استھانا اورپی ایم او نے لالو کو پھنسایا! سی بی آئی ڈائرکٹر آلوک ورما کے ذریعہ سی وی سی کو ارسال جواب میں انکشاف
نئی دہلی،19نومبر(ایس او نیوز؍ایجنسی) سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما کے ذریعے سی وی سی کو بھیجے گئے جواب سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا، وزیر اعظم دفتر اور بی جے پی رہنما اور بہار کے نائب وزیراعلیٰ سشیل مودی ایک ساتھ مل کر آئی آر سی ٹی سی گھوٹالہ میں آر جے ڈی رہنما لالو پرساد یادو کو گرفتار کرانے کی کوشش کر رہے تھے۔ حال ہی میں سپریم کورٹ نے راکیش استھانا کے ذریعے آلوک ورما پر لگائے گئے الزامات کو لیکر سی وی سی کو تفتیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
سی وی سی نے اس سے متعلق اپنی جانچ رپورٹ سپریم کورٹ کو گزشتہ پیر کو سونپ دی تھی۔گزشتہ جمعہ کو ہوئی سماعت میں کورٹ نے آلوک ورما کو سی وی سی جانچ رپورٹ سونپ دی ہے اور ان سے اس پر جواب مانگا ہے۔ اگلی سماعت منگل یعنی 20 نومبر کو ہونی ہے۔ حال ہی میں دی وائر نے سی وی سی کے ذریعے جانچ کے دوران آلوک ورما سے پوچھے گئے سوال اور ورما کے ذریعے دئے گئے جواب سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی تھی۔
اپنے جواب میں سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما نے سی وی سی کمشنر کے وی چودھری پر جانبداری اور سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگایا ہے۔ اتناہی نہیں، آلوک ورما نے مودی حکومت پر بھی یہ الزام لگایا ہے کہ ان کی وجہ سے ہی اس وقت ملک کی سب سے بڑی جانچ ایجنسی میں گھمسان چل رہا ہے۔راکیش استھانا کا آلوک ورما کے خلاف ایک اہم الزام یہ تھا کہ انہوں نے آر جے ڈی رہنما لالو یادو کے خلاف مقدمے کو کمزور کیا تھا۔ حالانکہ آلوک ورما نے اس الزام سے سیدھے انکار کیا ہے۔ استھانا اس معاملے کی جانچ کر رہے تھے۔ آلوک ورما نے الزام لگایا ہے کہ استھانا اس معاملے میں سیاسی طور پر متاثر ہو سکتے ہیں۔استھانا کے الزام پر سی وی سی نے آلوک ورما سے پوچھا کہ انہوں نے آئی آر سی ٹی سی معاملے میں شروعاتی پوچھ تاچھ کے اختیار کو کیوں چنا، جبکہ راکیش استھانا نے اس معاملے کو ایک باقاعدہ مقدمے کی طرح درج کرنے کی مانگ کی تھی۔ ورما نے اپنے جواب میں کہا کہ راکیش استھانا، جو اس وقت ایڈیشنل ڈائرکٹر تھے، نے اس حقیقت کو دبا دیا تھا کہ ایسا ہی معاملہ سی بی آئی میں14۔ 2013 میں بھیجا گیا تھا اور اس کو بند کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے میں ‘ سیاسی ساز باز تھی۔ورما نے مزید کہا، ‘ راکیش استھانا، بی جے پی رہنما سشیل مودی اور وزیر اعظم دفتر کے ایک سینئر افسر کے لگاتار رابطے میں تھے۔ ‘ ورما نے کہا کہ چونکہ یہ معاملہ سیاسی طور پر کافی حساس تھا اور بہار کے لاء اینڈ آرڈر کے ممکنہ مسائل کو دیکھتے ہوئے انہوں نے سوچا کہ اس مقدمہ میں جلدبازی برتنے سے اچھا ہوگا کہ احتیاط سے تمام طریقہ کار پر عمل کیا جائے۔ یہ معاملہ 11 سال (06۔2004سے متعلق) پرانا ہے۔اس لئے انہوں نے سی بی آئی کے سب سے بڑے قانونی افسرDirector of Prosecution (ڈی او پی) اور ایڈیشنل لیگل ایڈوائزر (اے ایل اے) سے معاملے کے قانونی پہلوؤں کو دیکھنے کو کہا۔ ورما نے کہا کہ انہوں نے معاملے میں شروعاتی جانچ کے حکم اس لئے دئے کیونکہ سی بی آئی کے قانونی افسروں نے کہا کہ ‘ ثبوت کمزور ہیں اور باقاعدہ مقدمہ درج کرنے سے پہلے اور ثبوتوں کو اکٹھا کرنے کی ضرورت ہے۔ ‘انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت بہار کی سیاست میں جو چل رہا تھا اس کو دیکھتے ہوئے ہمیں اور احتیاط برتنے کی ضرورت تھی۔
واضح ہو کہ آئی آر سی ٹی سی گھوٹالہ تنازعہ کے وقت بہار میں مہاگٹھ بندھن کی حکومت ٹوٹ گئی تھی اور نتیش کمار نے بی جے پی کے ساتھ مل کر نئی حکومت بنا لی تھی۔ اس معاملے کو لیکر دوسرا الزام یہ تھا کہ آلوک ورما نے اس وقت کے آئی آر سی ٹی سی ڈائرکٹر راکیش سکسینہ کے نام کو بطور ملزم شامل نہیں کیا۔ استھانا کا ماننا ہے کہ سکسینہ کا اس معاملے میں اہم کردار ہے۔ورما نے کہا کہ مقدمہ درج کرنے کے دوران استھانا سمیت کسی نے یہ بات نوٹ نہیں کی کہ راکیش سکسینہ کا نام شامل کرنا ہے۔ جب سی بی آئی نے استھانا کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تو اس کے بعد وہ خود پر لگے الزامات سے دھیان بھٹکانے کے لئے ایسا کر رہے ہیں۔آلوک ورما نے سی وی سی کو بتایا کہ سی بی آئی ڈائرکٹر اس بات کو لیکر ڈرے ہوئے تھے کہ اس وقت کے نائب وزیراعلیٰ تیجسوی یادو اور دو سابق وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارنے سے بہار میں لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ کھڑا ہو سکتا ہے۔ ورما نے کہا کہ وہ اپنے افسروں کی حفاظت کو لیکر بھی فکر مند تھے۔ورما نے کہا، ‘ چونکہ پی ایم او کے ایک بڑے افسر اس معاملے کو لیکر لگاتار رابطے میں تھے، اس لئے میں نے اس مسئلہ کے بارے میں ان کو بتایا تھا۔ یہ فیصلہ لیا گیا کہ چھاپے ماری کے بارے میں بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کو بتایا جائے اور ان کو اعتماد میں لیا جائے۔ اس کے بعد منصوبہ بند طریقے سے چھاپہ ماری کی گئی تھی۔ آلوک ورما نے آگے کہا، ‘ اگر کمیشن کو ان واقعات کی تصدیق کرنی ہے تو میں پی ایم او کے اس افسر اور دوسرے لوگوں کے نام بتا سکتا ہوں جو اس پوری بحث اور بہار کے وزیر اعلیٰ کو اعتماد میں لینے میں شامل تھے۔