جعلی نوٹ معاملہ:چار سال سے زائد عرصہ سے جیل میں قید طالب علم کی ضمانت پر رہائی کا عمل شروع؛ جمعیۃ علماء نے سپریم کورٹ میں عرض داشت داخل کی جس پر کل سماعت متوقع: گلزار اعظمی
ممبئی،9؍اگست(ایس او نیوز؍پریس ریلیز) گذشتہ 4؍ سالوں سے جیل کی صعوبتیں برداشت کرنے والے جعلی نوٹ رکھنے کے الزام میں گرفتار نوجوان طالب علم کی ضمانت پر رہائی کے لیئے جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی ) نے سپریم کورٹ میں ضمانت عرضڈاشت داخل کی ہے جس پر دو رکنی بینچ کے جسٹس رنجن گوگوئی اور جسٹس نوین سنہا کے سامنے کل یعنی کے 9؍ اگست کو سماعت متوقع ہے۔
جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے مقدمہ کے تعلق سے کہا کہ ملزم بختیار عالم نجم الہدا کو مہاراشٹر انسداد دہشت گرد دستہ (اے ٹی ایس ) نے جعلی کرنسی رکھنے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا تھا اور اس کے قبضہ سے 45000 روپیہ کی جعلی کرنسی نوٹ برآمد کرنے کا دعوی کیا تھا اور اس تعلق سے ملزم کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 489(b), 489(c), 201 r/w 34 IPC اور غیر قانونی سرگرمیوں کے روک تھام والے قانون کی دفعات 15(a) (iii a)r/w secs.16 کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ ایڈوکیٹ آن ریکارڈ گورو اگروال نے ملزم کی ضمانت عرضدادشت عدالت میں داخل کی ہے جس میں تحریر ہیکہ ملزم گذشتہ چار سال سے زائد عرصہ سے جیل میں مقید ہے اور ابتک110؍ سرکار گواہوں میں سے صرف ایک سرکاری گواہ کا بیان درج ہوچکا ہے نیز متذکرہ دفعات قابل ضمانت ہیں لہذا ملزم کو ضمانت پر رہا کرنا چاہیے۔
ضمانت عرضداشت میں کہا گیا ہیکہ اس مقدمہ میں غیر قانونی سرگرمیوں کے روک تھام والے قانون کا اطلاق غیرآئینی ہے کیونکہ اے ٹی ایس نے ملزم کے قبضہ سے جعلی نوٹوں کو ضبط کرنے کا دعوی کیا ہے نیز اس بات کاکہیں بھی کوئی ذکر نہیں ہے کہ ملزم نوٹوں کو تقسیم کررہا تھا لہذا اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ ملزم کے قبضہ سے جعلی نوٹیں ضبط ہوئی ہیں تو اسے زیاہ سے زیادہ سات سال کی سزاء ہوگی جبکہ ابھی تک ملزم چار سال سے زائد کا عرصہ جیل میں گذارچکا ہے ۔
عرضداشت میں مزید درج ہیکہ گرفتاری کے وقت ملزم کی عمر20؍ سال تھی اور وہ ایک طالب علم تھا لہذا اسے بجائے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید رکھنے کے اسے مشروط ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے توکہ وہ اس کی نا مکمل پڑھائی مکمل کرسکے ۔
ایڈوکیٹ گورو اگروال نے ضمانت عرضداشت میں ممبئی ہائی کورٹ کی جانب سے ملزم کی ضمانت عرضداشت مسترد کیئے جانے کے وقت دیئے گئے حوالے پر بھی سپریم کورٹ کی توجہ مبذول کراتے ہوئے لکھا ہیکہ حقیقتاً ملزم بختیار کے قبضہ سے کوئی نوٹ بر آمد نہیں ہوئی تھی بلکہ دیگر ملزمین کے بیانات کی بنیاد پر ملزم کی گرفتاری عمل میںآئی ہے لہذا ملزم کو ضمانت پرر ہا کیا جانا چاہئے کیونکہ چارج شیٹ بھی عدالت میں داخل کی جاچکی ہے ۔