بابری مسجد تنازع کے حل کیلئے اب تیستا ستلواڑ میدان میں؛ سپریم کورٹ میں مداخلتی درخواست داخل
ممبئی2دسمبر (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) انسانی حقوق اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی علمبردار اورسٹی زن فار جسٹس اینڈ پیس (سی جے پی ) کی سربراہ تیستا ستلواڑ نے بابری مسجد اور رام جنم بھومی تنازعہ کو حل کرانے کے لیے ملک کی اہم شخصیات اور مختلف میدانوں میں سرگرم معززین کے ساتھ کمرکس لی اور اس کے مدنظر سی جے پی نے سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ وہ اپنے اختیارات کابھرپور استعمال کرے اور اس معاملہ کو صرف معمولی زمین کے قضیہ کے بجائے سنجیدگی سے مذہبی معاملہ تسلیم کرتے ہوئے قابل قبول فیصلہ کرے جوکہ عدیم المثال ثابت ہو۔
سی جے پی نے ایک بیان میں کہا کہ عدالت عالیہ کو ایودھیا کے معنی پر بڑی سنجیدگی سے غورکرنا چاہئے ، جس کے معنی ’’جنگ کے بغیر ‘‘ ہوتے ہیں۔ایسے فیصلہ کے منتظرہیں جوکہ ایک علامت کے طورپر ہواور دونوں فرقوں کے درمیان پائے جانے سنگین اختلافات کوختم کرے۔اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امن پسنداور قومی ہم آہنگی کے حامی شہری سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ معاملہ کو صرف دوفریقین کے درمیان زمین کے تنازع کے طورپر نہ لے بلکہ اس مسئلہ کی وجہ سے بنیادی اصول اثر انداز ہوئے ہیں اور دستورکو یرغمال بنالیا گیا ہے۔ملک بھر کے مختلف میدانوں اور شعبہ حیات میں سرگرم تقریباً تین درجن شہریوں جن میں شیام بینگل ،اپرنا سین،اوم تھانوی ،آربی سری کمار، آنند پٹوردھن،(رام کے نام)،گنیش دیوے ،میدھاپاٹکر ،ارونا رائے انیل دھارکر، جوئے سین گپتا،سائرس گزدر،رام رحمن ،سہیل ہاشمی ،ایم کے رہیناکمار کیتکر،تنویر جعفری ،تیستاستلواڑودیگر شامل ہیں۔سی جے پی کی معاون بانی اور سکریٹری تیستا سیتلواڑ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ کئی صدیوں سے زخم کی شکل میں پائے جانے والے اس مسئلہ کا علاج کیا جائے اورحالات کے پیش نظر جوان اور بوڑھے سبھی اس کا ایک قابل قبول حل چاہتے ہیں تاکہ نااتفاقی اور نفرت کی دیوارکو گرادیا جائے۔سی جے پی نے یکم دسمبر کو سپریم کورٹ میں مداخلتی درخواست داخل کی ہے اور 5دسمبر کو اس کیس کی سماعت کے دوران سی جے پی اپنا موقف پیش کرے گی اس کے ساتھ ساتھ آن لائن پٹیشن بھی شروع کی گئی ہے جو کہ اس کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔