حیدرآباد، 10 فروری(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)حیدرآباد میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ(AIMPLB)کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایودھیامعاملے پربورڈ اپنے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں کرے گا۔مسلم پرسنل لاء بورڈنے مولاناسلمان ندوی کی تجویزکومسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایودھیا مسئلہ پر کوئی بات چیت نہیں کی جائے گی لیکن اس پرسپریم کورٹ کا فیصلہ قابل قبول ہوگا۔
اس سے قبل عاملہ کی میٹنگ میں بورڈکے ترجمان اورسکریٹری مولاناخالدسیف اللہ رحمانی اوررکن عاملہ مولاناعتیق احمدبستوی نے مولاناسلمان حسنی ندوی سے کھل کربات کی اوران کے موقف کی کمزوری کوواضح کیا۔موصولہ اطلاع کے مطابق وہ اندر میٹنگ گاہ میں ٹھیک رہے مگر باہرآکراپنے اندازمیں بھڑاس نکالنے لگے۔اس سے قبل بورڈکی جنرل کونسل کی میٹنگ میں گرماگرم بحث بھی ہوئی اوریہ بات بھی آئی کہ دہشت گردکوامیرالمومنین کہنے والے معاملے پروہ پھنس رہے تھے۔اس لیے وہ کسی کے ہاتھ میں استعمال ہورہے ہیں۔ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔اطلاع ہے کہ اس دوران ڈاکٹرقاسم رسول الیاس،کمال فاروقی اورمحمودپراچہ سے کافی جھڑپیں بھی ہوئیں اورانہوں نے سخت کارروائی کامطالبہ کیا۔
بورڈاس معاملے پرسنجیدگی کے ساتھ غورکررہاہے ۔بورڈکی خواتین اراکین نے بھی اُنہیں بورڈ سے سیدھانکالنے کامطالبہ کیاہے۔بورڈکی تیسرے راؤنڈکی میٹنگ جاری ہے۔
خیال رہے کہ مولانا سلمان حسینی ندوی نے مذاکرات کرکے مسجدکے لیے کہیں اور زمین لینے کی پیش کش کی تھی۔اس پرکمال فاروقی نے کہاکہ گروجی سے مولاناندوی کے تعلقات خودبتاتے ہیں کہ وہ کس کے ہاتھ میں استعمال ہورہے ہیں۔جوخدشہ تھاوہ پوراہوگیا۔
آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے ایم پی اسدالدین اویسی نے کہا کہ ایودھیا مسئلہ پرمسلم پرسنل لاء بورڈ کے پرانے رخ پرکوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، ہمارا ماننا ہے کہ وہ ایک مسجد ہے، میٹنگ کے بعد پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ہندولیڈران چاہتے ہیں کہ ہم پیچھے ہٹ جائیں لیکن شریعت ہمیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔ اویسی نے کہا کہ ہماری میٹنگ میں یہ فیصلہ کیاگیاہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کیا جائے گا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ انصاف حاصل کریں گے۔
میٹنگ کے بعد آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈکی طرف سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ بورڈ اپنی دسمبر 1990 اور جنوری 1993 والی تجویز پرقائم ہے۔ اس میں کہاگیاہے کہ یہ زمین مسجد کے لئے ہے ،اسے نہ تو فروخت کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی تحفے میں دیا جا سکتا ہے۔پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ایک بار مسجد کو دی گئی زمین اللہ کی ہوجاتی ہے۔ اس معاملے پر معاہدے کے لئے تمام تجاویزمستردکی جاتی ہیں۔