ایران میں فوجی پریڈ پر حملہ، آٹھ فوجی اہلکار ہلاک مبینہ ’تکفیری گروہ ‘ کے ملوث ہونے کا شبہ
تہران 22ستمبر ( آئی این ایس انڈیا؍ ایس او نیوز) ایران کے جنوب مغربی شہرا ہواز میں ایک فوجی پریڈ کے دوران نامعلوم افراد کی فائرنگ سے کم از کم آٹھ فوجی اہلکار ہلاک اور کئی افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق سالانہ پریڈ 1980سے 1988تک ہونے والی ایران عراق جنگ کے آغاز کی سالگرہ کی مناسبت سے منعقد کی گئی تھی جس کے دوران نامعلوم افراد نے حملہ کیا۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق حملہ آوروں نے اس چبوترے کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جہاں اعلیٰ حکام فوجی پریڈ کے معائنے کے لیے موجود تھے۔غیر سرکاری خبر رساں ادارے 'مہر' کے مطابق حملہ آور فائرنگ کے بعد موقع سے فرار ہوگئے جن کا تعاقب میں آنے والے سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ بعض مقامات پر فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔
حکام نے تاحال ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی درست تعداد نہیں بتائی ہے لیکن عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جائے واقعہ سے کم از کم دو درجن زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ تاحال کسی تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن ایران کے سرکاری ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں مبینہ تکفیری عناصر ملوث ہیں۔ واضح ہو کہ ایران کی حکومت’ تکفیریcase دہشت گرد‘کی اصطلاح ملک میں سرگرم مبینہ’ سنی شدت پسندوں‘ کے لیے استعمال کرتی ہے۔واضح رہے کہ اہواز شہر عراق کی سرحد سے متصل ایرانی صوبے خوزستان کا دارالحکومت ہے جہاں عربوں کی بڑی تعداد آباد ہے۔ اہواز ماضی میں ایران کی عرب اقلیت کے مظاہروں کا مرکز بھی رہا ہے۔ایرانی فوج 'پاسدارانِ انقلاب' کے ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے 'اسنا' کے ساتھ گفتگو میں حملے کا الزام عرب قوم پرستوں پر عائد کیا ہے جنہیں ترجمان کے بقول سعودی عرب کی حمایت حاصل ہے۔ایران عراق جنگ کے آغاز کی سالگرہ کی مناسبت سے ہفتے کو دارالحکومت تہران سمیت کئی اور شہروں میں بھی فوجی پریڈز منعقد کی جارہی ہیں۔ اہواز میں پیش آنے والے واقعے کے بعد ملک بھر میں ہونے والی تقریبات کی سکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔