مولانا سلمان ندوی کے بیان پر اسدالدین اویسی کا شدید حملہ؛ حیدرآباد میں منعقدہ بورڈ کی سہ روزہ میٹنگ کے آخری دن جلسہ عام میں زبردست خطاب
حیدرآباد 12/فروری (ایس او نیوز) اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے حیدرآباد میں منعقدہ بورڈ کی سہ روزہ میٹنگ کے آخری دن جلسہ عام میں زبردست خطاب کرتے ہوئے مولانا سلمان حُسینی ندوی کے حال ہی میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے خلاف ٹی وی میڈیا پر دئے گئے بیانات پر زبردست وار کیا اوربورڈ سے الگ ہونے پر اُن کا نام لئے بغیر مسلمانوں سے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا کام شخصیتوں سے نہیں چل رہا ہے، یہ کام اللہ کے کرم سے چلتا ہے۔لوگ آئیں گے چلے جائیں گے۔ اسدالدین اویسی آج زندہ ہے، کل نہیں رہے گا، وہ بھی زمین کی غذا بن جائے گا ، اگر کوئی غرور میں یہ کہہ رہا ہے کہ پرسنل لاء بورڈ کی عمر اب ختم ہوچکی ہے تو میں کہتا ہوں کہ حضرت آپ کی عمر ختم ہوجائے گی، آپ ختم ہوجائیں گے مگر پرسنل لاء بورڈ زندہ رہے گا۔ اویسی نے مسلمانوں سے کہا کہ ہندوستان میں مسلمانوں کا ایک ہی ایسا مضبوط ادارہ ہے جس میں تمام مکتب فکر کے ذمہ داران موجود ہیں اور وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ہے، مزید کہا کہ یہ بورڈ 45 سال سے کام کررہا ہے۔ انہوں نے مودی کا نام لئیے بغیر اُنہیں فرعون اور نمرود قرار دیا اور کہا کہ ان کا بھی خاتمہ ہوگا۔ اویسی نے یہاں بھی مولانا سلمان ندوی کا نام لئے بغیر کہا کہ بعض لوگ حکومت کے اشاروں پر بڑی بڑی باتیں کرکے ہمارے اکابرین اور بزرگوں کی محنتوں پر پانی پھیرنا چاہتے ہیں
اویسی نے کہا کہ مولانا سلمان ندوی ان لوگوں میں شامل ہیں جنھوں نے 2001 میں بابری مسجد کی زمین نہ چھوڑنے کی بات کہی تھی، لیکن اب اپنی ہی باتوں سے پلٹ گئے ہیں۔ مولانا سلمان پر تلخ حملہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایسے سبھی لوگوں کا سماجی بائیکاٹ کر دیا جانا چاہیے جو بابری مسجد کی زمین کو رام مندر تعمیر کے لیے دینے کی بات کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ مولانا سلمان ندوی نے جمعہ سے شروع ہوئی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی 26ویں میٹنگ سے قبل کی شام بنگلورو میں شری شری روی شنکر سے ملاقات کی تھی اور یہ تجویز رکھی تھی کہ 6 دسمبر 1992 تک جس زمین پر بابری مسجد کھڑی تھی اس زمین کو رام مندر تعمیر کے لیے چھوڑ دینا چاہیے اور مسجد کی تعمیر کسی دوسری جگہ کرنی چاہیے۔ اس بیان کے بعد مولانا ندوی کی چہار جانب سے تنقید شروع ہو گئی۔ اویسی کا کہنا ہے کہ ’’وہ (ندوی) کہہ رہے ہیں کہ ان کی تجویز سے ملک میں امن اوراتحاد قائم ہوگا۔ کیا ہم عرب میں اتحاد کے نام پر مسجد اقصیٰ (یروشلم میں الاقصیٰ مسجد) کو بھی چھوڑ دیں۔‘‘