آدھی رات کو ہمارے رکن اسمبلی کے فرزند سے بات کرنے کی کیا ضرورت تھی؟اسمبلی میں وزیراعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی کا سوال،بی جے پی اراکین پر سخت نکتہ چینی
بنگلورو،12؍فروری(ایس او نیوز) وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے اراکین اسمبلی کو ریاستی بی جے پی صدر بی ایس یڈیورپا کی طرف سے رقم اور عہدے کا لالچ دئے جانے پر مشتمل مبینہ آڈیو کی جانچ خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے ذریعے کرانے کے موقف کو اسمبلی دہراتے ہوئے بی جے پی پر سخت نکتہ چینی کی اور کہاکہ اس آڈیو کی تحقیقات کے طریقۂ کار پر سوال اٹھانے سے پہلے بی جے پی کو یہ جواب دیناچاہئے کہ آدھی رات کو ایک جے ڈی ایس رکن اسمبلی کے بیٹے کو گیسٹ ہاؤز میں طلب کرنے کی ضرورت ہی کیاتھی کہ جہاں یڈیورپا مقیم تھے۔
یڈیورپا کے اس الزام پر کہ کمار سوامی نے منظم سازش کے تحت یہ سی ڈی ریکارڈ کروائی ہے، وزیر اعلیٰ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کے بیہودہ الزامات لگانے سے پہلے یڈیورپا کو سوچنا چاہئے تھاکہ رکن اسمبلی کے فرزند کو بار بار فون کرکے گیسٹ ہاؤز طلب کرنے کی ہدایت کیا کمار سوامی نے دی تھی؟۔ اس آڈیو میں جو بات چیت ہوئی ہے اس میں رکن اسمبلی کو استعفیٰ دینے کا مشورہ دینے کی بات یڈیورپا سے میں نے کہی تھی یا پھر رکن اسمبلی کے فرزند کو بھاری رقم کی پیش کش اور یہ رقم یڈیورپا کے فرزند سے ممبئی پہنچ کر حاصل کرنے کا مشورہ میں نے دیاتھا؟۔ یڈیورپا کی زبان میں الفاظ کمار سوامی نے ڈالے تھے۔ انہوں نے کہاکہ اراکین اسمبلی کو نشانہ بنانے کے لئے یڈیورپا کو دیودرگ کا گیسٹ ہاؤز رات کے بارہ بجے کھلا رکھنے کی کیا ضرورت تھی؟۔ اراکین اسمبلی کو لالچ دیتے ہوئے بری طرح پھنسنے کے بعد اب بچنے کے لئے بہانے تراش رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ کل سے وہ اس موضوع پر اسمبلی میں مسلسل بحث سن رہے ہیں۔ بی جے پی اس بات پر سوال اٹھانے کی کوشش کررہی ہے کہ رکن اسمبلی کے فرزند کو یڈیورپا سے ملنے کے لئے میں نے بھیجا ہے۔ لیکن اس حقیقت کو کیوں نظر انداز کیاجارہا ہے کہ اس ملاقات کے دوران یڈیورپانے کیا کیا ہے۔ سوال یہ نہیں کہ یڈیورپانے رکن اسمبلی کے فرزند سے ملاقات کی تھی، وہ جس سے چاہے ملاقات کرسکتے ہیں۔ اس ملاقات کے دوران جو بات چیت ہوئی اس میں یڈیورپانے اراکین اسمبلی کو جس طرح کا لالچ دیا ہے ، وزارت اور بھاری رقم کی پیش کش کی ہے اسے کیوں نظر انداز کیاجارہاہے۔ حکومت کی طرف سے معاملے کی خصوصی تحقیقات کروانے کا اعلان کئے جانے کے بعد بی جے پی بارہا کہہ رہی ہے کہ اس تحقیق پر اعتبار نہیں ہے، کیونکہ اسے شک ہے کہ حکومت اس تحقیق کی آڑ میں سیاسی انتقام لے سکتی ہے۔
کمار سوامی نے کہاکہ وہ کبھی کسی سے انتقام لینے کے قائل نہیں۔ انہوں نے کہاکہ جس وقت ریاست میں جے ڈی ایس بی جے پی مخلوط حکومت قائم ہوئی حکومت کے قیام کے دو ماہ کے اندر ایک رکن کونسل نے ان پر 150 کروڑ روپیوں کی رشوت قبول کرنے کا الزام لگایا، ایک اور بی جے پی لیڈر نے ان پر اقدام قتل کا الزام لگایا اور پولیس سے شکایت کی ۔تب بھی ا نہوں نے بی جے پی سے کوئی انتقام نہیں لیا تو اب کیا لیں گے۔ اس مرحلے میں یڈیورپانے کمار سوامی کی طرف سے راجیو گوڈا سے25کروڑ روپیوں کا مطالبہ کئے جانے کا معاملہ اٹھایا تو وزیراعلیٰ نے کہاکہ یہ 2014کا معاملہ ہے، اس پر بھی بحث کے لئے وہ تیار ہیں۔ انہوں نے فی الوقت اراکین اسمبلی کو خریدنے کی جو کوشش کی ہے اس کے بارے میں جواب دیں۔ کمار سوامی نے چیلنج کیا کہ اس معاملے میں مرکزی حکومت کی ایجنسی بھی تحقیقات کرے تو یڈیورپا بچ نہیں پائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ 2014کا معاملہ ان کی پارٹی کا داخلی معاملہ ہے ۔اپنی پارٹی کے کارکنوں کے ساتھ وہ کیا بات چیت کرتے ہیں اور پارٹی کو کتنا عطیہ لیتے ہیں اس کے بارے میں سارا حساب کتاب رکھا گیا ہے۔ تمام پارٹیاں جو کرتی ہیں جے ڈی ایس نے بھی وہی کیا ہے۔ انہوں نے اپنی ذات کے لئے کوئی رقم طلب نہیں کی، پارٹی چلانے پیسے کی ضرورت پڑتی ہے، ہوسکتا ہے کہ اس کے لئے تقاضہ کیا ہو، اتنے سال کی خاموشی کے بعد اب یہ معاملہ کیوں اٹھایا جارہا ہے۔