آلوار ہجومی قتل کے معاملے میں نریندر مودی کے "بے رحم نیو انڈیا" پر راہول گاندھی برس پڑے؛ کہا انسانیت نفرت میں تبدیل ہوگئی ہے
نئی دہلی 23/جولائی (ایس او نیوز/ایجنسی ) راجستھان کے آلوار میں ایک 31 سالہ نوجوان، اکبر کی مبینہ گئو آتنکیوں کے ذریعے پیٹ پیٹ کر قتل کرنے کے معاملے میں پولس کے کردار پر بھی سوالات اُٹھ کھڑے ہوگئے ہیں۔ اس دوران کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے ایک نیوز رپورٹ کو ٹیک کرتے ہوئے، راجستھان پولیس پر سوال اُٹھاکر وزیراعظم مودی پر تیز حملہ بولا۔ اپوزیشن نے پیر کے روز پارلیمنٹ میں بھی آلوار ہجومی حملہ کے معاملے کو اٹھایا اور مرکزی حکومت کو نشانے پر لیا۔
'یہ مودی کا نیو انڈیا، جہاں انسانیت کی جگہ نہیں'
کانگریس صدر نے ٹویٹ کیا، 'آلوار میں پولیس والوں نے موب لنچنگ کے شکار اكبر خان کو محض 6 کلومیٹر دوری پر واقع ہسپتال پہنچانے میں 3 گھنٹے لگائے، جبکہ متاثرہ زخمی شخص مررہا تھا۔ کیوں؟ انہوں نے راستے میں ٹی بریک بھی لیا. یہ مودی کا سفاکانہ 'نیو انڈیا' ہے جہاں انسانیت کی جگہ نفرت نے لے لی ہے اور لوگوں کو مرنے کے لئے کچلا جا رہا ہے۔
پولس کی لاپرواہی ثابت ہوئی تو لیں گے سخت ایکشن ؛ وزیر
دوسری طرف، راجستھان کے وزیر داخلہ گلاب چند کٹاریا نے اُن میڈیا رپورٹوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے جس میں الوار پولیس کی سنگین لاپرواہی کی بات کہی گئی ہے کہا، "کچھ میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق، پولیس نے متاثرہ زخمی شخص کو ہسپتال پہنچانے میں تاخیر کی ہے. ہم ان خبروں کی صداقت کی تحقیقات کررہے ہیں اور اگر یہ سچ ثابت ہوتا ہے تو اس کے لئے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی. "
خود حکومت دے رہی ہے ایسے واقعات کو بڑھاوا: کھرگے
لوک سبھا میں، کانگریس کے رہنما ملیکارجن کھرگے نے بھی الوار ہجومی حملہ کو لے کر مودی حکومت پر سنگین الزامات لگائے ۔ کھرگے نے کہا کہ حکومت ملک میں اس طرح کے واقعات کو فروغ دے رہی ہے. انہوں نے کہا کہ حکومت نہیں چاہتی کہ ملک میں حالات سدھرے۔
پولیس اور گئو رکھشکوں میں گٹھ بندھن؛ اویسی
اے آئی ایم آئی ایم کے رہنما اسد الدین اویسی نے بھی راجستھان پولیس پر حملہ بولتے ہوئے ان کے پر تشدد گئو رکھشکوں سے گٹھ بندھن ہونے کا الزام عائد کیا۔ آلوار واقعے پر اویسی نے کہا کہ راجستھان پولیس کی کرتوتسے مجھے کوئی حیرانی نہیں ہوئی، انہوں نے پہلو خان قتل کیس میں بھی ایسا ہی کیا تھا۔ راجستھان پولیس گئو رکھشکوں کی حمایت کر رہی ہے. اور گئو رکھشک اور پولیس ساتھ ساتھ ہیں۔
گزشتہ سال بھی، الوار میں ہوا تھا ہجومی حملہ.
وضح رہے کہ عینی شاہدوں کے مطابق، پولیس نے زخمی اکبر خان کو اسپتال پہنچانے میں تین گھنٹوں کی دیری کی جبکہ موقع پر ملی گائے کو سب سے پہلے گو شالہ پہنچایا گیا۔
جمعرات کو 31 سال کے اکبر خان کو مبینہ گئیو رکھشکوں کی بھیر نے پیٹ پیٹ کر آدھ مرا کردیا تھا، جس کی بعد اُس کی موت ہوگئی تھی، پچھلے سال الوار میں ہی پہلو خان نام کے ایک ڈیری کاروباری کو بھی اسی طرح ہجومی بھیڑ نے گائے لے جانے کے شک میں پیٹ پیٹ کر موت کے گھاٹ اُتار دیا تھا۔