دہلی:آشرم سے نجات پانی والی لڑکیوں کا الزام ،چلڈرن ہوم میں ہیں یرغمال،نکالنے کی فریادکی
نئی دہلی، 12؍جنوری(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)دہلی میں روحانی یونیورسٹی کے نام پرسیکس ریکیٹ چلانے والے گروگھنڈال وریندر دیو دیکشت کی کرتوتوں کا پردہ فاش ہونے کے بعد اب معاملے میں نیا موڑ آیا ہے۔پورے معاملے میں پولیس اوراطفال ویلفیئر کمیٹی اب الزامات کے گھیرے میں آ چکی ہیں،جرائم کی نرسری چلانے والے وریندر دکشت کی روحانی یونیورسٹی سے آزاد کرائی گئی 48لڑکیوں نے الزام لگایا ہے کہ انہیں سی وی سی نے جبرا چلڈرن ہوم میں یرغمال بنا رکھا ہے۔ان لڑکیوں کے خاندان نے دہلی ہائی کورٹ میں درخواست دی ہے کہ وہ بچوں کوہوم سے آزاد ہوکرائیں۔خاندان والوں کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹیاں بالغ ہیں، اس کے باوجود وہ چلڈرن ہوم میں غیر قانونی طور پر درغمال بناکے رکھے ہوئے ہیں، خاندان والوں بچوں کو چلڈرن ہوم میں ذہنی طور پر تشدد کا نشانہ بنائے جانے کابھی الزام بھی لگایاہے۔رشتہ داروں نے درخواست میں کہا کہ ان کی بیٹیوں کی عمر میں نامعلوم وجوہات سے تاخیر کی جا رہی ہے۔چلڈرن ہوم میں رکھی ایک 19سالہ لڑکی کی ماں نے دوسرے رشتہ داروں کی طرف سے یہ درخواست دائر کی ہے۔وکیل امول کھوکنے نے یہاں درخواست دی ہے۔چلڈرن ہوم میں رکھی جانے والی لڑکیوں نے چیف جسٹس کو بھی ایک تحریری شکایت لکھی ہے کہ سی ڈبلیوسی نے انہیں جبراچلڈرن ہوم میں رکھا ہے۔چیف جسٹس کو بھیجی شکایت میں لڑکیوں نے لکھا ہے کہ چلڈرن ہوم میں ان سے ایسے ایسے سوالات پوچھے جا رہے ہیں، جن سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔لڑکیوں کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے اپنے رشتہ داروں سے بات کرنے کی خواہش ظاہر کی تو ان سے کہا گیا کہ پہلے ان کی شناخت ویریفائی کی جائے گی اس کے بعد ہی بات کرنے کی اجازت ملے گی۔ان کا کہنا ہے کہ جب انہیں یہاں لایا گیا تو ان سے کہا گیا تھا کہ انہیں صرف ایک دن وہاں رکھا جائے گا، لیکن گزشتہ 13دن سے انہیں وہاں یرغمال بنا کر رکھا گیا ہے۔صرف یہی نہیں کہ انہیں پرشان کیاجارہاہے بلکہ لڑکیوں پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ نہ ہی ان کے سامان دے رہے ہیں اور نہ ہی انہیں ان کی دوائی دی جاتی ہے۔لڑکیاں بچوں کے گھر میں گندی چادریں، پانی، غسل اور لانڈری صابن کی کمی کے بارے میں بھی شکایت کرتی ہیں۔غور طلب ہے کہ کچھ رشتہ داروں کی طرف سے اپنی بیٹیوں کے روحانی یونیورسٹی میں یرغمال بنا کر رکھنے اور ان کا جنسی استحصال کئے جانے کو لے کر دہلی ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرنے کے بعد دہلی پولیس اور دہلی خواتین کمیشن ((DCWکی ٹیم نے 19دسمبر، 2017کو چھاپہ مارکر ان لڑکیوں کو ویرندر دیودکشت کے عہدیداروں سے ان لڑکیوں کو آزاد کرایاگیاتھا۔