بنگلور میں اے پی سی آر کی جانب سے قانونی جانکاری کا اہم پروگرام؛ ریاست بھر کے ذمہ داران کی شرکت؛ اے پی سی آر اب لوگوں کی اُمید بن گئی ہے؛ یوسف کنّی کا پرزور خطاب

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 22nd April 2018, 6:54 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو:22/اپریل (ایس او نیوز ) ریاست کرناٹک میں اسمبلی انتخابات کے پیش نظراسوسی ایشن فار پروٹکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) کرناٹکا چاپٹر کے زیر اہتمام 22اپریل بروز اتوار کو ضلعی ذمہ داران کا ایک اہم پروگرام بفٹ ہال، دارلسلام بنگلورمیں منعقد کیاگیا جس میں ریاست بھر کے ذمہ داران نے شرکت کرتے ہوئے اپنے اپنے علاقہ کی کارکردگی رپورٹس پیش کیں۔

مختلف اضلاع کے ذمہ داران کی جانب سے پیش کردہ رپورٹس پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہندکے ریاستی جنرل سکریٹری جناب محمد یوسف کنّی نے اس بات پر زور دیا کہ اے پی سی آر تمام مظلوم طبقات کے لئے کام کرے۔ تمام مظلوموں کو قانونی رہنمائی اور معلومات فراہم کرے، ہر مظلوم کا ساتھ دیں اور ایسی تصویر نہ بنائیں کہ اے پی سی آر صرف مسلمانوں کے لئے قائم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سب سے زیادہ مظلوم اگر کوئی ہے تو وہ مسلمان ہیں، سب سے زیادہ آنسو اگر کسی کے گرتے ہیں تو وہ مسلمانوں کے ہیں، سب سے زیادہ حقوق اگر کسی کے چھینے جاتے ہیں تو وہ مسلمانوں کے ہیں، سب سے زیادہ نا انصافی مسلمانوں کے ساتھ کی جاتی ہے۔ مگر ان سب کے باؤجود دوسروں کے ساتھ بھی نا انصافی اور ظلم ہوتا ہے تو ہمیں اُن کی بھی مدد کرنی چاہئے ۔

جناب یوسف کنّی صاحب نے ضلعی عہدیداران سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ اُن اداروں سے اپنا روابطہ مضبوط کریں جہاں سے قانون لاگو ہوتا ہے، جہاں سے قانون بنتے بھی ہیں اور توڑے بھی جاتے ہیں، جہاں سے انصاف ملتا بھی ہے اور حق چھینا بھی جاتا ہے، انہوں نے ذمہ داران پر زور دیا کہ وہ ایس پی، ڈی سی، کورٹ کے وکلاء اور سماج کے لئے کام کرنے والوں کے ساتھ اپنے روابط کو مضبوط کریں۔ ساتھ ساتھ ضلعی انچارج وزیر، ایم پی، منسٹرس ، ڈسٹرکٹ بورڈ وغیرہ میں بھی اپنے تعلقات بڑھائیں۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ جہاں جہاں حق چھینا جارہا ہے وہاں اے پی سی آر کے کارکن آگے بڑھ کر کام کریں۔کوئی ساتھ چلے نہ چلے، آپ آگے بڑھیں، انہوں نے کہا کہ جو دوسروں کی مدد کرتا ہے، اللہ تعالیٰ کی مدد اُس کے ساتھ شامل حال ہوتی ہے۔ 

جناب یوسف کنّی صاحب نے کہا کہ اے پی سی آر اس وقت پوری ریاست میں سب سے بڑی اُبھرتی ہوئی کمیٹی ہے جو حقوق انسانی کے لئے کام  کررہی ہے، اس وقت کرناٹک میں اے پی سی آر ایک بڑی قوت بن کر اُبھری ہے اور مظلوموں کے لئے راحت رسانی فراہم کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ انہوں نے اے پی سی آر کے ذمہ داروں سے درخواست کی کہ جس مقصد کے لئے اے پی سی آر کو قائم کیا گیا ہے، اسی پر قائم رہیں ۔ آگے کہا کہ اس وقت ہمارے ملک کا جسم چھلنی ہے، ملت کا جسم چھلنی ہے، مگر اے پی سی آر کو جس مقصد کے لئے قائم کیا گیا ہے، اے پی سی آر کو اُسی پر قائم رہنا ہے ۔ آگے کہا کہ دہشت گردی کے نام پر مسلمانوں کو ستایا جارہا ہے، قید کیا جارہا ہے، بے قصوروں کے لئے اے پی سی آر کو کام کرناہے، اُن کے خاندان کو قانونی مدد فراہم کرنا ہے، جہاں جہاں ضرورت ہو، قانونی رہنمائی کرنی ہے، انہوں نے اے پی سی آر کو لوگوں کی اُمید قرار دیا اور سماج کے تمام طبقات کے لئے کام کرنے پر زور دیا۔

انہوں نے کٹھوا میں پیش آئے ریپ اینڈ مرڈر واقعے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی سخت مذمت کی انہوں نے کہا کہ بیٹی آصفہ پوری ملت کی بیٹی ہے، اُس واقعے پر پورا ملک چینخ  اُٹھا ہے۔ہمیں اب ایسی کوشش کرنے کی ضرورت ہے کہ ا س طرح کی واردات ہمارے ضلع میں، ہماری ریاست میں یا ہمارے کسی علاقہ میں پیش نہ آنے پائے۔ انہوں نے 12 سال سے کم عمر لڑکیوں کی عصمت دری کے واقعات پر بنائے گئے نئے قانون کے تعلق سے کہا کہ جو قانون اب منظور ہوا ہے، وہ کوئی نیا قانون نہیں ہے، بلکہ چودہ سو سال پہلے ہی اسلام نے متعین کردیاہے ۔ انہوں نے اس طرح کی حرکت پراسلامی قانون سنگسار کرنے کو لاگو کرنے کی صورت میں بتایا کہ ایسا کرنے پر کسی کی ہمت نہیں ہوگی۔ جناب یوسف کنی صاحب نے اس موقع پر اے پی سی آر کو کئی مفید مشوروں اور دعاؤں سے بھی نوازا۔

اے پی سی آر کے جنرل سکریٹری ایڈوکیٹ نیاز احمد نے استقبالیہ پیش کرتے ہوئے پروگرام کی غرض و غایت پر مختصر روشنی ڈالی۔جماعت اسلامی ہند کرناٹکا کے سکریٹری ڈاکٹر محمد سعد بلگامی نے افتتاحی کلما ت پیش کرتے ہوئے کہاکہ اسلام میں خدمت خلق، سماجی کوششیں، معصوموں، بیواؤں، لاچاروں کی مدد پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے۔ اور الحمدوللہ اے پی سی آر کے ذریعے آپ حضرات جو بھی خدمات انجام دے رہے ہیں، وہ لائق تحسین ہیں۔ موصوف نے حالات حاضرہ کا جائزہ پیش کرتے ہوئے عوام الناس کو اُن کے حقوق سے آگاہ کرنےاور حقوق انسانی کے لئے جدوجہد کرنے کے ساتھ ساتھمظلوموں اور بیواؤں کی مدد کرنے کے تعلق سے قران و احادیث کی روشنی میں اس کی اہمیت اور فضیلت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

کرناٹکا ہائی کورٹ کے وکیل پی،عثمان نے سول رائٹس اور پولس کردار کے موضوع پر تفصیلی روشنی ڈالی اور انسانی حقوق اور اقدام کے متعلق جانکاری دیتے ہوئے کہاکہ اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کے معصوموں پر اس وقت جس طرح کا ظلم ڈھایا جارہاہے وہ درحقیقت قانونی جانکاری نہ ہونے کا نتیجہ ہے اورجس کی وجہ سے اقلیتیں اور پسماندہ طبقات اپنے حقوق بھی حاصل کرنے میں ناکام ہیں کیونکہ اقلیتوں کی آواز میں وہ دم نہیں ہے۔ اس سلسلے میں  اے پی سی آر عوام میں قانونی، انسانی اور سماجی حقوق کو بیدارکرنے کاکام کررہی ہے۔ اورکئی معاملات کولے کر دوسری قوموں اور طبقات سے کندھے سے کندھا ملا کر معصوموں کی رہائی کے لئے کوشاں ہے جس میں کافیحد تک اس کو کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ 

بیلگام، گلبرگہ، ہاسن، شموگہ،  چتردرگہ، بھٹکل، داونگیرہ، کولار، بلاری، مینگلور، اُڈپی و دیگر علاقوں کے ذمہ داران نے اپنے اپنے علاقہ میں کی گئی کارکردگی رپورٹ پیش کی۔ جس پرصدر اے سی پی آر جناب ایڈوکیٹ سعدالدین صالحی  نے تبصرہ کرتے ہوئے رپورٹ کو بے حد حوصلہ آفزا بتایا۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ سے مجھے بے حد خوشی ہوئی ہے، مگر ہمیں مزید بہتر کام کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے ضلع کے ذمہ داران سے درخواست کی کہ وہ اپنے اپنے علاقہ میں مزید ذمہ دار لوگوں کو اے پی سی آر سے جوڑیں، دوسرے فرقہ کے لوگوں کو بھی ساتھ لیں۔پولس کے ساتھ بھی اچھے روابطہ رکھیں،دوسرے اداروں کے ساتھ بھی اپنے روابط کو مضبوط کریں اور اُن سے بھی تعاؤن لیں۔

اسمبلی انتخابات کے تعلق سے ریاستی   ایکزی کوٹیو ممبر جناب محمود قاضی  نے  اے پی سی آر کے ضلعی  ذمہ داران کو اہم معلومات فراہم کیں اور فاشسٹ تنظیموں کو شکست دینے کے لئے اپنی حق رائے دہی کا صحیح استعمال کرنے پرزور دیا۔ انہوں نے کہا کہ فاشست طاقتیں مسلمانوں کو الیکشن سے دور رکھنے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہے، کبھی ایسی کوشش ہوتی ہے کہ اُن کے نام ووٹر لسٹ میں درج نہ ہونے پائے اگر درج ہیں توکوشش ہوتی ہے کہ اُن کو ووٹرلسٹ سے کیسے خارج کیا جائے، اس طرح کی بھی کوششیں ہوتی ہے کہ مسلمانوں کے ووٹوں کو خراب کرنے کے لئے ایک ہی علاقہ میں مسلمانوں کے زیادہ سے زیادہ اُمیدواروں کو کھڑا کیا جاتا ہے تاکہ فرقہ پرست پارٹی کو راست فائدہ حاصل ہوسکے ۔ انہوں نے ضلعی ذمہ داران کو ہدایت دی کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں ان تمام اُمور پر توجہ دیں اور فاشسٹ طاقتوں کو روکنے کے لئے اپنی جانب سے ہر ممکن قدم اُٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی صد فیصد پولنگ ہو، اس کے لئے پوری کوشش کی جائے اور خاص کر اول وقت میں اپنی خواتین کو ساتھ لے کر ووٹ کرائیں۔

ریاستی ایکزی کوٹیو ممبر مشتاق احمد ہاویرپٹھ کے کلمہ تشکر پر جلسہ کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ریاستی ایکزی کوٹیو ممبرس شیخ شفیع احمد، ایڈوکیٹ عبدالسلام  اور میڈیا کوآر ڈی نیٹر عنایت اللہ گوائی سمیت کافی ذمہ داران موجود تھے۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...

تعلیمی میدان میں سرفہرست دکشن کنڑا اور اُڈپی ضلع کی کامیابی کا راز کیا ہے؟

ریاست میں جب پی یوسی اور ایس ایس ایل سی کے نتائج کا اعلان کیاجاتا ہے تو ساحلی اضلاع جیسےدکشن کنڑا  اور اُ ڈ پی ضلع سر فہرست ہوتے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ ساحلی ضلع جسے دانشوروں کا ضلع کہا جاتا ہے نے ریاست میں بہترین تعلیمی کارکردگی حاصل کی ہے۔

این ڈی اے کو نہیں ملے گی جیت، انڈیا بلاک کو واضح اکثریت حاصل ہوگی: وزیر اعلیٰ سدارمیا

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے ہفتہ کے روز اپنے بیان میں کہا کہ لوک سبھا انتخاب میں این ڈی اے کو اکثریت نہیں ملنے والی اور بی جے پی کا ’ابکی بار 400 پار‘ نعرہ صرف سیاسی اسٹریٹجی ہے۔ میسور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سدارمیا نے یہ اظہار خیال کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ...