بتیامیں شرپسندوں کے ذریعہ مسجدومدرسہ پر حملہ قابل مذمت:مولانااسرارالحق قاسمی
کشن گنج:16/اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) ممبرپارلیمنٹ مولانا اسرارالحق قاسمی نے یوم آزادی کے موقع پر چمپار ن کے بتیاکی ہاتھی خانہ مسجد ومدرسہ پرشرپسندوں کے ذریعہ کئے گئے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کامطالبہ کیاہے۔انہوں نے کہاکہ آج کے دن جبکہ پورا ملک آزادی کا جشن منارہاہے اور ہر ہندوستانی وطن سے اپنی محبت کا اظہار کررہاہے ایسے میں کچھ شرپسند افراد ملک کے امن امان کی فضاکو بگاڑنے کی کوششوں میں مصروف ہیں جونہایت ہی تشویش ناک ہے۔مولاناقاسمی نے کہاکہ چمپارن عظیم مجاہد آزادی اور بابائے قوم گاندھی جی کا میدان عمل رہاہے اوروہاں کی تاریخ نہایت پرامن اور بھائی چارہ کی حامل رہی ہے،مگر فرقہ پرست طاقتیں اپنے مخصوص ایجنڈے کے تحت ملک کے دوسرے علاقوں کی طرح چمپارن کی پر امن سرزمین کو بھی اپنے ناپاک سازشوں کاشکاربناناچاہتی ہیں جونہایت ہی مذموم عمل ہے۔انہوں نے کہاکہ اگرچہ مقامی پولیس کے فوری طورپر حرکت میں آنے کی وجہ سے حالات قابومیں آگئے ہیں مگر معصوم طلباء کے ساتھ جومارپیٹ کی گئی اور انہیں خوف و دہشت میں مبتلاکیاگیااس کی بھرپائی کیسے ہوگی؟حکومت کوچاہئے کہ فوری طورپر ایسے غیر سماجی عناصر کی شناخت کرکے انہیں سخت سے سخت سزادی جائے اورآئندہ ایسے حالات نہ پیدا ہوں اس کے لئے مضبوط اقدامات کئے جائیں۔واضح رہے کہ مولاناقاسمی ان دنوں اپنے انتخابی حلقہ کے دورے پر ہیں ، جہاں ۱۵؍ اگست کے موقع پر انہوں نے جشن آزادی کے متعددپروگراموں میں شرکت کرکے جنگ آزادی میں مسلمانوں کی قربانیوں اور ہندومسلم یکجہتی کے مختلف پہلووں پر خطاب بھی کیااور مسلمانوں سے اپیل کی کہ موجودہ حالات میں بہت ہی دوراندیشی اور حکمت عملی کے ساتھ قدم اٹھاناہے اور سماج دشمن عناصر کوبروقت قانونی طورپر منہ توڑجواب دینے کے ساتھ اپنی جانب سے کوئی ایسا قدم اٹھانے سے پرہیز کرنا چاہئے جوہمارے لیے نقصان دہ ثابت ہو۔