ریاست کے تمام اوقافی اداروں کیلئے ماڈل بائی لا لاگو،اوقافی سروے کا کام بنگلور اربن سمیت بعض اضلاع میں غیر اطمینان بخش: محمد محسن

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 19th February 2017, 11:39 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،18؍فروری(ایس او نیوز) ریاستی وقف بورڈ نے ریاست بھر کے وقف اداروں کیلئے یکساں ماڈل بائیلا ترتیب دینے کی پہل کرتے ہوئے مرکزی وقف ایکٹ کے مطابق وقف بورڈ کیلئے اپنائے گئے بائیلا کو ریاست بھر میں ان تمام اوقافی اداروں پر لاگو کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جنہوں نے اب تک اپنا بائیلا ترتیب نہیں دیاہے۔ جن اوقافی اداروں نے پہلے ہی بائیلا بنالیا ہے نئے وقف ایکٹ کے تحت وہ اپنے موجودہ بائیلا کو برقرار رکھنے یا وقف بورڈ کی طرف سے ترتیب دئے گئے ماڈل بائیلا میں اپنے اداروں کیلئے ترمیمات کی درخواست دو ماہ کے عرصہ میں وقف بورڈ کو دے سکتے ہیں۔ یہ بات آج ریاستی وقف بورڈ کے اڈمنسٹریٹر اور محکمۂ اقلیتی بہبود کے سکریٹری محمد محسن نے بتائی ۔ اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جن اوقافی اداروں نے اب تک اپنے انتظامیہ کی اسکیم اور بائی لا ترتیب نہیں دی ہے ان کیلئے وقف بورڈ کا ماڈل بائی لا 16؍ فروری کو جاری حکمنامہ کی رو سے از خود لاگو ہوجائے گا۔انہوں نے کہاکہ اوقافی اداروں کے بائی لا کی ترتیب اور انہیں وقف بورڈ کی منظوری یا پھران میں ترمیمات کی منظوری کیلئے جو وقت ضائع ہوتاہے اسے کم کرنے اور کم سے کم وقفہ میں اوقافی انتظامیہ کو بہتر بنانے کے مقصد سے وقف بورڈ نے ماڈل بائی لا تمام اداروں پر لاگو کرنے کی پہل کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی وقف ادارہ کو اگر اپنے اغراض ومقاصد کے مطابق بائی لا میں ترمیم درکار ہے تو وہ اس سلسلے میں وقف بورڈ سے نمائندگی کرسکتے ہیں ۔ وقف ایکٹ کے مطابق ترمیم کو منظوری دی جائے گی۔ وقف سروے کے کام کے متعلق محمد محسن نے بتایاکہ 12090 وقف املاک کے سروے کا کام آگے بڑھا ہے، ان میں سے 8873 وقف املاک کے سروے کا کام مکمل ہوچکا ہے۔گزشتہ تین چار ماہ کے دوران 1650اوقافی املاک کے سروے کاکام مکمل کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایاکہ بنگلور اربن ، رائچور ، بلاری ، بلگاوی ، رام نگرم، چترادرگہ ، چکمگلور، شیموگہ ،ٹمکور اور گدگ میں اوقافی املاک کے ثانوی سروے کاکام اطمینان بخش رفتار سے نہیں ہوپایا ہے۔اس سلسلے میں وقف افسران اور اوقافی اداروں کے ذمہ داروں سے انہوں نے گذارش کی کہ اس سروے کو مکمل کرانے کیلئے اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں اور دیگر روینیو حکام سے مسلسل ربط رکھیں ،تاکہ جلد از جلد اس کام کو پورا کیا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر مالگذاری سے حال ہی میں یہ نمائندگی کی گئی کہ اوقافی سروے کو آگے بڑھانے میں ان کے محکمہ سے تعاون درکار ہے۔ وزیر مالگذاری کاگوڈ تمپا نے اس معاملے میں بھرپور تعاون کا تیقن دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کے پاس اوقافی املاک کا سروے کرانے کے ساتھ روینیو حکام کو جب اوقافی املاک کے کھاتوں کی درخواست دی جاتی ہے تو اس میں صرف درخواست فارم نہ دیا جائے، بلکہ اس کے ساتھ اگر کوئی دستاویز ہو تو اسے بھی منسلک کیا جائے، تاکہ کھاتہ جاری کرنے میں روینیو حکام کو کسی طرح کی پریشانی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنروں کی طرف سے منعقد ہونے والی ماہانہ جائزہ میٹنگ میں اوقافی املاک کے سروے کے موضوع کو بھی شامل کرنے کی گذارش کی گئی ہے اور اس سے ان لوگوں نے اتفاق کیا ہے۔ بشرطیکہ ان میٹنگوں میں ضلعی وقف افسران بھی شریک رہیں ، اگر ان کی طرف سے نمائندگی نہیں ہوئی تو میٹنگ میں یہ موضوع بھی نہیں آپائے گا۔ انہوں نے بتایاکہ دکشن کنڑا اور کورگ ضلع میں اوقافی سروے کا کام صد فیصد مکمل کرلیا گیا ہے۔ وقف بورڈ کی کوشش یہ ہے کہ باقی اضلاع میں بھی تیزی سے کام مکمل کروالیا جائے۔اوقافی ملازمین جو حال ہی میں مقرر ہوئے ان کی تنخواہوں کی ادائیگی کے مسئلے اور حال ہی میں ان ملازمین میں سے منتخب 50افراد کے ملازمت ترک کردینے کے متعلق سوال پر انہوں نے بتایاکہ ان ملازمین کو تنخواہ ادا کرنے کیلئے حکومت کی طرف سے فنڈز الاٹ کئے جاچکے ہیں ، تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے وقف بورڈ کو اب کوئی دقت نہیں ہے۔ وقف بورڈ انتخابات کے متعلق ایک سوال پر انہوں نے بتایاکہ محکمۂ قانون اور پارلیمانی امور کو دو الگ الگ فائلیں روانہ کرکے اس سلسلے میں منظوری کی درخواست کی گئی تھی، محکمۂ قانون نے منظوری دے دی ہے۔ محکمۂ پارلیمانی امور نے چند نکات پر وضاحتیں طلب کی ہیں ان تمام شبہات کا ازالہ کیا جاچکا ہے، توقع ہے کہ ایک ہفتے کے اندر اس کی بھی منظوری مل جائے۔ محمد محسن نے جو محکمۂ اقلیتی بہبود کے سکریٹری بھی ہیں ، اقلیتوں کیلئے اگلے بجٹ میں حصہ داری کے متعلق کہاکہ حال ہی میں مسلم لیجسلیٹرس فورم کی میٹنگ میں ریاستی وزراء اور اراکین اسمبلی نے اقلیتوں کیلئے درکار بجٹ پر تبادلۂ خیال کیا اور اس سلسلے میں ان لوگوں کی طرف سے 2600کروڑ روپیوں کا تقاضہ کیا گیا ہے۔محکمہ کی کوشش یہ ہے کہ امسال اقلیتوں کیلئے حکومت کے ذریعہ زیادہ سے زیادہ بجٹ مختص کرایا جائے۔ انہوں نے بتایاکہ حال ہی میں گلبرگہ ضلع وقف آفیسر نے کارروائی کرتے ہوئے بڑے پور علاقہ میں درگاہ حضرت خواجہ بندہ نوازؒ کی ملکیت میں آنے والی 33؍ ایکڑ اوقافی زمین پر قبضہ بحال کرلیا ہے، اور اس زمین کی مکمل حصار بندی کی جاچکی ہے۔اس موقع پر ریاستی وقف بورڈ کے چیف ایگزی کیٹیو آفیسر ذوالفقار اﷲ اور اسٹیٹ آفیسر مجیب اﷲ ظفاری موجود تھے۔

ایک نظر اس پر بھی

گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی میں شمولیت مودی حکومت کے بدعنوانی ختم کرنے کے دعووں کی قلعی کھول رہی: کانگریس

کانگریس نے 35 ہزار کروڑ روپے کے غیر قانونی خام لوہا کانکنی گھوٹالہ کے ملزم جناردن ریڈی کے بی جے پی میں شامل ہونے پر آج زوردار حملہ کیا۔ کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی ...

منگلورو میں 'جاگو کرناٹکا' کا اجلاس - پرکاش راج نے کہا : اقلیتوں کا تحفظ اکثریت کی ذمہ داری ہے 

'جاگو کرناٹکا' نامی تنظیم کے بینر تلے مختلف عوام دوست اداروں کا ایک اجلاس شہر کے بالمٹا میں منعقد ہوا جس میں افتتاحی خطاب کرتے ہوئے مشہور فلم ایکٹر پرکاش راج نے کہا کہ ایک جمہوری ملک میں اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنا اکثریت کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔

تنازعات میں گھرے رہنے والے اننت کمار ہیگڈے کو مودی نے کیا درکنار

پارلیمانی الیکشن کے دن قریب آتے ہی اننت کمار ہیگڑے نے گمنامی سے نکل کر اپنے حامیوں کے بیچ پہنچتے ہوئے اپنے حق میں ہوا بنانے کے لئے جو دوڑ دھوپ شروع کی تھی اور روز نئے متنازعہ بیانات  کے ساتھ سرخیوں میں بنے رہنے کی جو کوششیں کی تھیں اس پر پانی پھِر گیا اور ہندوتوا کا یہ بے لگام ...

لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے اننت کمار ہیگڈے کو دکھایا باہرکا راستہ؛ اُترکنڑا کی ٹکٹ کاگیری کو دینے کا اعلان

اپنے کچھ موجودہ ممبران پارلیمنٹ کو نئے چہروں کے ساتھ تبدیل کرنے کے اپنے تجربے کو جاری رکھتے ہوئے، بی جے پی نے سابق مرکزی وزیر اور اُتر کنڑ اکے ایم پی، اننت کمار ہیگڑے کو باہر کا راستہ دکھاتے ہوئے  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں  ان کی جگہ اُترکنڑا حلقہ سے  سابق اسمبلی اسپیکر ...

ٹمکورو میں جلی ہوئی لاشوں کا معاملہ - خزانے کے چکر میں گنوائی تھی  تین لوگوں نے جان

ٹمکورو میں جلی ہوئی کار کے اندر بیلتنگڈی سے تعلق رکھنے والے تین افراد کی جو لاشیں ملی تھیں، اس معاملے میں پولیس کی تحقیقات سے اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ خزانے میں ملا ہوا سونا سستے داموں پر خریدنے کے چکر میں ان تینوں نے پچاس لاکھ روپوں کے ساتھ اپنی بھی جانیں گنوائی تھیں ۔