراسانی کی کوشش؛ ڈرائیور اور کنڈیکٹر گرفتار
بنگلورو۔14/جنوری(ایس او نیوز) شہر میں سال نو کے موقع پر لڑکیوں کے ساتھ جنسی ہراسانی کے واقعات نے جو شروعات کی وہ سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اب تک سڑکوں پر ہوتے رہے واقعات آج سرکاری بس تک بھی پہنچ گئے۔ سبرامنیا پورہ کے کدرینا ہلی کے قریب بی ایم ٹی سی بس میں ایک کنڈکٹر کی طرف سے سفر کررہی لڑکی کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ پولیس نے اس سلسلے میں خاطی کنڈکٹر اور بس ڈرائیور کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے اور چھان بین جاری ہے۔
بتایاگیاہے کہ اس لڑکی نے اپنے فیس بک پیج پر اس کے ساتھ ہوئی مبینہ ہراسانی کے متعلق تاثرات ظاہر کئے تھے اور بعد میں سبرامنیا پولیس سے بھی اس نے شکایت کی تھی، جس کے بعد پولیس نے معاملے کی جانچ شروع کردی۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس ساؤتھ ڈاکٹر شرنپا نے بتایاکہ فیس بک میں اس لڑکی نے بتایا کہ وہ 10جنوری کی شب آٹھ بجے اپنا کام ختم کرکے اپنی ساتھی کے ساتھ راگی گڈا اسٹاپ تک آئی۔ 500C بس میں وہ سوار ہوئی اور اسے اترا ہلی میں اترنا تھا۔ یہ بس جب بنشنکری ڈپو کے قریب رکی تو بس میں سوار تمام خواتین اتر گئیں۔اس کے پاس بیٹھی ہوئی ایک اور لڑکی کدرینا ہلی پٹرول بنک پر اترنے والی تھی۔ اس دوران کنڈکٹر نے عجیب حرکتیں کرنی شروع کردیں۔ پہلے پوچھا کہ کہاں اترنا ہے۔ اس لڑکی کو کنڈکٹر کی طرف سے چلر رقم واپس ملنی تھی۔ چلر دینے کے بہانے اس نے لڑکی کو چھونے کی کوشش کی۔ اس نے جب بس میں دیکھا تو کوئی عورت نہیں تھی۔ بعد میں جب اگلے اسٹاپ پر تقریباً دس خواتین سوار ہوئیں تو یہ خاموش بیٹھ گیا۔ جب یہ اترنے لگی تو کنڈکٹر نے اسے چھ روپے چلر دیتے ہوئے کہاکہ پہلے وہ اپنا لو لیٹر دے تو چلر دیگا۔ اس نے جب ڈرائیور سے بس روکنے کیلئے کہاتو ڈرائیور بھی لڑکی کو ہی خاموش کراکے بس دوڑانے لگا۔ اس مرحلے میں ایک ایمبولنس کے گزرنے کیلئے پولیس نے جب بس کو روکا تو وہ بس سے اتر گئی۔ اس کے بعد اس لڑکی نے سبرامنیا پورہ پولیس تھانہ میں شکایت درج کرادی۔ پولیس نے اس معاملے کی جانچ شروع کردی ہے۔