جموں و کشمیر کے ہندوستان یونین کے ساتھ مکمل انضمام میں پارلیمنٹ اپنا کردار ادا کرے: بھیم سنگھ

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 18th September 2017, 9:48 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی،18؍ستمبر(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)نیشنل پنتھرس پارٹی کے سرپرست اعلی اور اسٹیٹ لیگل ایڈ کمیٹی کے ایگزیکٹو چیئرمین پروفیسر بھیم سنگھ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہندستان کے صدر کو آئین میں آرٹیکل 370 کے تحت مکمل اختیار دیا گیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کا ہندستان کے ساتھ مکمل انضمام کر سکتے ہیں اور آرٹیکل 370 میں کوئی بھی ترمیم کر سکتے ہیں۔ واحد رکاوٹ یہ رہی تھی 1957 تک کہ صدر کو کوئی بھی ترمیم نافذ کرنے کے لئے جموں و کشمیر کی آئین ساز اسمبلی کی اجازت لینی ہو گی، لیکن یہ شرط بھی اس دن ختم ہو گئی، جس دن جموں و کشمیر میں وہاں کا آئین نافذ ہوا یعنی 26 جنوری، 1957 میں۔ اس کے بعد یہ عارضی التزام کہ ہندستان کے صدر کو جموں و کشمیر میں کوئی مرکزی قانون نافذ کرنے میں جموں و کشمیر آئین ساز اسمبلی کی اجازت لینی ہو گی، کا 1957 کے بعد کوئی وجود ہی نہیں رہا۔

آج پارلیمنٹ کو جموں و کشمیر پر کوئی بھی قانون بالخصوص دفاع، خارجہ ، مواصلات وغیرہ پر قانون بنانے پورا پورا حق ہے، لیکن پارلیمنٹ نے اپنی آنکھوں میں دھرتراشٹر کی طرح سیاہ پٹی باندھ رکھی ہے اور پارلیمنٹ کو یہ سیاہ پٹی ہٹانی ہوگی۔ اس میں نہ تو سپریم کورٹ کے حکم کی ضرورت ہے اور نہ ہی کسی غیر ملکی حکم کی۔

پروفیسر بھیم سنگھ نے کہا کہ ہندستانی پارلیمنٹ جموں و کشمیر کے بارے میں کیا کردار ادا کر رہی ہے؟ اس کے لئے سابقہ اور موجودہ حکمراں پارٹیاں اور پارلیمنٹ ذمہ دار ہیں اور وہ اپنی آئینی ذمہ داری سے بچ نہیں سکتیں۔ جہاں کے لوگ 67 برسوں سے پوری ریاست لداخ، وادی کشمیر، جموں پردیش اور یہاں تک کہ پاک مقبوضہ کشمیر اور گلگت بھی ریاست کے دونوں طرف کے حکمرانوں کی خراب حکمرانی سے متاثر ہیں۔جب تک پورے جموں و کشمیر کا انضمام نہیں کیا جاتا اور پوری ریاست کی تشکیل نو نہیں کی جاتی (1846 کے جغرافیائی حالات کے مطابق) اس وقت تک مسئلہ کاحل ممکن نہیں ہے۔

پروفیسر بھیم سنگھ نے موجودہ حکمراں پارٹی (بی جے پی) اور جموں و کشمیرکی دیگر سابقہ حکمراں اور کانگریس جموں و کشمیر کے متاثر لوگوں کے ساتھ جھوٹی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے لوگوں کا استحصال کرتی آ رہی ہیں۔پروفیسر بھیم سنسگھ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو بلی کا بکرا یا ان کے ساتھ غیر ملکی غلاموں کی طرح کا سلوک نہیں کیا جا سکتا ہے اور ڈوگرا اور کشمیری دونوں نے دہلی سے کشمیر کی قیادت کے کھیل کو سمجھ لیا ہے۔واحد راستہ یہ ہے کہ جموں و کشمیر کو دو ریاستوں وادی کشمیر اور جموں ریاست کے طورپر پھر سے منظم کیا جائے اور لداخ کے لوگوں کو مرکز کے زیر انتظام ریاست منتخب کرنے کا اختیار دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے موجودہ حکومت کی فوری برطرفی، کم مدت کے لئے گورنر راج اور وادی کشمیر ریاست اور جموں ریاست کے مفاد کے حامیوں کے ساتھ عملی اور جامع بات چیت کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہاکہ آرٹیکل 35 اے جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ ایک دھوکہ ہے کیونکہ اس 35 'اے' نے جموں و کشمیر (ہندستان کے شہریوں) کے باشندوں کو تمام بنیادی حقوق کو محروم کر دیا ہے اور جموں و کشمیر کے لوگوں کو جموں و کشمیر کے حکمرانوں کا غلام بنا دیا ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔