بی جے پی کے لیے کٹھن ہوتی ڈگر : انتخابی ریاستوں کے ووٹروں کو پیغام دے گی اپوزیشن کی آل پارٹی میٹنگ
نئی دہلی:18/نومبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)لوک سبھا انتخابات سے پہلے اپوزیشن اتحاد کو مضبوط بنانے میں مصروف عمل سیاسی پارٹی 22 نومبر کو دارالحکومت میں اہم ملاقات کریں گی ۔ اس اجلاس میں حصہ لینے والے تمام اپوزیشن پارٹی نہ صرف 2019 میں بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے کو اقتدار سے بے دخل کرنے کی حکمت عملی پر بات چیت کریں گے بلکہ اس اجلاس کے ذریعے وہ انتخابی ریاستوں میں اپوزیشن اتحاد کا پیغام بھی دیں گی ۔ اپوزیشن پارٹیوں کی یہ میٹنگ ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، تلنگانہ اور میزورم میں اسمبلی انتخابات ہو رہے ہیں۔اگرچہ ان پانچوں انتخابی ریاستوں میں بی جے پی اور کانگریس کی درمیان ہی سیدھی ٹکر نظر آرہی ہو؛ لیکن اس کے باوجود این ڈی اے کی مخالفت میں قائم اپوزیشن اتحاد ان ریاستوں کے ووٹرس کو یہ پیغام ضرور دینا چاہے گا کہ وہ آنے والے عام انتخابات میں این ڈی اے کے متبادل کے طور پر مضبوطی سے کھڑا ہے ۔ سیاسی جماعتوں کے دماغ میں اگلے سال ہونے والی بڑی جنگ (لوک سبھا انتخابات) ابھی سے ہے۔ ٹی ایم سی، ٹی ڈی پی، این سی، ڈی ایم، جے ڈی (ایس)، سی پی آئی، سی پی ایم، آپ، ایس پی، آر جے ڈی اور آر ایل ڈی جیسی جماعتیں ’’جمہوریت بچاؤ، ملک بچاؤ‘‘ کا مقصد لے کر ایک ساتھ میدان میں اترنے کو تیار ہیں۔ ان تمام جماعتوں کا خیال ہے کہ بی جے پی ہی اہم حریف پارٹی ہے۔واضح ہو کہ قریب ایک سال پہلے اپوزیشن جماعتوں کو ایک ہی پلیٹ فارم پر لانے کی پہل مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے کی تھی۔ ممتا نے بی جے پی کے تمام مخالفین کو اس کے خلاف لڑنے کے مقصد سے ایک ساتھ ایک پلیٹ فارم پر لانے کا کام کیا تھا۔ اس کے بعد ممتا کی اس مہم کو آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندرا بابو نائیڈو نے اسے آگے بڑھایا۔ اب دونوں نمایاں ان مہم میں خصوصی معاون کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ُ ٌیاکہ جمعرات کو ہونے والی اس میٹنگ میں دسمبر۔جنوری کے درمیان 4 بڑی ریلیاں منعقد کرنے کی حکمت عملی پر بحث ہو سکتی ہے. اگرچہ اپوزیشن کے تمام بڑے لیڈر اس میٹنگ میں حصہ لینے کے لیے تیار ہوں، لیکن اتنا صاف ہے کہ بی ایس پی سربراہ مایاوتی اس اجلاس میں حصہ نہیں لیں گی. اس سے پہلے مایاوتی نے ابھی حال ہی میں چندرا بابو نائیڈو سے ملاقات کی تھی.اگرچہ اس ملاقات کے بعد مایاوتی نے چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں انتخابی میدان میں اکیلے ہی اترنے کا فیصلہ کیا. قیاس یہ بھی ہیں کہ بی ایس پی کی جانب اس میٹنگ میں مایاوتی ست?ش چندر مشرا کو حصہ لینے کے لئے بھیج سکتی ہیں. اسی اجلاس میں اپوزیشن 11 دسمبر سے شروع ہونے جا رہے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں حکومت کو گھیرنے کی حکمت عملی پر بھی تبادلہ خیال کرے گا۔