بابری مسجدوسیم رضوی کاگھرنہیں کہ سمجھوتہ کرلیاجائے،مسلم پرسنل لاء بورڈکاکراراجواب
شیعہ وقف بورڈتوپہلے ہی بابری مسجدمعاملے سے دستبردارہوچکاہے :ظفریاب جیلانی
لکھنو20نومبر(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) ایودھیا میں مندر۔مسجد معاملہ کوبات چیت سے طے کرنے سے متعلق اترپردیش شیعہ سنٹرل وقف بورڈکی سپریم کورٹ میں پیش کی گئی تجویز کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہاکہ تنازعہ میں جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اس کے اس طرح کے مسودے کا کیا مطلب ہے۔
واضح ہوکہ معروف شیعہ عالم دین مولاناکلب جوادوسیم رضوی پرسی بی آئی جانچ سے بچنے کے لیے حکومت کی طرفداری کاالزام لگاچکے ہیں۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری اور معاملے میں فریق سنی سنٹرل وقف بورڈ کے وکیل ظفریاب جیلانی نے کہاکہ شیعہ وقف بورڈ کا اس معاملہ میں دعویٰ 1946میں ہی ختم ہوگیاتھا۔شیعہ وقف بورڈ نے کہہ دیا تھا کہ اس معاملہ سے اس کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ 1989میں شیعہ وقف بورڈ نے پھر فریق بننے کی کوشش کی تھی۔ 30ستمبر 2010کو الہ آبادہائی کورٹ کی لکنھو خصوصی بنچ کا فیصلہ آنے کے بعد بھی کچھ نہیں کہاگیا۔ اب ان کی تجویز کا کیا مطلب۔مسٹر جیلانی نے کہاکہ ایودھیا مسئلہ وقف بورڈ کے صدر وسیم رضوی کا گھر نہیں ہے کہ جب چاہے کسی سے سمجھوتہ کرلیں۔ کیا کوئی تاج محل کے بارے میں سمجھوتہ کرسکتا ہے۔ مسٹر رضوی کی تجویز تاج محل کے بارے میں سمجھوتہ کرنے جیسی ہے۔انہوں نے کہاکہ شیعہ طبقہ نے بھی مسٹر رضوی کی تجویز کو ٹھکرا دیا تھا۔ آل انڈیا شیعہ پرسنل لابورڈکے ترجمان مولانا یعسوب عباس نے کہاکہ ان کی کمیونٹی پرسنل لا بورڈ کے ساتھ ہے۔ پرسنل لا بورڈ کا فیصلہ ہی شیعہ کمیونٹی کے لئے قابل قبول ہوگا۔پرسنل لا بورڈ نے کئی مرتبہ کہا ہے کہ اس تاریخی مسئلہ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ ہی قبول کیا جائے گا۔