ملیکاارجن کھرگے اور دھرم سنگھ کے خلاف پہلی صدائے احتجاج  از:حامد اکمل

Source: از:حامد اکمل | By Safwan Motiya | Published on 28th June 2016, 2:34 PM | آپ کی آواز | ان خبروں کو پڑھنا مت بھولئے |

کیا سینئر قائدین اپنے مفاد کے لئے ساتھی ارکان کے ساتھ بے وفائی کررہے ہیں؟ 

کانگریس پارلیمانی پارٹی کے لیڈر ڈاکٹر ملیکاارجن کھرگے اور سابق وزیر اعلیٰ دھرم سنگھ کو پہلی باراپنی پارٹی کے قائدین اور ارکان اسمبلی کی تنقید کا نشانہ بننا پڑرہا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ ان کی سیاست کے خلاف پارٹی ارکان نے کبھی ناراضگی نہیںظاہر کی لیکن عوامی سطح پر پہلی مرتبہ ان قائدین کے خلاف پارٹی ارکان کھل کر منظر عام پر آگئے ہیں۔ 

علاقہ حیدرآباد کرناٹک سے ان دونوں قائدین کا عروج علاقہ کے عوام اور عوامی نمائندوں کی جانب سے ان کی مسلسل حمایت کا نتیجہ ہے۔ یہ بھی ایک کھلی ہوئی حقیقت ہے کہ بڑے عہدوں کی مسابقت میں دونوں قائدین ایک ساتھ دوڑتے ہیں۔ لیکن ہائی کمان جسے جو دیناچاہے دیتا ہے دونوں میں مقابلہ کی یہ روش خاموشی کے ساتھ جاری ہے۔ دونوں بھائی بھائی کی طرح رہتے ہیں اور کچھ حاصل کرنے کا وقت آتا تو خاموشی سے حریف بن جاتے ہیں ۔ حیدر آباد کر ناٹک میں ان دونوں قائدین کے اپنے اپنے گروپ ہیں ۔ قانون ساز کونسل ، ضلع و تعلقہ پنچایت اور بلدی انتخابات میں پارٹی امیدواروں کا انتخاب ہو یا ان کی کامیابی کے لئے جدو جہد ۔ دھرم سنگھ اور ملیکاارجن بہ ظاہر ایک دوسرے کے ساتھ اور اندرونی طورپر ایک دورسرے کے خلاف کام کرتے ہیں ۔ ان کی دوستی سیاست سے بلند ہے یا ان کی سیاست دوستی سے اوپر ہے بات آج تک کسی کے سمجھ میں نہیں آئی ۔ دھرم سنگھ اور ملیکارجن کھر گے کے آپسی اختلافات اور مقام و مرتبہ حاصل کرنے کی دونوں کی جنگ کبھی منظر عام پر نہیں آئی دونوں عام لوگوں اور کانگریسی ارکان و قائدین کے لئے یکساں احترام اور عزت کا مقام رکھتے ہیں ۔ موجودہ حالات میں الحاج قمرالاسلام ڈاکٹر ملک ریڈی، مالکیا گتہ دار اور دیگر ارکان اسمبلی کی ڈاکٹر ملیکارجن کھرگے کے خلاف ناراضگی اور مخالفانہ بیان بازی کو کانگریس پارٹی کے حلقوں میں پسند نہیں کیا جارہا ہے او ر کہا جا رہا ہے کہ سینئر قائدین اور ہائی کمان کے خلاف سخت لفظوں میں تنقید نہیں کی جانی چاہئے۔ جن لوگوں کو کر سی سے وزارت سے محرومی کے زخم لگے ہیں انہیں چینخنےچلانے کی بھی اجازت نہیں دی جاسکتی پارٹی کے اندرونی حلقوں میں کون کون لیڈر اپنے ساتھیوں اور کارکنوں کے خلاف عام دنوں میں کیا کیا کہنا رہتا ہے اس کا علم سبھی کو ہے۔ جو لوگ کا بینہ سے علیحدگی اور عدم شمولیت کو اپنی بے عزتی سمجھ رہے ہیں انہوں نے تھوڑا واویلاا کرنے اور ناراض رہنے کا موقع تو ملنا ہی چاہئے۔ ناراض ارکان میں ایسےکتنے لیڈر ہیں جو پارٹی چھوڑکر چلے جائیںگے یا پارٹی خود انہیں باہر کا راستہ دکھائے گی۔ بالآخرریاستی لیڈر شپ اور ہائی کمان ان کے غصے کو ٹھنڈا کرنے انہیں پارٹی ڈسپلن میں لانے کی کوشش تو کرے گی ہی ناراضگی کے خاتمے کے لئے وزارت کی بجائے کسی بڑے بورڈکا رپوریشن کی صدارت دینے کی خود وزیر اعلیٰ سدرامیا نے مالکیا گتہ دار اور دیگر ناراض وزراءسے پیشکش کی ہے۔ جو سینئر قائدین ، دھرم سنگھ اور ملیکاارجن کھر گے صاحب کی قیادت کو مانتے اور ان کا احترام کرتے رہے ہیں ۔ آج وقتی اور جذباتی طورپر ان کے مخالف ہوگئے ہیں ۔ ان پر جوالزامات عائد کئے جارہے ہیں انہیں ثابت کرنا پڑے گایا ان کی تردید کرنی پڑے گی۔ پارٹی قیادت اگر موجودہ حالات کر بہتر بنانے میں ناکام رہتی ہے تو پھر پارٹی کو زبردست نقصان پہنچ سکتاہے۔ 

حیدرآبا د کرناٹک میں کانگریسپارٹی کے اندر جو بھی تبدیلیاں ہوتی ہیں ۔ ان میں ڈاکٹر ملیکارجن کھر گے اور دھرم سنگھ کا اہم رول ہوتا ہی ہے ۔ اس بات سے کوئی انکارنہیں کر سکتا۔ ہر چھوٹے بڑے فیصلے میں ان دونوں قائدین کی رائے ریاستی قیادت بھی اور ہائی کمان بھی مانتا ہے۔ حیدر آباد کرناٹک میں کسی بھی کانگریسی لیڈر نے آج تک ان دونوں قائدین کے خلاف احتجاج نہیںکیا ۔ لیکن اس بار بڑے پیمانے پر تین چار سینئر قائدین نے ان کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی اور پارٹی کے خلاف بغاوت کا انتباہ دیا ہے ایسا کیوںہوا؟ ڈاکٹر ملیکاارجن کھر گے رول پر ان کے قریب ترین ساتھی ڈاکٹر اے بی ملک ریڈی کو سخت اعتراض ہے ان کا کہنا ہے کہ گلبرگہ کے اےک سابق اےم پی آنجہانی دھرم راو ¿ افضل پور کر اور ملک رےڈی 1972مےں ملےکارجن کھرگے کو کانگرےس مےں شامل کر واکر عوامی زندگی مےں لے آئے تھے۔ کانگرےس مےں ان کے داخلے سے لے کر ابتدائی برسوں مےں ان کے مشوروں کو آج کھر گے بھول گئے ہےں ۔ حےدر آباد کرناٹک کے کانگرےسی قائدےن اور کابےنہ سے علےحدہ شدہ وزراءکی ملےکارجن کھر گے کے خلاف ناراضگی کی اصل وجہ کھر گے کے فرزند پر ےانک کھر گے کی کابےنہ مےں شمولےت بتائی جاتی ہے۔ اگر وزےر اعلیٰ پرےانک کھر گے کو کابےنہ مےں شامل نہ کرتے تو ملےکارجن کھرگے کو اتنے بڑے طوفان کا سامنا نہےں کرناپڑتا تھا۔ اس بارے مےں اےک مفروضہ ےہ ہے کہ سدرامےا نے پر ےانک کھر گے کو کابےنہ مےں شامل کرکے ملےکارجن کھرگے سے سےاسی انتقام لے لےاہے۔ ملےکارجن کھر گے کا کہنا ہے کہ انھوں نے سدرامےا سے پرےانک کو کابےنہ مےں شامل کرنے کی خواہش نہےں کی تھی ۔ ےہ فےصلہ خود سدرامےا نے کےا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ملےکارجن کھر گے نے ےہ بھی کہا ہے کہ ضلع گلبر گہ کے سےنئےر وزراءبابو راو ¿ چن چن سُور اور الحاج قمرالاسلام کو کابےنہ مےں برقرار رکھنے کا انھوں نے سدرامےا کو مشورہ دےا تھا۔ اور ہائی کمان بھی ےہ گذارش کی تھی لےکن نہ سدرامےا نے ان کی بات مانی اور نہ ہی ہائی کمان نے ان کی گذارش کو قبول کےا۔ اس بےان سے پہلی بار ےہ ظاہر ہوا کہ رےاستی قےادت اور ہائی کمان ملےکارجن کھر گے کی رائے کو کوئی اہمےت نہےں دےتی ہے؟ کانگرےس پارٹی کا چھوٹے سے چھوٹا ورکربھی اس بات کو ماننے سے انکار کررہاہے کےونکہ وہ اسے اپنے لےڈر ملےکارجن کھر گے کی توہےن سمجھتا ہے۔ ہائی کمان اور اسٹےٹ لےڈر شپ کے اس روےّے پر ملےکارجن کھر گے کےوں خاموش ہےں ؟ ناراض وزراءقمرالاسلام اور بابو راو ¿ چن چن سُور کی کابےنہ مےں دوبارہ واپسی کے لئے ملےکارجن کھر گے نے اپنے فرزند پرےانک کھر گے کو کابےنہ سے مستعفی کرانے کاتک اعلان کےا۔ اس پر بھی ناراض وزراءنے کوئی ردعمل ظاہر نہےں کےا ہے۔ بابو راو ¿ چن چن سُور کھرگے کے خلاف احتجاج کےا تھا اب خاموش ہوگئے ہےں اور جنھوں نے اونچی آواز مےںان پر تنقید کی تھی اب ملےکارجن کھر گے کو اپنا بھگوان قراردے رہے ہےں ۔ لےکن اس کے ساتھ ساتھ وہ بار بار ےہ کہنا نہےں بھول رہے ہےں کہ ان کی کابےنہ سے علےحدگی سے ان کے فرقہ کے ساتھ سخت ناانصافی ہوئی ہے۔ واقعہ بھی ےہی ہے کہ بابو راو ¿ پورے کرناٹک سے اپنے فرقہ کی نماندگی کرنے والے واحد رکن اسمبلی تھے۔ 

 جہاں تک الحاج قمرالاسلام کا تعلق ہے ‘ وہ حیدر آباد کرناٹک ہی نہیں پورے شمالی کرناٹک کے مسلمانوں کی نمائندگی کا بینہ میں کرتے تھے۔ ان کی علیحدگی کے بعد یہ علاقہ اور یہاں کے مسلمان کا بینہ میںاپنی نمائندگی سے محروم ہوگئے ہیں ۔ بلدی نظم ونسق اور اقلیتی بہبود جیسے اہم قلمدانوں کو انھوں نے کامیابی سے سنبھالا۔ ان کی کارکر دگی میںکیڑے نکالنا مشکل ہے۔ سیاسیطورپر بھی اس پورے علاقے کے مسلم رائے و ہندوں کو کسی بھی الکشن مےں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ یہ کانگریس  پارٹی کے حق میں بہتر ہوگاکہ وہ کابینہ میں الحاج قمرالاسلام کی واپسی کا راستہ ہموار کرے کابینہ سے اپنی علیحدگی کو قمر الاسلام ملیکاررجن کھر گے کی سازش قرار دے رہے ہیں ۔ اور ہائی کمان سے اپنی علیحدگی کی وجہ جاننا چاہتے ہیں۔

گلبرگہ بیدر کے ارکان اسمبلی اور کابینہ نکالے گئے وزراءنے دھرم سنگھ کے خلاف خاموشی اختئار کر رکھی ہے۔ دھرم سنگھ نے بھی اپنے دونوں فرزند ان میں سے ایک کو کابینہ میں شامل کرنے کی کوشش کی لیکن یہاں ملیکاارجن کھر گے کا پلّہ بھاری پڑا بیدر ضلع کے ایک رکن اسمبلی راج شیکھر پاٹل نے دھرم سنگھ پر الزام عائد کیا ہے کہ حالیہ ردو بدل میں انہیں کابینہ میں شامل کیاجانے والا تھا لیکن دھرم سنگھ کی وجہ سے انہیں شامل نہیں کیا گیا ہے انھوں نے بھی بیدر سے لوک سبھا اور پھر اسمبلی الکشن میں دھرم سنگھ کی کامیابی کے لئے اپنی جان توڑ محنت کا حوالہ دےتے ہوئے کہا کہ دھرم سنگھ نے ان کی وفاداری کا یہ اچھا صلہ دیا ہے ۔

مالکیا گتہ دار کا کہنا ہے کہ ملےکارجن کھر گے نے ہی انھےں کابینہ میں شامل نہیں ہونے دیا۔ جبکہ وہ مسلسل (6) مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوتے رہے ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ ملےکارجن کھر گے نے سیاست میں کیا کیاکیا ہے؟ میں ان کا اصلی رنگ عوام پر ظاہر کرورںگا۔ دھرم سنگھ اور ملےکارجن کھرگے نے کانگرےس پارٹی کو اپنی ذاتی جائیداد بنا لیا ہے ، یادگیر کے رکن اسمبلی بزرگ قائد ڈاکٹر اے بی ملک ریڈی نے کہا کہ سیاست میں اونچا مقام حاصل کرنے کے لئے ملےکارجن کھر گے کو میری ضرورت محسوس ہوتی ہے مگر وہ مجھے وزیر بننے نہیں دینا چاہتے آخر ایسا کیوں ؟ ہمناباد (ضلع بیدر ) کے رکن اسمبلی راج شےکھر پاٹل دھرم سنگھ سے نالاں ہےں کابینہ میں اپنی عدم شمولیت کو وہ دھرم سنگھ کی سازش قراردے رہے ہےں۔ ےادگےر ضلع کے بابو راو ¿ چن چن سُور نے تو ملےکارجن کھر گے کو چےلنج کےا تھا کہ وہ مستقبل مےں کوئی الکشن جےت کر دکھا دےں۔ اب ملےکارجن کھر گے بابو راو ¿ کو منالےنے مےں کامےاب ہوگئے ہےں۔ بابوراو ¿ کہہ رہے ہےں وہ اب ناراض ارکان اسمبلی کے کسی اجلاس مےں شرےک نہےں ہوں گے۔وہ کھر گے کے لئے ہر قسم کی قربانی دےنے کے لئے تےار ہےں ۔ 

کابینہسے نکالے جانے والے وزراءاور شمولیت کی خواہش رکھنے والے ناکام ارکان اسمبلی اپنی محرومی کا ٹھےکرا ملےکارجن کھرگے اور کسی حد تک دھرم سنگھ کے سر پر پھوڑ رہے ہےں ۔ ےہ کوئی اچھی بات نہےں ہے۔ ناراض اراکان کے غصہ کو ہائی کمان سمجھ سکتی ہے لےکن ہائی کمان کے پاس بڑا سےاسی مقام رکھنے والے ملےکارجن کھرگے اور ان کے بعد دھرم سنگھ اس صورتحال سے بڑی حد تک متاثر ہوں گے ان کے مستقبل کا انحصار بھی علاقہ حےدرآباد کرناٹک مےںپارٹی قائدےن کی بے چےنی کے خاتمہ اور پارٹی کی بہتر کارکردگی پر ہوگا ملےکارجن کھرگے اور دھرم سنگھ کی طرح ناراض لےڈروں کو بھی بڑے مقام اور مرتبے کی ضرورت ہے ہم جانتے ہےں کہ ناراض کانگرےسی ، آخر ناراض کانگرےسی ہی ہےں ۔ ےہ اپنی وفاداری نہےں بدلےں گے بلکہ حالات کو بدلنے کی کوشش جاری رکھےں گے ۔

 

یہ کالم قارئین کے مضامین کے لئے مخصوص ہے، اوراس کالم میں شائع ہوئے والے مضامین کا ادارئے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ 

ایک نظر اس پر بھی

تبلیغی جماعت اور اس کے عالمی اثرات ..... از: ضیاء الرحمن رکن الدین ندوی (بھٹکلی)

​​​​​​​اسلام کا یہ اصول ہے کہ جہاں سے نیکی پھیلتی ہو اس کا ساتھ دیا جائے اور جہاں سے بدی کا راستہ پُھوٹ پڑتا ہو اس کو روکا جائے،قرآن مجید کا ارشاد ہے۔”تعاونوا علی البرّ والتقوی ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان“

سماجی زندگی میں خاندانی نظام اور اس کے مسائل۔۔۔۔۔۔از: مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

 سماج کی سب سے چھوٹی اکائی خاندان ہوتا ہے، فرد سے خاندان اور خاندان سے سماج وجود میں آتا ہے، خاندان کو انگریزی میں فیملی اور عربی میں اُسرۃ کہتے ہیں، اسرۃ الانسان کا مطلب انسان کا خاندان ہوتا ہے جس میں والدین ، بیوی بچے اور دوسرے اقربا بھی شامل ہوتے ہیں، خاندان کا ہر فرد ایک ...

تحریک آزادی اور امارت شرعیہ۔۔۔۔۔۔از: مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

امارت شرعیہ کے اکابر نے غلام ہندوستان کو آزاد کرانے کے لئے جو جہد کی، وہ تاریخ کا روشن باب ہے،ترک موالات، خلافت تحریک اورانڈی پینڈینٹ پارٹی کا قیام تحریک آزادی کو ہی کمک پہونچانے کی ایک کوشش تھی، بانی امارت شرعیہ حضرت مولانا ابوالمحاسن محمد سجاد علیہ الرحمہ(ولادت ...

بھٹکل: تعلیمی ادارہ انجمن کا کیسے ہوا آغاز ۔سوسال میں کیا رہیں ادارے کی حصولیابیاں ؟ وفات سے پہلےانجمن کے سابق نائب صدر نے کھولے کئی تاریخی راز۔ یہاں پڑھئے تفصیلات

بھٹکل کے قائد قوم  جناب  حسن شبر دامدا  جن کا گذشتہ روز انتقال ہوا تھا،   قومی تعلیمی ادارہ انجمن حامئی مسلمین ، قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم سمیت بھٹکل کے مختلف اداروں سے منسلک  تھے اور  اپنی پوری زندگی  قوم وملت کی خدمت میں صرف کی تھی۔بتاتے چلیں کہ  جنوری 2019 میں ...

تفریح طبع سامانی،ذہنی کوفت سے ماورائیت کا ایک سبب ہوا کرتی ہے ؛ استراحہ میں محمد طاہر رکن الدین کی شال پوشی.... آز: نقاش نائطی

تقریبا 3 دہائی سال قبل، سابک میں کام کرنے والے ایک سعودی وطنی سے، کچھ کام کے سلسلے میں جمعرات اور جمعہ کے ایام تعطیل میں   اس سے رابطہ قائم کرنے کی تمام تر کوشش رائیگاں گئی تو، سنیچر کو اگلی ملاقات پر ہم نے اس سے شکوہ کیا تو اس وقت اسکا دیا ہوا جواب   آج بھی ہمارے کانوں میں ...

مہوا موئترا نے ای ڈی کے سمن کو کیا نظر انداز، کرشنا نگر میں چلائیں گی انتخابی مہم

 ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) لیڈر مہوا موئترا نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سمن کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج کرشنا نگر لوک سبھا حلقہ میں انتخابی مہم چلائیں گی۔ انہیں دہلی میں ای ڈی کے دفتر میں پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کو کہا گیا تھا۔

دہلی میں شدید گرمی، درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچا

 دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافہ درج کیا جانے لگا ہے اور مارچ میں ہی گرمی نے اپنا زور دکھانا شروع کر دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو قومی راجدھانی میں رواں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔ دریں اثنا، زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچ ...

لوک سبھا انتخاب: مالوگم میں صرف ’ایک ووٹر‘ کے لیے الیکشن کمیشن نے اٹھایا بڑا قدم!

لوک سبھا انتخاب کی سرگرمیوں کے درمیان اروناچل پردیش سے ایک دلچسپ خبر سامنے آ رہی ہے۔ اروناچل پردیش میں لوک سبھا اور اسمبلی انتخاب سے قبل الیکٹورل افسران کی ایک ٹیم انجا ضلع کے مالوگم گاؤں پہنچنے والی ہے۔ دراصل اس گاؤں میں 44 سالہ سوکیلا تایانگ تنہا ووٹر ہیں اور وہ خاتون بھی ...

عازمین کیلئے دوسری قسط جمع کرانے کی آج آخری تاریخ

قرعہ اندازی میں منتخب عازمین اورویٹنگ لسٹ کنفرم ہونے والے تمام عازمین کو دوسری قسط کےطور پر ایک لاکھ ۷۰؍ ہزار روپے جمع کرانے کیلئے توسیع شدہ تاریخ کا آج  بروز جمعرات ۲۸؍ مارچ آخری دن ہے ۔ اسی کے ساتھ ایسی خواتین جو محرم کے زمرے میں شامل تھیں، یعنی ان کے شوہروں یا اہل خانہ نے ...

کیجریوال کی گرفتاری کے خلاف آج دہلی ہائی کورٹ میں سماعت، عآپ کا سڑکوں پر احتجاج جاری

دہلی شراب پالیسی معاملہ میں وزیر اعلی اروند کیجریوال کی گرفتاری کے بعد سڑکوں پر احتجاج جاری ہے۔ منگل (26 مارچ) کو عام آدمی پارٹی کے کارکنان وزیر اعظم کی رہائش گاہ کا گھیراؤ کرنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے اور شدید احتجاج کیا، جس پر دہلی پولیس نے سیکورٹی سخت کرتے ہوئے مظاہرین کو ...