قانون حق تعلیم میں ترمیم کرتے ہوئے لڑکیوں کیلئے علیحدہ شرائط نافذ کرنے کی ضرورت
گلبرگہ:16/مارچ(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) ہندوستانی معاشرہ میں لڑکیوں کی شادی اوسطاً18-20سال کے بعد ہوتی ہے، ایسے میں لڑکیوں کو اعلیٰ تعلیم کے لئے وقت ہی نہیں ملتا۔ مرکزی حکومت نے قانون حق تعلیم کے ذریعے سماج کے ہر طبقہ کو تعلیم حاصل کرنے کا حق دیا ہے، لیکن حکومتوں کو اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ لڑکے اپنی تعلیم کو آگے جاری رکھتے ہوئے 25یا30سال سے پہلے مکمل کر لیتے ہیں، لیکن لڑکیوں کے لئے بہت کم ہی ممکن ہے۔موجودہ دور میں قانون حق تعلیم کے لئے درخواست داخل کی جاتی ہے اُن میں لڑکیوں کے لئے علیحدہ شرائط میں بنانے کی ضرورت ہے۔ موجودہ شرائط میں آر ٹی ای کے تحت داخلہ حاصل کرنا ہے تو ایل کے جے کیلے طلباو طالبات کا3سال10ماہ مکمل ہونا ضروری ہے اُسی طرح جماعت اول میں داخلے کے لئے5سال10مہینے مکمل ہونا ضروری ہے۔ اگر یہ دن مکمل نہیں ہوتے ہیں تو آپ کو آر ٹی ای کے تحت داخلہ نہیں مل سکتا۔ حکومتوں کو چاہئیے کہ طالبات کو داخلے کے لئے علیحدہ شرائط ہونے چاہئیں۔ موجودہ شرائط کے مطابق 6سال کی عمر میں پہلی جماعت میں داخلہ مل جاتا ہے تو اس مناسبت سے16/سال کی عمر میں دسویں کلاس تک تعلیم مکمل ہوتی۔ آگے کے دوسال میں پی یو سی کے بعد اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لئے لڑکیوں کے پاس وقت نہیں بچ جاتا،کیونکہ ہندوستانی معاشرہ میں لڑکیوں کی شادی جلدی کی جاتی ہے۔ ایسے میں حکومت کو چاہئیے کہ ان قوانین میں ترمیم کرتے ہوئے لڑکیوں کے لئے داخلہ حاصل کرنے کے شرائط میں ایک سال کم کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک طرف مرکزی حکومت کی اسکیم ”بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھا“ اس کا اصل مقصد ہے خواتین کو سماج میں مستحکم کرنا ہے، اسی لئے عوامی منتخبہ نمائندے اور سماجی کارکنوں کواس قانون میں ترمیم کے لئے مرکزی حکومت سے نمائندگی کرنی چاہئے تاکہ ہماری بیٹیوں کو بھی تعلیم حاصل کرنے اور اُس کو اعلیٰ تعلیم تک بغیر کسی رکاوٹ کے مکمل کرنے کا موقع مل سکے۔