بی جے پی پر شیوسینا کا طنز: ہوا میں اڑنے والوں کو عوام نے زمین پر اتارا، راہل نے گھر میں گھس کر مارا
نئی دہلی،13؍ دسمبر (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) شیوسینا نے جمعرات کو ایک بار پھر اپنی سینئر اتحاد ی بی جے پی کے خلاف تیور سخت کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی انتخابات میں بھگوا پارٹی کی شکست ناانصافی اور غیر حقیقی کی شکست ہے۔شیوسینا کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ جیسے قدآورکے ساتھ ساتھ ان کے کارکنوں کا بھی’کانگریس مکت ہندوستان‘کا نعرہ لگاتے ہوئے گلا سوکھ گیا تھا۔ملک کی سب سے پرانی سیاسی پارٹی کی ہر دن سخت تنقید کی جاتی تھی۔پارٹی نے اپنے اداریہ میں لکھا ہے کہ بہرحال کانگریس صدر راہل گاندھی نے انہیں ان کے گھر میں گھس کر شکست دی ہے۔یہ ناانصافی اور غیر حقیقی کی شکست ہے۔ان کا غرور ٹوٹا ہے۔ ہار کے ساتھ جیت کو بھی نرمی سے قبول کرنا ہی ہماری ثقافت ہے۔لیکن 2014 کے لوک سبھا انتخابات کے بعد یہ ثقافت ختم ہو گئی تھی۔غور طلب ہے کہ حال ہی میں پانچ ریاستوں میں امیر اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے ہندی پٹی کے تین بڑے ریاستوں چھتیس گڑھ، راجستھان اور مدھیہ پردیش میں اپنے اقتدار کانگریس کے ہاتھوں گنوا دی ہے۔ شیوسینا کا کہنا ہے جنہوں نے پارٹی کو کھڑا کیا وہ حاشیے پر چلے گئے۔جن دوستوں نے بحران کے وقت ساتھ دیا وہ دشمن ٹھہرائے گئے۔جس عوام نے آپ کو زمین سے اٹھا کر چوٹی پر پہنچایا، وہی عوام آج بدحال ہے۔بی جے پی ایک بھی ریاست میں جیت حاصل نہیں کر سکی کیونکہ عوام کو تاجر نہیں چاہئے۔ وزیر اعظم نریندر مودی پر براہ راست حملہ بولتے ہوئے کہا کہ ہر ریاست میں وزیر اعظم نے درجنوں ریلیاں کیں اور راہل گاندھی پر شدید حملہ کیا۔یہ بھی خیال نہیں رکھا گیا کہ آئینی عہدے پر بیٹھا شخص کتنے نیچے جا سکتا ہے۔ اداریہ میں لکھا ہے کہ مودی کو شکست قبول کرنے میں بھی گھمنڈ نظر آیا کیونکہ انہوں نے جیت کو لے کر گاندھی کو مبارکباد تک نہیں دی۔بی جے پی کی شکست کا ذمہ ان پر ڈالا جانا چاہئے کیونکہ ان کا پورا کابینہ انتخابی مہم میں مصروف تھا۔مرکز اور مہاراشٹر میں بی جے پی کی اتحادی شیوسینا نے کانگریس صدر کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ راہل گاندھی نے عاجزی سے جیت کو تسلیم کیا ہے۔بھاجپا حکمراں ریاستوں کے وزرائے اعلی کو انہوں نے شکریہ ادا بھی کیا۔پی ایم مودی تو قوم کی تعمیر میں (سابق وزرائے اعظم اور کانگریس کے آنجہانی رہنماؤں) پنڈت جواہر لال نہرو، اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کی شراکت ماننے کو تیار نہیں ہیں۔شیوسینا نے کہاکہ یہاں تک کہ وہ تو بی جے پی کی تعمیر کرنے والے (سینئر رہنما) لال کرشن اڈوانی کو تک قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔اداریہ میں شیوسینا نے سوال کیاکہ اس طوفان کا سامنا راہل گاندھی نے کس طرح کیا؟ اتنی چوٹوں کے باوجود جمہوریت کس طرح بچ گئی؟ ایک ہی جواب ہے، عاجزی سے۔انتخابات کے نتائج ایک سبق ہیں۔ لیکن کیا کوئی اس سبق سے سیکھنا چاہتا ہے؟ شیوسینا نے بدھ کو بھی انتخابات میں شکست کے لئے بی جے پی پر طنز کستے ہوئے مبینہ طور پر کہا تھا کہ ہوا میں پرواز والوں کو عوام نے زمین پر اتار دیا۔ادھو ٹھاکرے نے منگل کو کہا تھا کہ ووٹروں نے انہیں ٹھکرا دیا جنہیں وہ نہیں چاہتے۔ملک کو آگے کا راستہ دکھانے کے لئے عوام کی ہمت کو بھی ادھو نے تعریف کی تھی ۔