ٹکٹوں کی تقسیم میں امت شاہ اور آنندی بین پٹیل کے اندرونی اختلافات منظرعام پر
نئی دہلی؍احمدآباد ،21؍نومبر( ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا ) گجرات اسمبلی انتخابات کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ٹکٹ تقسیم کے بعد مچے گھمسان کے منظر نامے میں پارٹی کے قومی صدر امت شاہ اور گجرات کی سابق وزیر اعلی آنندی بین پٹیل کے درمیان اندرونی اختلافات سامنے آنے لگے ہیں۔ پارٹی کے اندرون سے موصول خبروں کے مطابق مسٹر شاہ اورمحترمہ پٹیل کے درمیان اختلاف کا خمیازہ انتخابات میں پارٹی کو بھگتنا پڑ سکتا ہے۔ فی الحال محترمہ پٹیل کے قابل اعتماد ساتھیوں کو پہلے ٹکٹ سے محروم کر دئیے جانے کے نقطہ نظر میں طاقت کا توازن مسٹر شاہ کے حق میں لگتا ہے۔ محترمہ پٹیل کی بھتیجی اور ریاستی وزیر واسوبین ترویدی اور سابق وزیر آئی کے جڈیجہ کو بی جے پی نے اس بار ٹکٹ سے محروم کر دیا ہے۔ سال 2002-2007 کے دوران مسٹر نریندر مودی کے وزیر اعلی رہتے ہوئے ان کے کافی قریبی رہے مسٹر جڈیجہ کو کنارے کر دیا جانا ایک غیر متوقع اقدام سمجھا جا رہا ہے۔دھرانگدھرا سیٹ سے دو بار رکن اسمبلی رہے مسٹر جڈیجہ نے کچھ عرصے تک ریاستی کابینہ کے ترجمان کے طور پر بھی ذمہ داری ادا کی تھی، لیکن اس بار وادھن سیٹ سے ٹکٹ کے لئے ان کی مانگ ٹھکرا دی گئی اور پارٹی نے ایک بڑے تاجر دھنجی بھائی پٹیل کو امیدوار بنایا ہے۔ ایسے ہی ایک اور معاملے میں سابق تعلیم، خواتین و اطفال بہبود کی وزیر واسوبین ترویدی کو بھی بی جے پی قیادت نے اس بار ٹکٹ نہیں دیا۔ بی جے پی کی مرکزی الیکشن کمیٹی نے 15 موجودہ ممبران اسمبلی کی ٹکٹ کے لئے درخواست پر غور ہی نہیں کیا اور انہیں پارٹی امیدوار نہیں بنایا گیا۔ ریاست کے وزراء ولبھ وگاہسیا، نانو ونانی اور جینتی کاوڈیا کو ان کے اسمبلی حلقہ میں پاٹیدار کمیونٹی کے مظاہرے تیز ہونے کے بعد پارٹی نے انہیں ٹکٹ سے محروم کر دیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مسٹر شاہ اور محترمہ پٹیل کے درمیان سیاسی اختلافات 2012 سے پہلے بھی اس وقت ہوئے تھے جب مسٹر مودی نے گجرات کے معاملات کو اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا۔ حالانکہ انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ سب کچھ معمول پر آ جائے گا، لیکن دونوں رہنماؤں کے درمیان سرد جنگ جاری ہے اور یہ ٹکٹ تقسیم میں پوری طرح ابھر کر سامنے آ گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ عدم اطمینان بوتھ کی سطح پر نہیں پھیلنا چاہئے وگرنہ یہ پارٹی کے حق میں بہتر نہیں ہوگا،پارٹی کے اندرونی ذرائع نے یہ بھی کہا کہ محترمہ پٹیل نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ٹکٹ کے لئے کم از کم 40 لوگوں کے ناموں کی فہرست بھیجی تھی۔ اس فہرست کے ناموں کو کم کئے جانے پر اتفاق بھی ظاہر کیا گیا، لیکن وہ کم از کم 20 لوگوں کو ٹکٹ دینے کے مطالبہ پر اڑی رہیں۔بی جے پی کے ایک گروہ نے ٹکٹ تقسیم سے پیدا ہوئے عدم اطمینان کو دبانے کے لئے محترمہ پٹیل کی بیٹی انار کو ٹکٹ دینے کا طریقہ بتایا، جسے انہوں نے (محترمہ پٹیل) نے خود مسترد کر دیا۔ دوسری طرف امت شاہ خیمے نے واضح کردیا ہے کہ محترمہ انار کو انتخابی میدان میں نہیں اتارنا چاہئے، کیونکہ بی جے پی مسٹر راہل گاندھی کے سلسلے میں ’کنبہ پروری‘کو ایک سیاسی مسئلہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی استدلال پیش کیا ہے کہ محترمہ انار کا نام کچھ زمینی تنازعہ سے بھی منسلک ہے۔ بی جے پی نے اب تک 182 ممبر اسمبلی والی ریاست میں 134 امیدواروں کا اعلان کردیا ہے۔ انتخابات دو مرحلے میں 9 اور 14 دسمبر کو ہوں گے۔