بابری مسجد معاملہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اوما بھارتی بولیں- ایودھیا، گنگا، ترنگا پر کچھ بھی بھگتنے کو تیار
نئی دہلی 19/ اپریل (ایس او نیوز/ایجنسی) سپریم کورٹ نے بدھ کو بابری مسجد انہدام کیس میں لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی جیسے بڑے بی جے پی رہنماؤں کے خلاف مجرمانہ سازش کا کیس چلانے کا حکم دیا. وہیں، مرکزی وزیر اوما بھارتی نے اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے یہ صاف کر دیا کہ وہ استعفی نہیں دیں گی۔
واضح رہے کہ کانگریس نے سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد کلیان سنگھ اور اوما بھارتی کو اخلاقی بنیاد پرمستعفی ہونے کے لئے کہا تھا. کورٹ کے فیصلے پر اوما بھارتی نے کہا کہ وہ ایودھیا، گنگا اور ترنگا کو لے کر کچھ بھی بھگتنے کے لئے تیار ہیں. عدالت کی طرف سے مجرمانہ سازش کا کیس چلانے کے فیصلے پر اوما بھارتی نے کہا، 'یہ سازش کا معاملہ نہیں، سب کچھ كھلم کھلا ہے. سازش کی کیا بات ہے، میں تو وہاں موجود تھی. ' انہوں نے کہا کہ ایودھیا تحریک کی پارٹنر رہی ہوں، جس کا انہیں کوئی گلہ-شکوہ نہیں ہے.
کانگریس کی طرف سے استعفی مانگنے پر او ما بھارتی نے کہا کہ جب 1984 کے فسادات میں ہزاروں سکھ مارے گئے تو اس وقت سونیا گاندھی راجیو کے گھر میں ہی تھیں. اوما نے سوال اٹھایا کہ کیا سونیا بھی راجیو کے ساتھ سازش میں شامل تھیں؟ انہوں نے ایک کانگریس حامی بھولا پانڈے کی طرف سے پلین ہائی جیک کرنے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا اس اغوا کی سازش میں اندرا گاندھی بھی شامل تھیں؟
اوما بھارتی نے اعلان کیا کہ وہ بدھ کو ہی ایودھیا جائیں گی. انہوں نے کہا، 'میں ہنومان جی اور رام للا کا شکریہ ادا کروں گی کہ انہوں نے مجھے زندگی میں اتنی کامیابی دی.' اوما بھارتی نے کہا کہ ایودھیا میں رام مندر بن کر رہے گا، گنگا نرمل ہوکر رہے گی اور کشمیر میں ترنگا لہراكر رہے گا. کیا عدالت کے فیصلے کے بارے میں وزیر اعظم نریندر مودی کو معلومات ہے، اس سوال پر اوما نے کہا کہ اس بارے میں اُن کی وزیر اعظم سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے. اوما نے کہا، 'میں پورے بھارت کو پیغام دینا چاہتی ہوں کہ رام مندر بننے کا وقت آ گیا ہے.'