مانیسر میں 912 ایکڑ زمین کے حصول کامعاملہ : سپریم کورٹ کا تعمیراتی کام پر روک لگانے کا حکم محفوظ
نئی دہلی:17/اپریل(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)مانیسرمیں 912 ایکڑ زمین کے حصول کے معاملے میں ہریانہ حکومت نے سپریم کورٹ میں کمیشن رپورٹ داخل کی۔ کورٹ نے مانیسر میں تعمیراتی کام پر روک لگا رکھی ہے۔ اس پرعدالت نے اپناحکم محفوظ رکھا ہے۔ 2015 میں سپریم کورٹ نے ہریانہ کے مانیسر میں زمین کے حصول کے معاملے کی سی بی آئی جانچ میں دخل دینے سے انکارکر دیاتھا۔ کورٹ نے کہا تھا کہ اس معاملے کی سماعت سی بی آئی کی رپورٹ کے بعدکریں گے۔ سپریم کورٹ نے اس عبوری حکم کو تبدیل کرنے سے بھی انکارکر دیا تھا، جس متنازعہ زمین پر کسی تعمیر پر پابندی لگا دی تھی۔ 12 اپریل کو سپریم کورٹ نے تمام دلیلوں کو سننے کے بعد حکم محفوظ رکھ لیا تھا۔
دراصل، مانیسر میں کانگریس حکومت کے دور اقتدارکے دوران تقریباََ912 ایکڑ حصول کے لئے نوٹیفکیشن جاری کیاگیا تھا، لیکن اسی دوران ڈی ایل ایف اور کچھ اور بلڈرز نے کسانوں سے رابطہ کیا اور زمین لے لی۔ اس کے بعد ہریانہ حکومت نے نوٹیفکیشن منسوخ کر دیا۔اس کے بعدکسان سی بی آئی جانچ کا مطالبہ لے کر سپریم کورٹ پہنچے، جبکہ ہریانہ کی بی جے پی حکومت آنے کے بعدوزیراعلیٰ منوہرلال کھٹرنے معاملے کی سی بی آئی جانچ کا حکم دیاتھا۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں نوٹس جاری کرنے کے ساتھ ہی اس زمین پر کسی بھی تعمیرپرروک لگا دی تھی۔بلڈرز کا کہنا ہے کہ حکومت تبدیل جانے پرنئی حکومت نے انتقامی کارروائی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیاتھاکہ سپریم کورٹ اپنے اپریل2015 کے عبوری حکم پرنظر ثانی کرے، جس میں کسی بھی تعمیر پر پابندی لگا دی ہے تاہم سپریم کورٹ نے روک ہٹانے سے انکار کر دیا تھا۔