شہر بنگلور کا بے تحاشہ پھیلاؤ تشویشناک،500کیمپے گوڈا ایوارڈ یافتہ گان میں کتنے اہل ہیں پتہ نہیں: نائب وزیر اعلیٰ جی پرمیشور
بنگلورو2 ؍ستمبر(ایس او نیوز) نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر جی پرمیشور نے امسال برہت بنگلور مہانگر پالیکے کی طرف سے 500شخصیتوں کو کیمپے گوڈا ایواڈ سے سرفراز کئے جانے پر دبے الفاظ میں اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات کا پتہ بھی نہیں کہ ان ایوارڈ یافتہ گان میں کتنے اہل ہیں اور کتنے نہیں ،اس کے باوجود بھی اعزاز سے سرفراز کردیاگیا ہے۔آئندہ خیال رکھا جائے کہ اہل شخصیات کو منتخب کرکے کیمپے گوڈا ایوارڈ سے سرفراز کرنے کی روایت برقرار رہے۔
انہوں نے کہاکہ ابتداء میں بی بی ایم پی نے 277 شخصیتوں کو کیمپے گوڈا اعزاز سے سرفراز کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تملناڈو کے سابق وزیراعلیٰ کرونا ندی کی موت کے سبب اعزاز کی تقریبات کو ملتوی کرنا پڑا۔ بعد میں سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کی وفات کی اطلاع ملنے پر اعزازات کی تقسیم کو ٹال دیاگیا۔ اب جبکہ ا عزازات دئے جارہے ہیں تو ہر التواء کے ساتھ اعزاز یافتہ گان کی تعداد میں بے تحاشہ اضاف ہوتا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ شہر بنگلور کی ترقی کے لئے بی بی ایم پی ہم وقت متحرک ہے۔ لیکن اس بلدی ادارے کو فنڈ کی قلت ایک بہت بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ریاستی حکومت پر زور دیا جائے گا کہ حکومت کی طرف سے جو تفریحی ٹیکس پر سر چارج لیاجاتاہے وہ بی بی ایم پی کو دیا جائے۔ 1997-98 کے دوران بلدی اداروں کو یہ سرچارج کی فراہمی بند کردی گئی۔
ریاستی حکومت پر اس بات کے لئے زور دیا جائے گا کہ کرناٹکا میونسپل کونسل ایکٹ میں ترمیم لاکر بی بی ایم پی کی حدود میں تفریحی ٹیکس پر وصول ہونے والے سرچارج کی رقم بی بی ایم پی کو دے دی جائے۔ اس سے پہلے بی بی ایم پی کے اپوزیشن لیڈر پدمانابھا ریڈی کی طرف سے نائب وزیر اعلیٰ سے اپیل کی گئی کہ تفریحی ٹیکس کا سرچارج بی بی ایم پی کو دیاجائے۔اس پر جواب دیتے ہوئے نائب وزیراعلیٰ نے تیقن کرایا ۔شہر بنگلور کے بے تحاشہ پھیلاؤ پر روک لگانے کی ضرورت سے اتفاق کرتے ہوئے نائب وزیراعلیٰ نے کہاکہ بنگلور کی حدود اس قدر پھیل چکی ہے کہ شہر سے تھوڑی ہی دور پر اب ٹمکور آگیا ہے، شہر کو وسعت دینے کے مقصد سے وارڈوں کی تعداد میں1994 میں 65 سے بڑھا کر 100کی گئی اور 2008 یہ تعداد سو سے بڑھاکر 198 کی گئی ۔اس کے بعد بھی شہر بنگلور جس تیزی سے پھیل رہا ہے اس سے لگتا ہے کہ وارڈوں کی تعداد کو دو گنا کرنا پڑے گا۔ شہر جہاں دور دور تک پھیل رہا ہے اس کے ساتھ ہی شہر کی آبادی میں بھی بے تحاشہ اضافہ ہورہا ہے۔ٹریفک کا اژدہام شہر کا معمول بن چکا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق روزانہ 70 لاکھ گاڑیاں بنگلور کی سڑکوں پر دوڑتی ہیں،اس سے ٹریفک کے مسائل کے ساتھ فضائی آلودگی بھی زیادہ ہورہی ہے۔شہر کی اس قدر وسعت کو انہوں نے تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہاکہ اگر فوری طور پر شہرکو مزید پھیلنے سے روکا نہیں گیا تو ٹریفک اور بلدی مسائل کو قابو میں کرنا جو اب مشکل ہے ناممکن ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ شہر بنگلور میں آلودگی کم کرنے کے لئے آئندہ پانچ سال کے دوران شہر میں ڈیزل سے چلنے والی تمام بسوں کو ہٹاکر بجلی سے چلنے والی بسوں کو دوڑانے کا منصوبہ زیر غور ہے۔اس موقع پر شہر کے میئر سمپت راج ، بی بی ایم پی میں مختلف پارٹیوں کے لیڈر اور دیگر ممتاز شخصیتیں موجود تھیں۔