ممبئی،10؍ اگست(ایس او نیوز؍پریس ریلیز) سپریم کورٹ آف انڈیا نے آج یہاں2003ء احمدآباد فساد میں ایک غیر مسلم شخص کو قتل کرنے اور دیگر 4؍ لوگوں کو زدوکوب کرنے کے الزماات کے تحت ہائی کورٹ سے دس سال قید با مشقت کی سزا پانے والے دو مسلم نوجوانوں کو باعزت بری کردیا، نچلی عدالت نے ان ملزمین کو عمر قید کی سزا سنائی تھی ، جمعیۃ مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی نے مسلم نوجوانوں کے مقدمہ کی پیروی سپریم کورٹ میں کی تھی۔
آج کی عدالتی کارروائی کے بعد جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ممبئی میں اخبار نویسوں کو بتایا کہ 7؍ نومبر 2003ء کو احمد آباد میں دو فرقوں کے درمیان فرقہ وارانہ فساد پھوٹ پڑاتھا جس کے بعد پولس نے بلدار پرمار، گیتا بین، پرتاب سنگھ(بس ڈرائیور) اجئے وسنت لال اور مکیش نامی لوگوں کو شدید زدوکوب کرنے کے الزام میں عثمان غنی عرف بھورا عبدالغفار ،یونس محمد چاند محمد شیخ سمیت دیگر سات مسلم نوجوانوں کو تعزیرات ہند کی دفعات142,143,147,148,149,307,324,392,433 اور پبلک پراپرٹی ڈیمیج ایکٹ کی دفعات ،3,7 کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا ۔ نچلی عدالت نے ملزمین کو عمر قید کی سزا ء سنائی تھی جس کے بعد ہائی کورٹ سے رجو ع کیا گیا ، ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کے عمر قید کے فیصلہ کو تبدیل کرتے ہوئے ملزمین کودس سال قید بامشقت کی سزاء سنائی جس کے خلاف جمعیۃ علماء کے توسط سے سپریم کورٹ میں اپیل داخل کی گئی جس پر آج سپریم کورٹ کی سہ رکنی بینچ جس میں جسٹس رنجن گوگوئی ،جسٹس نوین سنہا اور جسٹس کے ایم جوزف شامل ہیں نے فیصلہ ملزمین کے حق میں دیتے ہوئے انہیں باعزت بری کردیا۔
ایڈوکیٹ آن ریکارڈ گورو اگروال نے آج تقریباً دیڑھ گھنٹے تک بحث کی عدالت کی توجہ نچلی عدالت اور ہائی کورٹ کے فیصلوں میں کی گئی غلطیوں کی جانب مبذول کرائی جس کے بعد سہ رکنی بینچ نے ملزمین کے حق میں فیصلہ دیا ۔
ایڈوکیٹ گورو اگروال نے عدالت کو بتایا کہ جس شخص کے قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے اس کی موت فساد کے چار دن بعد ہوئی تھی لہذا ملزمین پر اس کے قتل کا الزام عائد کرنا مناسب نہیں ہے، گورو اگروال نے میڈیکل رپورٹ بھی پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ موت کی وجہ کوئی اور ہے لیکن نچلی عدالتوں نے اسے ماننے سے انکار کیا ہے۔
تین رکنی بینچ نے دفاعی وکیل گورو اگروال کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے احمدآباد ہائی کورٹ کو فیصلہ کو تبدیل کرتے ہوئے ملزمین کو راحت دی حالانکہ استغاثہ نے عدالت کو گمراہ کرنے کی پوری کوشش کی اور عدالت سے ملزمین کی سزائیں بڑھانے تک کی مانگ کی تھی۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ ملزمین سات سال سے زائد کا عرصہ جیل میں گذارچکے ہیں اورآج بھی وہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہیں ، امید ہیکہ اگلے چند ایام میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کی کاپی سابر متی جیل پہنچا دی جائے گی جس کے بعد ملزمین کی رہائی ممکن ہوگی۔
احمدآباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف مقامی جمعیۃ علماء کے ذمہ داران مفتی عبدالقیوم اور مرزا نور بیگ نے جمعیۃ علماء مہاراشٹرقانونی امداد کمیٹی کے توسط سے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔