جناردھن ریڈی کی یڈیورپا سے ملاقات کے بعد سیاسی چہ میگوئیاں تیز، ریاستی بی جے پی صدارت بدلنے کی تیاریوں سے یڈیورپا ناخوش
بنگلورو،17؍نومبر(ایس او نیوز) سابق ریاستی وزیر اور بلاری کے کان مالک جناردھن ریڈی کی ریاستی بی جے پی صدر اور سابق وزیراعلیٰ بی ایس یڈیورپا سے خفیہ ملاقات سیاسی حلقوں خاص طور پر بی جے پی کے حلقوں میں زبردست بحث کا موضوع بنی ہوئی ہے۔ حالیہ ضمنی انتخابات میں بی جے پی کی رسوا کن شکست کا جائزہ لینے حال ہی میں بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ کے دورۂ منگلور کے دوران یڈیورپاکے طرز کار پر مختلف حلقوں سے اعتراض کئے جانے اور ان پر پارٹی امور میں یکطرفہ فیصلے لینے کے متعلق الزامات اور اس میٹنگ سے خود یڈیورپا کی غیر حاضری کے بعد پارٹی میں یہ قیاس آرائیاں کافی شدت اختیار کرگئی ہیں کہ عنقریب ریاستی بی جے پی قیادت میں تبدیلی ممکن ہے۔ جناردھن ریڈی کے خلاف غیر قانونی کانکنی کے الزامات اور اب امبیڈنٹ کے تازہ معاملے کے بعد بی جے پی کے بیشتر لیڈروں نے ان سے کنارہ کشی اختیار کرلی ہے، یہاں تک کہ بعض رہنماؤں نے بی جے پی سے جناردھن ریڈی کی لاتعلقی کا بھی اظہار کردیا ہے۔اس دوران منگلور میں ہوئی بی جے پی میٹنگ میں یڈیورپا کے سیاسی حریفوں نے پارٹی کے قومی صدر کے سامنے پارٹی امور میں یڈیورپا کی من مانی اور چند غلط فیصلوں کی نشاندہی کی تو پارٹی کے قومی صدر امت شاہ نے اس سلسلے میں آر ایس ایس کے ریاستی قیادت سے بھی مشورہ کیا تو وہاں سے بھی یہی رائے دی گئی کہ یڈیورپا کو یکطرفہ فیصلے لینے سے روکا جائے اور ان پر پابندی عائد کی جائے کہ پارٹی امور میں جو بھی فیصلہ لیں گے وہ سنگھ پریوار سے مشورے کے بعد ہی لیں گے۔ اس کے علاوہ پارٹی کے قومی صدر کی طرف سے طلب کی گئی میٹنگ میں یڈیورپا کی دانستہ غیر حاضری کا سخت نوٹس بھی لیاگیا۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ یڈیورپا نے اپنے سیاسی وجود کو زندہ رکھنے کے لئے ایک بار پھر ریڈی برادران سے ہاتھ ملانے کی پہل کی ہے۔بی جے پی کی طرف سے نظر انداز کردئے جانے کے سبب ریڈی برادران بھی پارٹی سے ناخوش ہیں تو دوسری طرف ریاستی بی جے پی صدارت سے یڈیورپا کو بے دخل کئے جانے کی تیاریاں شروع کئے جانے کی خبروں کے درمیان یڈیورپا کی جناردھن ریڈی سے ملاقات کے بعد سیاسی حلقوں میں قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہوچکا ہے۔