زمین اور مکان ہاتھ سے نکل جانے پر دیپک نے کیا تھا ایڈوکیٹ اجیت نائک کا قتل
ڈانڈیلی 2؍اگست (ایس او نیوز) ڈانڈیلی کے سینئر وکیل اجیت نائک کو بے رحمی سے قتل کرنے والا ملزم پانڈو عرف دیپک کامبلے سے تفتیش پر پولیس کو معلوم ہوا ہے کہ اپنی زرعی زمین اور مکان کھو جانے سے ناراض ہوکر دیپک نے ایڈوکیٹ نائک کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا اور تین دن تک گھات لگاکر موقع کا انتظار کرنے کے بعد بالآخر وہ قتل کرنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔
شک کی بنیادپر یلاپور میں پانڈو عرف دیپک(33سال) کو پولیس نے اپنی تحویل میں لیا تھااس کے بعد اسے عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے 8 اگست تک کے لئے اس کو پولیس کسٹڈی میں دیا گیا ہے۔پولیس نے بتایا کہ قتل میں استعمال ہونے والاہتھیار، موٹر بائک اور ملزم نے جو جیکیٹ اس وقت پہن رکھا تھا، سب چیزیں ضبط کرلی گئی ہیں۔
قتل کا منصوبہ: پولیس کے بیان کے مطابق دیپک نے بتایا ہے کہ اس نے ایک ہفتے پہلے ایڈوکیٹ دیپک نائک کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ پھر اس نے بغیر نمبر پلیٹ والی ایک نئی موٹر بائک حاصل کی۔ایک نیلے رنگ کا جیکیٹ خریدااورتین دن تک اجیت نائک کے دفتر کے نیچے گھات لگاکر وہ انتظار میں بیٹھتا رہا۔لیکن لوگوں کی آمد ورفت اور سڑک پر روشنی زیادہ ہونے کی وجہ سے وہ واپس لوٹتا رہا۔27جولائی کو چونکہ چاند گرہن تھا تو شام ہی سے سڑکوں پر لوگوں کی آمد و رفت کم ہوگئی۔ اس کے علاوہ اجیت نائک کے دفتر والی عمارت میں نیچے جو بیکری تھی وہ بھی اس دن بند کردی گئی تھی۔اسٹریٹ لائٹ کی روشنی بھی ماند پڑی ہوئی تھی۔جیسے ہی رات 9بجے ایڈوکیٹ اجیت نائک اپنے دفتر سے نیچے اترے اس نے تیز دھار والے ہتھیار سے اچانک حملہ کردیا۔
ملزم فرار کیسے ہوا؟:اجیت نائک پر زرودار حملے کے بعد ان کی موت کا یقین ہوتے ہی دیپک پل بھر میں وہاں سے جے این روڈ کے بازو والی سنڈے مارکیٹ کے راستے سے بھاگ کھڑا ہوا۔سنڈے مارکیٹ راستے کے دوسری طرف ایک استعمال نہ ہونے والی خراب کار کھڑی ہوئی تھی۔ یہیں اس نے اپنی موٹر بائک پارک کی تھی۔ قتل میں استعمال کی گئی چھوٹی تلوار اور پہنا ہوا جیکیٹ اس نے اس خراب کار کے اندر چھپادیا۔ پھر اپنی موٹر سائکل پر سوار ہوکر وہاں سے فرار ہوگیا۔
قتل کا سبب کیا تھا:دیپک کے گاؤں ماولنگی کے قریب دیپک کے والد ماروتی کامبلے اتی کرمن کی ہوئی زمین پر کھیتی باڑی کررہے تھے۔ ماولنگی میں ماروتی کامبلے کو ایک زمین کے قانونی حقوق مل گئے۔ لیکن جس زمین کا پٹّا (مالکانہ حقوق کے کاغذات) ماروتی کامبلے کو ملاتھا وہ اس زمین سے الگ تھا جس پر ماروتی کامبلے زراعت کررہاتھا۔ اس وجہ سے وہ زمین کوئی اورشخص حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا۔اور مارورتی کامبلے اپنی زراعتی زمین سے محروم ہوگیا۔ دیپک کامبلے کا الزام ہے کہ اس طرح اس کے والد کو ملی ہوئی زمین کسی اور کو دلانے میں ایڈوکیٹ اجیت نائک نے اہم کردار نبھایا ہے۔ اس لئے اس نے اجیت نائک کے خلاف عدالت میں مقدمہ بھی دائر کیامگر وہاں بھی اسے ناکامی کا منھ دیکھنا پڑا۔اس طرح اپنی زراعتی زمین اور مکان وغیرہ سے ہاتھ دھو بیٹھنے پر دیپک کامبلے کے دل میں اجیت نائک کے خلاف دشمنی گھر کر گئی اور اس نے اس صورتحال کے لئے اجیت نائک کوہی ذمہ دار قرار دیتے ہوئے انہیں ختم کرنے کا منصوبہ بنا ڈالا۔
موبائل فون نہیں تھا:قاتل دیپک نے قتل کے بعد کسی سے بھی بات چیت نہیں کی تھی۔ اس کے علاوہ موبائل فون بھی استعمال نہیں کررہا تھا۔ اس وجہ سے پولیس کو اس پر شک ہونے کے باوجود اس کے بارے میں معلومات حاصل کرنے میں دشواری ہورہی تھی۔ پھر پولیس نے دیپک کے گاؤں ماولنگی میں اس کے رشتے داروں سے رابطہ کرتے ہوئے دیپک کے والد کا فون نمبر حاصل کیااور کولہاپور میں اپنی بیٹی کے گھر پر قیام کرنے والے دیپک کے والد کو فون کرکے دیپک کے سلسلے میں معلومات نہ دینے پر انہیں گرفتار کرنے کی دھمکی دی۔اس سے دیپک کے والد اور اس کی بہن گھبرا گئے۔اسی دوران یلاپور کے ہوٹل میں کام کرنے والے ایک شخص کا فون لے کر جب دیپک کامبلے نے کولہاپور میں اپنی بہن سے رابطہ کیاتو اسے پتہ چلا کہ پولیس نے اس کے والد کو گرفتار کرنے کی تیاری کرلی ہے۔ بچنے کا کوئی راستہ نہ پاکر اس نے پولیس کے پاس خود سپردگی کا ارادہ کیااور ڈانڈیلی کی طرف روانہ ہوا۔ اسی وقت پولیس اس کو گرفتار کرنے کے لئے یلاپور کی طرف نکل پڑی تھی، لہٰذا راستے میں ہی اسے گرفتار کرلیا گیا۔
اجیت نائک قتل کے ملزم دیپک کامبلے کو گرفتار کرنے کی یہ کارروائی ضلع پولیس سپرنٹنڈنٹ ونائیک پاٹل کی نگرانی اور ایڈیشنل ایس پی گوپال بیاکوڈ کی قیادت میں ڈانڈیلی ڈی وائی ایس پی موہن پرساد، ڈسٹرکٹ کرائم انسپکٹر شرن گوڈا، وی ایچ رنگناتھ، شریدھر اورڈانڈیلی پولیس انسپکٹر انیش مجاور نے انجام دی۔