سپریم کورٹ نے مرکز سے کہا: آدھار، سسٹم کی تمام خامیوں کا علاج نہیں ؛ بینک حکام کی ملی بھگت سے ہی فراڈ ممکن
نئی دہلی،06؍اپریل( ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا ) سپریم کورٹ نے آج مرکز کے اس دعوے کو ماننے سے انکار کر دیا کہ آدھار سسٹم میں چل رہے تمام خرابیوں کا علاج ہے۔آدھار کی آئینی قانونی حیثیت پر سماعت کر رہی 5ججوں کی بنچ نے کہا کہ بینک فراڈ جیسے مسائل کا حل آدھار سے نہیں کیا جا سکتا کیونکہ بینک کو پتہ ہوتا ہے کہ وہ کسے لون دے رہا ہے۔فراڈ صرف بینک حکام کی ملی بھگت سے ہی ممکن ہوتا ہے۔آدھاراسے روکنے میں زیادہ کچھ نہیں کر سکتا۔اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے کورٹ میں کہا کہ آدھارسے بینک فراڈ کے قصورواروں پر شکنجہ کسا جا سکتا ہے۔ حالانکہ جسٹس اے کے سیکری، اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے وینو گوپال کی جانب سے دیے گئے حقائق کو مسترد کردیا۔جسٹس چندرچوڑ نے کہاکہ ہمیں نہیں سمجھ میں آ رہا کہ آدھارکس طرح بینک فراڈس کا پتہ لگانے سے انہیں روکے گا۔اگر آپ عوامی فلاحی بہبود منصوبوں میں فراڈ کوروکنے کی بات کریں تو سمجھا جا سکتا ہے، لیکن بینک فراڈ میں ہمیں نہیں لگتا کہ آدھارزیادہ کچھ کر سکتا ہے۔معاملے کی سماعت کر رہی بنچ نے کہا کہ مرکزی حکومت آدھارکو عدم مساوات ختم کرنے والا ایک اثر دار ہتھیار بتا سکتی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ عدم مساوات مسلسل بڑھ رہا ہے۔جسٹس سیکری نے کہاکہ یہ سوال ہی نہیں اٹھتا کہ ہندوستان میں عدم مساوات ختم ہو گیا ہے۔