کرناٹکا میں فصلوں کو برباد کرنے والے جنگلی خنزیروں کو ہلاک کرنے کی اجازت
بنگلورو 15/جنوری (ایس او نیوز)باغات اور کھیتوں میں گھس کر فصلیں تباہ کرنے والے جنگلی خنزیروں (bore)سے کسان بہت پریشان رہتے ہیں۔ان سے فصلوں کا ہی نہیں بلکہ کبھی کبھار جانی نقصان بھی ہوتا ہے۔ اور اس سے چھٹکارہ پانے کے کئی طریقے اپناتے ہیں جس میں اس کا شکار کرنا بھی شامل ہے جو کہ ایک غیر قانونی کام ہوتا ہے۔
اب حکومت نے اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ان سوروں سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کے پس منظر میں ایسے جنگلی سوروں کو ہلاک کرنے کی اجازت دینے کا گزٹ نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔ اس نوٹی فکیشن کے مطابق جنگلی سوروں کو ہلاک کرنے کے کچھ شرائط بھی طے کیے گئے ہیں۔ ایک تو یہ کہ فصلوں کو نقصان پہنچانے والے خنزیروں کوہی ہلاک کرنا ہوگا اور اس کے لئے لائسنس والی بندوق ہی استعمال کرنی چاہیے۔دوسرا یہ کہ ہلاک کیے ہوئے خنزیر کا گوشت کھانے کے لئے استعمال نہیں کیا جاسکے گا۔ بلکہ ہلاک کیے جانے کے 24گھنٹے کے اندر ہلاک شدہ خنزیر کوفاریسٹ افسران کے حوالے کرنا ہوگا۔ جسے جلایا یا دفن کیا جائے گا۔اس کے علاوہ دودھ دینے والی مادہ خنزیر کو ہلاک نہیں کیا جاسکے گا۔
حکومت کا کہنا ہے کہ جنگلی سوروں کی وجہ سے بھاری مقدار میں فصلوں کی تباہی کے علاوہ سالانہ کم ازکم 12افراد بھی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ اسی وجہ سے ایک مدت سے جنگلی سوروں کو ہلاک کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا جارہاتھا۔ساتھ ہی ساتھ لوگ غیر قانونی طور پر اس کا شکار کررہے تھے۔اس پر اسمبلی اور لوک سبھا وغیرہ میں بھی کئی مرتبہ بحث ہوچکی ہے۔ اسی لئے اب یہ نوٹی فکیشن جاری کیا گیا ہے۔
لیکن حکومت کے اس اقدام کی جنگلاتی زندگی(وائلڈ لائف) کے پرستاروں نے سخت مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جنگلی خنزیر اب تک محفوظ جنگلی جانور شمار کیے جاتے تھے۔ اب اسے ہلاک کرنے کی اجازت ملنے کے بعد اس کا غلط استعمال عام ہوجائے گا اور لوگ بے تحاشہ اس کا شکار کرنے لگ جائیں گے جس سے جنگلی سوروں کی نسل کو خطرہ لاحق ہوجائے گا۔اس اعتراض کے جواب میں وزیر جنگلات رماناتھ رائے نے کہا ہے کہ صرف باغات اور کھیتوں میں گھس کر فصلوں کو تباہ کرنے والے جنگلی سوروں کو ہی ہلاک کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اسی طرح کا قانون ریاست کیرالہ میں بھی رائج ہے۔ اسی طرز پر حکومت کرناٹکا نے بھی یہ قانون بنایا ہے۔
جنگلاتی زندگی کے ایک ماہر جوزیف ہوور نے کہا ہے کہ ایک طرف حکومت شیروں کو بچانے کے لئے بڑی بڑی رقم خرچ کرتی ہے دوسری طرف شیروں کی غذا کہلانے والے جنگلی سوروں کو ہلاک کرنے کی قانونی اجازت دے رہی ہے۔ حکومت کی اس پالیسی میں خرابی موجود ہے۔ مرکزی سرکار کی طرف سے جنگلی بھینسے اور نیل گائے کو ہلاک کرنے کی اجازت دینے کی وجہ سے شمالی ہندوستان میں ان دونوں جنگلی جانوروں کی ہلاکت بہت بڑی تعداد میں ہورہی ہے۔اب ریاست میں بھی اسی طرز پر جنگلی سوروں کا قتل عام شروع ہوجائے گا۔کیونکہ اب تک اس کے شکار پر پابندی رہنے کے باوجود لوگ مسلسل اسے ہلاک کرہی رہے تھے اب سرکاری اجازت کی وجہ سے یہ سلسلہ بے روک ٹوک چل پڑے گا۔اوراس غیر سائنسی انداز میں وضع کیے گئے قانون کا الٹا نتیجہ انسانی زندگی پر ہی پڑے گا۔