26 سال بعد او بی سی ’کریمی لیئر‘ کے قوانین کا جائزہ لے گی کمیٹی
نئی دہلی ، 18 مارچ ( ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا )26 سالوں بعد او بی سی ’کریمی لیئر‘ سے متعلق قوانین کا جائزہ ہوگا۔1993 میں اس کے لئے جو اصول طے کئے گئے تھے، اب تک اس کا جائزہ نہیں ہواتھا۔حکومت نے ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو ان قوانین پر غور کرے گی جس کی بنیاد پر ’کریمی لیئر‘ طے کی جاتی ہے۔سماجی انصاف کی وزارت نے 8 مارچ کو ایک کمیٹی قائم کی ہے جس کی قیادت ہندوستانی حکومت کے سابق سیکرٹری بی پی شرماکریں گے۔کمیٹی کو 15 دنوں میں اپنی رپورٹ سونپنے کو کہا گیا ہے۔یہ کمیٹی پرساد کمیٹی کی طرف سے مقرر قوانین کا جائزہ لے گی۔اس کے بعد کمیٹی کریمی لیئر کے تصورات دوبارہ وضاحت کرنے، آسان بنانے اور اس میں بہتری کے لئے اپنی تجویز دے گی۔کمیٹی اندرا ساہنی کیس میں سپریم کورٹ کی طرف سے دئے گئے انتظامات کو ذہن میں رکھتے ہوئے قوانین کا جائزہ لے گی۔
کریمی لیئر دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کا اقتصادی طور پر تیار کلاس ہے۔ان میں منڈل کمیشن میں کئے گئے ریزرویشن کی فراہمی کا اہل نہیں سمجھا جاتا ہے۔منڈل کمیشن پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کریمی لیئر کو ریزرویشن کے فوائد سے باہر رکھنے کے لئے قوانین طے کئے گئے تھے۔یہ شرائط پرساد کمیٹی کی رپورٹ پر عملے اور تربیت کے سیکشن کے 1993 کے میمورڈم کی طرف سے مقرر کئے گئے تھے۔عملہ اور تربیت محکمہ خوشحالی کے الگ الگ پیمانوں کا استعمال کرتا ہے جس نے تنازعہ کو جنم دیا۔اس کی وجہ سے ہی قوانین کا جائزہ لینے کی ضرورت پڑی۔کریمی لیئر کا تعین کرنے کے لئے محکمہ ان لوگوں کے لئے خاندان کی آمدنی کے مختلف پیمانے استعمال کرتا ہے جن کے والدین یا والد کو مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی نوکری ہیں۔وہیں پی ایس یو میں ملازم لوگوں کے لئے مختلف پیمانہ ہے،مسئلہ کی اصل جڑ یہ ہے کہ پی ایس یو میں خطوط کو گروپ اے، بی، سی اور ڈی میں تقسیم نہیں کیا گیا ہے جبکہ سرکاری نوکریوں میں مختلف گروپوں کی تجویز ہے،اس سے کنفیوژن پیدا ہوتی ہے۔
حکومت کے اس قدم کی ایک طبقے کی طرف سے مخالفت بھی کی جا رہی ہے۔پسماندہ طبقہ حقوق کے لئے کام کرنے والے کارکنان اس کے خلاف ہیں۔سوال یہ کیا جا رہا ہے کہ پہلے سے آئینی حیثیت حاصل ایک قومی پسماندہ طبقے کمیشن (این سی بی سی) ہے جس کے پاس کئی طرح کی طاقتیں ہیں۔ایسے میں مرکزی حکومت نے ’کریمی لیئر‘ معاملے پر ماہرین کی ایک کمیٹی کی تشکیل کیوں دی؟ بی جے پی ارکان پر مبنی این سی بی سی کے پاس او بی سی سے منسلک دفعات کو مؤثر طریقے سے لاگو کرنے کے لئے اقدامات تجویز کرنے کی طاقت موجود ہے۔کارکنوں کا کہنا ہے کہ ایسے میں ایک مختلف کمیٹی کے قیام کا کوئی جواز نہیں ہے۔