پلوامہ انکاؤنٹر میں کشمیر پولیس کے عبدالرشید بھی شہید
سرینگر،19 فروری(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) پلوامہ دہشت گردانہ حملے میں 40 جوانوں کی موت کے بعد چلے فوج کے آپریشن میں 3 دہشت گردوں کو مار گرایا۔اس میں ہندوستانی فوج کے ایک میجر سمیت 5 جوان شہید ہو گئے۔شہید ہونے والوں میں جموں و کشمیر پولیس میں ہیڈ کانسٹیبل عبدالرشید بھی شامل ہیں۔سینئر افسروں کے درمیان ان کی ایک ایماندار پولیس اہلکار کی تصویر تھی۔عبدالرشید کی پیدائش اپریل 1989 میں ہوئی تھی۔شمالی کپواڑہ ضلع کی ایک انتظامی تحصیل کرناہ کے نوا گبرا گاؤں میں اس کی پیدا ئش ہوئی تھی،30 سال کے عبدالرشید اپریل 2008 میں پولیس میں بھرتی ہوئے تھے،2011 میں ان کی شادی ہوئی تھی،رشید اپنے پیچھے دو بیٹیوں کو چھوڑ گئے ہیں جس میں بڑی کی عمر 5 سال اور چھوٹی کی 8 ماہ ہے۔کام کے دوران وہ جموں و کشمیر کے کئی مقامات پر گئے اور وہاں کام کیا،ان کی آخری پوسٹنگ پلوامہ ضلع کی پولیس لائنس میں تھی،رشید کے ساتھیوں نے بتایا کہ وہ سب کے لئے بہت سرشار اور مددگار تھے۔سینئر افسر انہیں ایمانداری کے لئے سب سے زیادہ پسند کرتے تھے۔آپریشن کو 55 قومی رائفلس (55آرآڑ)، مرکزی ریزرو پولیس فورس (سی آرپی ایف) اور اسپیشل آپریشن گروپ (ایس اوجی) کے جوانوں نے مل کر چلایا۔پختہ معلومات ملنے کے بعد ہی سکیورٹی فورسز نے اس آپریشن کو شروع کیا،جو جوان اس تصادم میں شہید ہوئے ہیں، ان میں میجر ڈی ایس ڈونڈیال، ہیڈ کانسٹیبل عبدالرشید، ہیڈ کانسٹیبل سیوا رام، سپاہی اجے کمار اور سپاہی ہری سنگھ شامل ہیں۔40 جوانوں پر ہوئے اس حملے کے بعد سے ہی حکومت ہند نے سخت رخ اختیار کر لیا ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ عوامی اسٹیج سے بیان دے چکے ہیں کہ انہوں نے فوج کو کھلی چھوٹ دے دی ہے۔مودی نے کہا تھا کہ انہوں نے فوج کو کہا ہے کہ بدلہ لینے کی جگہ اور وقت وہ خود فیصلہ کریں۔بتا دیں کہ حملے کے بعد سے ہی ملاقاتوں کا دور جاری ہے اور حکمت عملی پر کام چل رہا ہے۔سی آرپی ایف کی جانب سے بھی ٹویٹ کر صاف کہہ دیا گیا ہے کہ نہ بھولیں گے اور نہ ہی بخشیں گے۔اسی کے بعد فوج نے حملے کے گنہگاروں کے خلاف آپریشن چلایا تھا جس میں ایک میجر سمیت 4 جوان شہید ہو گئے اور 3 دہشت گردوں کو مار گرایا گیا۔