شہریان بنگلور کو پانی کی قلت کیلئے مستعد ہونا پڑے گا
بنگلورو27؍ستمبر(ایس او نیوز)کاویری طاس کے علاقوں میں بارش کی شدید کمی کے سبب فی الوقت کبنی ، کرشنا راجہ ساگر ، ہارنگی اور ہیماوتی میں جو پانی بچا ہوا ہے اسے پینے کیلئے بھی کافی بچا بچا کر استعمال کیا جائے گا تو گرمیوں میں پانی کی قلت کو کچھ حد تک قابو میں کیاجاسکتاہے۔ اگر پانی کے رساؤ اور ضائع ہونے کا سلسلہ جاری رہا تو بنگلور ، میسور ، منڈیا اور آس پاس کے لوگوں کو جون تک پانی فراہم کرنا دشوار ہوجائے گا۔ محکمۂ آبپاشی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ سال جون میں گرمیوں کا موسم شہریان بنگلور کو پیاس کی شدت کے ساتھ بسر کرنا پڑ سکتاہے۔ بار بار سپریم کورٹ کے فیصلوں کے سبب حکومت نے تملناڈو کو کافی پانی فراہم کردیا ہے۔ ہاسن ضلع کے ہیماوتی آبی ذخیرہ میں پانی کی مقدار 37/103 ٹی ایم سی فیٹ ہونی چاہئے تھی، لیکن یہ گھٹ کر 4.372 ٹی ایم سی فیٹ رہ گئی ہے۔گرمی کی شدت نے آبی ذخائر کے بیشتر حصوں کو سوکھادیا ہے۔ہیماوتی طاس میں 77360 ایکڑ زمین پر آبپائی کی سہولت مہیا کرانے کیلئے انتظامات کے باوجود پچھلے دو سال سے بار نہ ہونے کے سبب اتنی بڑی زمین پر کوئی کاشتکاری نہیں ہوپائی ہے۔ یہاں 7258 ایکڑ پر اناج ، 1999 ایکڑ پرناریل 2650 ایکڑ پر راگی ، 3945ایکڑ زمین پر جوار اور 1662ایکڑ پر ادرک اورگنے کی فصل اگائی جارہی تھی، لیکن پانی کی قلت کے سبب اب یہ ساری فصلیں تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہیں۔ یہاں کے کسان یہی شکایت کررہے ہیں کہ ہر بار عدالت عظمیٰ کرناٹک کے خلاف فیصلہ سناتی آرہی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں سے کرناٹک کے ساتھ جو زیادتی ہوئی ہے اس کا ثبوت سوکھا ہوا کرشنا راجہ ساگر ہے۔ اسی طرح کاویری کے دیگر آبی ذخائر بھی مکمل طور پر سوکھ چکے ہیں لیکن عدالت عظمیٰ کی طرف سے اس حقیقت کو بارہا نظر انداز کیا جارہاہے۔