اے ایم یومیں پچاس فیصد مسلم اور پچاس فیصد ایس سی، ایس ٹی کوریزرویشن دیا جائے
مولانامحمدولی رحمانی نے ریزرویشن کے شوشے کومسلم ،دلت اتحادکوتوڑنے کی سازش قراردیا
نئی دہلی،19جولائی(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ہندوستان میں ایک اہم عصری تعلیمی ادارہ کے طور پر متعارف ہے اور اس کے بانی جناب سرسید احمد خان صاحب نے مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کو سامنے رکھتے ہوئے قائم کیا تھا جو آگے چل کر یونیورسٹی کی شکل اختیار کرگیا اور حالیہ دنوں میں مرکز میں حکمراں جماعت بی جے پی کی نمایاں شخصیتوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ایس سی/ایس ٹی ریزرویشن کی بات اٹھا ئی ہے، حکومت اور بی جے پی کے ذمہ دار حضرات اچھی طرح جانتے ہیں کہ بھارت کے آئین کی دفعہ ۱۵/۵ کے تحت اور سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کوئی ریزرویشن نہیں ہوسکتا، یہ صرف مسلمانوں کو دلتوں سے ٹکرانے کی گہری سازش ہے، جبکہ حکومت کو معیاری تعلیم عام کرنے کی فکر کرنی چاہئے، ان خیالات کا اظہار خانقاہ رحمانی مونگیر کے سجادہ نشیں و بہار، اڑیسہ و جھارکھنڈ کے امیر شریعت حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔حضرت مولانا رحمانی نے مزید فرمایا کہ اگر مرکزی حکومت اے ایم یو (A.M.U)میں ریزرویشن نافذ کرنا چاہتی ہے تو میری رائے یہ ہے کہ وہ پچاس فیصد ریزرویشن مسلمانوں کیلئے اور پچاس فیصد میں ایس سی، ایس ٹی کیلئے ریزرویشن کردے اور حالیہ پارلیمانی اجلاس میں ایسا قانون بنادے تاکہ سرسید نے جس مقصد کیلئے تعلیم گاہ قائم کیا تھا اسکی بھی لاج رہے، اور ایس سی، ایس ٹی کی تعلیمی حالت بھی درست ہو ،حکومت کو ملک کے تمام نونہالوں کی معیاری تعلیم کا پختہ انتظام کرنا چاہئے اور آئین کی واضح دفعات کے خلاف سیاسی بازی گری نہیں کرنی چاہئے۔