بابری مسجد۔ ایودھیا تنازعہ: ہندو تنظیموں کے بیان بازی پر مسلم فریق نے سپریم کورٹ میں ظاہر کیااعتراض
نئی دہلی،15 مئی ( ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) ایودھیا میں رام مندر بابری مسجد تنازعہ کیس کی سماعت کے دوران مسلم فریقین کی جانب سے سپریم کورٹ میں دلیل دی گئی کہ عدالت میں معاملہ زیر التواء ہے لیکن کورٹ کے باہر ہندو تنظیموں کی جانب سے بیان بازی کی جا رہی ہے اور یہ منصوبہ بندطریقہ سے کیا جارہاہے؛لیکن ہم نے اس معاملہ میں تحمل برتا ہے اور خود کو نظم و ضبط کے دائرہ میں رکھا ہے ۔تاہم ہندو کی طرف سے کی طرف سے عدالتی فیصلہ سے قبل از وقت ہی بیان بازی ہو رہی ہے۔مسلم فریقین کی جانب سے راجیو دھون نے کہا تھا کہ معاملے کو آئینی بنچ ریفری کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے اسماعیل فاروقی فیصلے کا حوالہ دیا اور کہا کہ اس ججمنٹ کو ذہن میں رکھ کر ہی ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا ہے۔ 1994 کے فیصلہ میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ مسجد میں نماز پڑھنا اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے اور نماز کہیں بھی پڑھا جا سکتا ہے۔ مسلم فریقین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کو پہلے دوبارہ دیکھا جائے اس کے بعد ہی زمین تنازعہ کیس کی سماعت کی جائے۔ دھون کی جانب سے دلیل مکمل کر لی گئی۔ اس صورت میں ہندو فریقین کی جانب سے سینئر ایڈووکیٹ کے پراسرن نے دلیل دینا شروع کی اور اگلی سماعت کے لئے چیف جسٹس دیپک مشرا کی قیادت والے بنچ نے 17 مئی کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔ کیس کی سماعت کے دوران مسلم فریقین کی جانب سے پیش سینئر ایڈووکیٹ راجیو دھون نے دلیل دی کہ لوگوں کو کورٹ کے باہر بیان دینے سے بچنا چاہئے۔ہندوفریق کی طرف سے مسلسل دباؤ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ فیصلہ سے پہلے اس طرح کی بیان بازی پر روک ہونا چاہئے۔