بیلگام میں کل ہند پیام انسانیت کا خوبصورت پروگرام؛ سوامی چتر پر کاش آنند سرسوتی نے ملک میں ہندومسلم اتحاد پر دیا زور
بیلگاوی،12؍مارچ (ایس او نیوز) جو مذہب دنیا میں ظلم اور جھگڑے کی بات کرے وہ مذہب مذہب نہیں ہوسکتا ۔ دنیا میں لوگ جبر اور تشدد کا شکار اس لئے ہیں کہ ہندو ہونے کے باوجود وہ ہندو دھرم کو نہیں جانتے اور مسلمان ہونے کے باوجود اسلام کی تعلیمات سے بے خبر ہیں۔ صرف نام رکھنے سے کوئی ہندو اور مسلمان نہیں بن جاتا بلکہ ایک سچا مسلمان بننے کیلئے مذہب کا مطالعہ بہت ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار سوامی چتر پر کاش آنند سرسوتی نے کیا۔ وہ یہاں بیلگام کے آدرش پیلس ہال میں منعقدہ کل ہند پیام انسانیت فورم کے زیراہتمام سیمینار سے خطاب کررہے تھے۔
سوامی جی نے کہا کہ ملک میں ہزاروں سالوں سے مسلمان اور ہندو مل جل کر رہتے آئے ہیں۔ یہی ہمارا گھر ہے اور اپنے گھرمیں کوئی خوف محسوس نہیں کرتا۔ نہ ہندو ہندوستان سے الگ ہوسکتا ہے اور نہ مسلمان، ہمیں یہیں جینا اور مرنا ہے۔ ہمارے درمیان اتحاد تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ آپ نے فورم کی جانب سے حضورؐ کے پیغام پر غیر مسلموں میں مضمون نویسی کے مقابلہ کے انعقاد کو سراہا اور کہا کہ ہمیں بار بار ایک دوسرے سے ملنے اور اپنے خیالات کا تبادلہ کرنے کے ایسے مواقع پیدا کرنے ہوں گے۔
اس موقع پر بات کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرنسل لا بورڈ کے رکن اورمولانا علی میاں ندوی اسلامک اکیڈمی بھٹکل کے جنرل سکریٹری مولانا الیاس ندوی نے کہا کہ حضورؐ ہر قوم کے لئے رہنما اور رحمت بن کر تشریف لائے ہیں۔ آپ کا پیغام ہر ایک انسان تک پہچانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ آپ نے غیر مسلم شرکاء سے گزارش کہ وہ اسلام کا مطالعہ کریں، قرآن کو خود پڑھ کر سمجھنے کی کوشش کریں تاکہ اسلام کے خلاف پھیلی غلط فہمیاں دور ہوسکیں۔
جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کرناٹک کے سابق وزیر شری الکوڈ ہنومنتپا نے کہا کہ ہر مذہب امن اور سکون کا پیغام دیتا ہے۔ کون کیا کھائے گا، کیسے رہے گا یہ وہی طے کرتا ہے کسی اور کو کسی کے تہذیب کھان پان میں دخل دینے کا حق نہیں ۔ دنیا کا کوئی مذہب نفرت نہیں سکھاتا۔ انہوں نے اس طرح کے قومی یکجہتی اور امن کے پروگراموں کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ سب سے پہلا مذہب انسانیت ہے۔
سیمینار میں فورم کی جانب سے غیرمسلموں میں حضورؐ کے پیغام پر منعقدہ تحریری مقابلے کے انعامات تقسیم کئے گئے جس میں پہلے دو انعام (25ہزار نقد) ، سند اور تحائف کے ساتھ ایم پدما (تلنگانہ ) اور ڈاکٹر گرو دیوی (بلگام) کو عطا کئے گئے۔ دوسرا انعام (15ہزار نقد ) سند و تحائف کے ساتھ شری ندھی جوشی (بیجاپور) اور ہرشاپمنانی ( بھوپال) کو عطا کیا گیا ۔ تیسرا انعام (10ہزار نقد) سندو تحائف کے ساتھ پنڈلک رائے کر (گوا) اور سندیپ سپکالے (بلگام) کو پیش کئے گئے ۔ اس کے علاوہ 50؍ افراد کو تحائف اور سند بطور کنسولیشن انعام عطا کئے گئے ۔
جلسہ کی نظامت ویژن فاؤنڈیشن کےچیرمن اشفاق احمد مڑکی نے بخوبی ادا کی۔ویژن اسلامی بینک کے چیرمین جناب محسن جمعدار نے ہدیہ تشکر پیش کیا۔ اس موقع پر مفتی طفیل احمد ، مفتی قاسم نصروی و دیگر علمائے کرام بھی خصوصی طور پر شریک تھے ۔ پروگرام کے اہتمام میں ویژن فاؤنڈیشن کے ذمہ دار پرویز گرگ ، زیبر جمعدار، ایوب جکاتی ، مقصود پٹیل ، نثار تمبولی ، گلزار کتور، رفیق منگسولی ، رشید سودا گر وغیرہ نے خاص رول ادا کیا۔