جموں و کشمیر کے ہندوستان یونین کے ساتھ مکمل انضمام میں پارلیمنٹ اپنا کردار ادا کرے: بھیم سنگھ
نئی دہلی،18؍ستمبر(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)نیشنل پنتھرس پارٹی کے سرپرست اعلی اور اسٹیٹ لیگل ایڈ کمیٹی کے ایگزیکٹو چیئرمین پروفیسر بھیم سنگھ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہندستان کے صدر کو آئین میں آرٹیکل 370 کے تحت مکمل اختیار دیا گیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کا ہندستان کے ساتھ مکمل انضمام کر سکتے ہیں اور آرٹیکل 370 میں کوئی بھی ترمیم کر سکتے ہیں۔ واحد رکاوٹ یہ رہی تھی 1957 تک کہ صدر کو کوئی بھی ترمیم نافذ کرنے کے لئے جموں و کشمیر کی آئین ساز اسمبلی کی اجازت لینی ہو گی، لیکن یہ شرط بھی اس دن ختم ہو گئی، جس دن جموں و کشمیر میں وہاں کا آئین نافذ ہوا یعنی 26 جنوری، 1957 میں۔ اس کے بعد یہ عارضی التزام کہ ہندستان کے صدر کو جموں و کشمیر میں کوئی مرکزی قانون نافذ کرنے میں جموں و کشمیر آئین ساز اسمبلی کی اجازت لینی ہو گی، کا 1957 کے بعد کوئی وجود ہی نہیں رہا۔
آج پارلیمنٹ کو جموں و کشمیر پر کوئی بھی قانون بالخصوص دفاع، خارجہ ، مواصلات وغیرہ پر قانون بنانے پورا پورا حق ہے، لیکن پارلیمنٹ نے اپنی آنکھوں میں دھرتراشٹر کی طرح سیاہ پٹی باندھ رکھی ہے اور پارلیمنٹ کو یہ سیاہ پٹی ہٹانی ہوگی۔ اس میں نہ تو سپریم کورٹ کے حکم کی ضرورت ہے اور نہ ہی کسی غیر ملکی حکم کی۔
پروفیسر بھیم سنگھ نے کہا کہ ہندستانی پارلیمنٹ جموں و کشمیر کے بارے میں کیا کردار ادا کر رہی ہے؟ اس کے لئے سابقہ اور موجودہ حکمراں پارٹیاں اور پارلیمنٹ ذمہ دار ہیں اور وہ اپنی آئینی ذمہ داری سے بچ نہیں سکتیں۔ جہاں کے لوگ 67 برسوں سے پوری ریاست لداخ، وادی کشمیر، جموں پردیش اور یہاں تک کہ پاک مقبوضہ کشمیر اور گلگت بھی ریاست کے دونوں طرف کے حکمرانوں کی خراب حکمرانی سے متاثر ہیں۔جب تک پورے جموں و کشمیر کا انضمام نہیں کیا جاتا اور پوری ریاست کی تشکیل نو نہیں کی جاتی (1846 کے جغرافیائی حالات کے مطابق) اس وقت تک مسئلہ کاحل ممکن نہیں ہے۔
پروفیسر بھیم سنگھ نے موجودہ حکمراں پارٹی (بی جے پی) اور جموں و کشمیرکی دیگر سابقہ حکمراں اور کانگریس جموں و کشمیر کے متاثر لوگوں کے ساتھ جھوٹی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے لوگوں کا استحصال کرتی آ رہی ہیں۔پروفیسر بھیم سنسگھ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو بلی کا بکرا یا ان کے ساتھ غیر ملکی غلاموں کی طرح کا سلوک نہیں کیا جا سکتا ہے اور ڈوگرا اور کشمیری دونوں نے دہلی سے کشمیر کی قیادت کے کھیل کو سمجھ لیا ہے۔واحد راستہ یہ ہے کہ جموں و کشمیر کو دو ریاستوں وادی کشمیر اور جموں ریاست کے طورپر پھر سے منظم کیا جائے اور لداخ کے لوگوں کو مرکز کے زیر انتظام ریاست منتخب کرنے کا اختیار دیا جانا چاہئے۔ انہوں نے موجودہ حکومت کی فوری برطرفی، کم مدت کے لئے گورنر راج اور وادی کشمیر ریاست اور جموں ریاست کے مفاد کے حامیوں کے ساتھ عملی اور جامع بات چیت کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہاکہ آرٹیکل 35 اے جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ ایک دھوکہ ہے کیونکہ اس 35 'اے' نے جموں و کشمیر (ہندستان کے شہریوں) کے باشندوں کو تمام بنیادی حقوق کو محروم کر دیا ہے اور جموں و کشمیر کے لوگوں کو جموں و کشمیر کے حکمرانوں کا غلام بنا دیا ہے۔