کئی ریاستوں میں اے ٹی ایم سے نقدی غائب، جیٹلی بولے، دقت کو جلد ہی دورکر لیا جائے گا
نئی دہلی،17؍اپریل(ایس او نیوز؍ ایجنسی) ملک کی کئی ریاستوں میں نقدی کی قلت کی خبریں ہیں۔ کئی چھوٹے شہروں میں اے ٹی ایم خالی ہیں اور باہر 'نو کیش' کا بورڈ لگا ہے۔ اترپردیش سے لے کر بہار، گجرات، جھارکھنڈ اور مدھیہ پردیش کے شہری اور دیہی علاقوں میں اے ٹی ایم میں نقدی نہ ہونے کی شکایتیں آ رہی ہیں۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نوٹ بندی جیسے حالات ان کے علاقے میں نظر آنے لگے ہیں۔
وہیں، حکومت نے ملک کے کچھ حصوں میں نقدی کے تعلق سے آرہی دقتوں کے سلسلہ میں کہا کہ رائج کرنسی کافی تعداد میں ہے اور موجودہ پریشانی کو جلد ہی دور کر لیا جائے گا۔ملک کے کئی حصوں میں بنکوں میں نقدی کی کمی کی خبروں کے درمیان وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے آج کہا کہ کرنسی کی صورتحال کا جائز ہ لیا گیا ہے اور بنکوں کے پاس کافی نقدی ہے۔ کچھ علاقوں میں اچانک آئی دقت کو جلد ہی دور کردیاجا ئے گا۔
اس سے پہلے خزانہ کے مرکزی وزیرمملکت ایس پی شکلا نے کہا کہ ہمارے پاس اس وقت ایک لاکھ 25ہزار کروڑ کی نقدی ہے۔ کچھ ریاستوں میں نقدی کی کمی ہے تو کچھ میں یہ زیادہ ہے۔ حکومت نے ہر ریاست کے لئے کمیٹیاں قائم کی ہیں اور ریزرو بنک نے بھی ایک ریاست سے دوسری ریاست کو نقدی منتقل کرنے کے لئے کمیٹی قائم کی ہے۔ یہ کام تین دن میں پورا ہوجائے گا۔
کیوں خالی ہیں اے ٹی ایم؟ نقدی کو لے کر دقت کیوں ہو رہی ہے اس سلسلہ میں ریزرو بینک نے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ بینک میں کیش ڈپازٹ کا بہاؤ بہت کم ہو گیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ بینک شاخوں اور کرنسی چیسٹ میں بھی 2000 روپئے کے نوٹوں کی سپلائی مسلسل کم ہو رہی ہے۔ آر بی آئی نے نوٹ بندی کے بعد تقریبا 7 لاکھ کروڑ روپیہ کی قدر کے 2000 روپے کے نوٹ جاری کئے تھے۔
شیوراج سنگھ چوہان نے کہا یہ سازش ہے: پیر کو مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان نے نقد کی کمی کے پیچھے سازش کا اندیشہ ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا، "کچھ لوگ 2000 کے نوٹ دبا کرکے نقد کی کمی پیدا کرنے کی سازش رچ رہے ہیں۔ جب نومبر 2016 میں نوٹ بندی ہوئی تھی تب 15 لاکھ کروڑ روپئے کے نوٹ بازار میں تھے اور آج 16 لاکھ کروڑ کے نوٹ چھاپ کر بازار میں بھیجے گئے ہیں۔ لیکن 2۔2 ہزار کے نوٹ کہاں جا رہے ہیں، کون دبا کر رکھ رہا ہے، کون نقدی کی کمی پیدا کر رہا ہے، یہ سازش ہے۔ "
جھارکھنڈ: جھارکھنڈ میں چھوٹے اور بڑے شہروں دونوں جگہوں پر ایک ہی صورت حال ہے۔ راجدھانی رانچی کو لے کر چاروں طرف افراتفری کا ماحول ہے۔ مقامی لوگوں کو کئی اے ٹی ایم کا چکر لگانے کے بعد بھی خالی ہاتھ لوٹنا پڑ رہا ہے۔ رانچی میں تقریبا 750 اے ٹی ایم ہیں، لیکن ہر جگہ ایک جیسی صورت حال ہے۔ جمشیدپور کے لوگوں کو بھی بڑی مشکلات کا سامنا ہے۔ پٹنہ میں واقع ریزرو بینک کے علاقائی ہیڈکوارٹر سے بہار اور جھارکھنڈ کے اے ٹی ایم کو کیش پہنچایا جاتا ہے۔
مدھیہ پردیش: دارالحکومت بھوپال میں تو نقدی کو لے کر کوئی مسئلہ نہیں ہے، لیکن دوسرے شہروں میں لگاتار شکایات آ رہی ہیں ۔ ساگر، داموہ، چھتر پور اور تیکم گڑھ اضلاع کے لوگ بہت زیادہ پریشان ہیں۔ یہاں لوگ کہتے ہیں کہ گزشتہ ایک ہفتے سے بینکوں کے اے ٹی ایم خالی ہیں۔ ساگر ضلع کے کل 140 اے ٹی ایم میں سے ایک سو پچیس اے ٹی ایم خالی ہیں۔
گجرات: گجرات میں لوگ گزشتہ ایک ہفتے سے پریشان ہیں۔ یہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ صرف 30 سے 40 فیصد اے ٹی ایم میں ہی پیسے ہیں۔ گھنٹوں چکر لگانے کے بعد بھی لوگوں کو خالی ہاتھ لوٹنا پڑ رہا ہے۔ "
اترپردیش: اسی طرح، اترپردیش کے الہ آباد کے زیادہ تر اے ٹی ایم میں کیش نہیں ہے۔ پچھلے دو دنوں سے یہاں کے لوگوں کو نقدی کی بھاری قلت کا سامنا ہے۔ لوگ نقدی کے لئے اے ٹی ایم کے چکر لگا رہے ہیں لیکن انہیں مایوس ہو کر واپس لوٹنا پڑ رہا ہے۔ یہاں پرائیویٹ بینکوں کے مقابلہ سرکاری بینکوں کے اے ٹی ایم زیادہ تر خالی پڑے ہیں۔