نریش اگروال بیٹے سمیت بی جے پی میں شامل، لگایا اکھلیش پر الزام
نئی دہلی،12؍ مارچ (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر نہ ریش اگروال آج بی جے پی میں شامل ہو گئے۔نئی دہلی میں مرکزی وزیر پیوش گوئل نے انہیں بی جے پی ہیڈ کوارٹر میں پارٹی کی رکنیت دلوائی۔نریش اپنے بیٹے نتن اور کچھ اور ایس پی رہنماؤں کے ساتھ بی جے پی میں شامل ہوئے۔انہوں نے کہا کہ جب امیدواربنانے کا موقع آیا تو فلموں میں ناچنے والوں سے میرا موازنہ کرکے مجھے سائڈ لائن کر دیا گیا۔اگروال نے کہا کہ میں بی جے پی میں بغیر کسی شرط کے شامل ہوا ہوں اور کسی عہدے کے لالچ میں نہیں آیا ہوں۔اگروال نے کہا کہ راجیہ سبھا انتخابات میں ان کے ممبر اسمبلی بیٹے بی جے پی کو ووٹ دیں گے۔انہوں نے اکھلیش یادو پر نشانہ لگاتے ہوئے کہاکہ اتر پردیش اسمبلی انتخابات سے قبل ایس پی قومی پارٹی تھی لیکن انتخابات کے بعد علاقائی پارٹی کا درجہ بھی نہیں رہ گیا ہے اور جب چاہے تب بغیر عوام کی مرضی کی پرواہ کئے کبھی کانگریس سے تو کبھی بی ایس پی سے اتحاد کر لیتی ہے۔اگروال نے کہا کہ وہ ملائم سنگھ یادو اور رام گوپال یادو کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑیں گے۔ اگروال نے کہا کہ آج جس طرح وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ایک ایک کرکے تمام ریاست بی جے پی کی جھولی میں آتے جا رہے ہیں وہ ظاہر کرتا ہے کہ مودی حکومت کی پالیسیوں کو عوام پسند کر رہی ہے۔انہوں نے پارٹی میں شامل کرنے کے لیے بی جے پی صدر کا شکریہ ادا کیا۔اس سے پہلے اگروال نے بی جے پی صدر امت شاہ سے ملاقات کی۔اگروال کو اس بار ایس پی نے راجیہ سبھا انتخابات میں امیدوارنہیں بنایا تھا اسی کی وجہ سے وہ پارٹی سے ناراض ہوگئے تھے۔ایس پی میں غلبہ کی جنگ کے دوران اگروال نے ملائم کے بجائے اکھلیش یادو کا ساتھ دیا تھا لیکن جب ایک سیٹ پر راجیہ سبھا امیدوار کے انتخاب کی بات آئی تو اکھلیش نے نریش اگروال کے بجائے جیا بچن کو ایوان بالا بھیجنے کا فیصلہ کیا۔نریش آج صبح اپنے بیٹے کے ساتھ دہلی کے لئے روانہ ہوئے تھے جہاں 4 بجے انہوں نے پارٹی کی رکنیت لی۔نریش اگروال کے بیٹے نتن ابھی ہردوئی سے ایس پی کے رکن اسمبلی ہیں۔ وہ اسمبلی سے استعفی دے کر دوبارہ الیکشن لڑیں گے۔نتن اکھلیش حکومت میں کابینہ وزیر رہ چکے ہیں۔ اگروال ایس پی میں آنے سے پہلے بہوجن سماج پارٹی میں تھے اور پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری تھے۔بی ایس پی نے انہیں لوک سبھا کا الیکشن لڑایاتھا لیکن وہ ہار گئے تھے۔اگروال بنیادی طور پر کانگریس لیڈر تھے لیکن کلیان سنگھ کی حکومت کو بچانے کے لئے ان کی قیادت میں کانگریس اتر پردیش میں منقسم ہوگئی تھی اور جمہوری کانگریس پارٹی بنائی گئی تھی۔کلیان سنگھ کی حکومت کے دوران وہ ریاست کے نائب وزیر اعلی بھی رہے۔بعد میں وہ بی ایس پی کے ساتھ آ گئے تھے اور پھر ایس پی میں ہوتے ہوئے اب بی جے پی کے ساتھ آ رہے ہیں۔