آدھار ڈیٹا لیک ہونے سے الیکشن نتائج متاثر : سپریم کورٹ
نئی دہلی17اپریل(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) آدھار کارڈ میں درج عام لوگوں کی معلومات کس حد تک محفوظ ہے، اسے لے کر منگل کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ کورٹ نے سماعت کے دوران آدھار کارڈ میں درج معلومات کے محفوظ ہونے کو لے کر کئی سنگین سوال اٹھائے۔ پانچ ججوں کے آئین بنچ نے کہا کہ ملک میں کوئی ڈیٹا سیکورٹی قانون نہیں ہے، ایسے میں لوگوں کا ڈیٹا محفوظ ہے یہ کس طرح کہا جا سکتا؟ سماعت کے دوران آدھار ڈیٹا کے انتخاب میں استعمال پر سپریم کورٹ نے تشویش ظاہر کی ہے۔ بنچ کے جج جسٹس ڈی وائی چندرچوڈ نے کہا کہ یہ حقیقی خدشہ ہے کہ دستیاب اعداد و شمار کسی ملک کے انتخابات کے نتائج کو متاثر کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اعداد و شمار کا استعمال انتخابات کے نتائج پر اثر ڈالنے کے لئے کیا جاتا ہے تو کیا جمہوریت بچ سکے گی ۔ کورٹ نے کہا کہ ڈیٹا کے تحفظاتی قانون کی غیر موجودگی میں دستیاب محفوظ اقدامات کی نوعیت کیا ہے؟ یہ مسائل افسانوی نہیں ہیں؛ بلکہ حقیقی ہیں۔ وہیں سماعت کے دوران UIDAI کی جانب سے راکیش دویدی نے کہا کہ ٹیکنالوجی آگے بڑھ رہی ہے اور ہمارے پاس تکنیکی ترقی غیرمحدود ہیں۔ راکیش دویدی کی اس دلیل پر جسٹس چدرچوڈ نے کہا کہ معلومات کے غیر محدود کی وجہ سے ہم حقیقت کے متعلق آنکھ موند نہیں رہ سکتے؛ کیونکہ ہم قانون کو لاگو کرنے جا رہے ہیں جو مستقبل میں مؤثر ہوگا ۔ توجہ رہے کہ درخواست گزاروں نے دلیل دی تھی کہ آدھار کارڈ سے سمارٹ کارڈ بہتر ہے کیونکہ وہ سمارٹ کارڈ چاہتے ہیں، گوگل جیسے اداروں کو آدھار حاصل نہیں کرنا ہے۔ حکام نے کورٹ میں کہا کہ اس ملک کے لوگوں کو بھروسہ کرنا چاہئے ہم نے پہلے ہی اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ کسی کے ڈیٹا کا اشتراک نہیں کیا جائے گا ۔ اس پر جسٹس چندرچوڈ نے کہا کہ اس تعلق سے فکر کی وجہ اعداد و شمار کا ممکنہ انٹرفیس ہے، جو دنیا کے باہر دستیاب ہے۔ ڈیٹا کو کنٹرول کرنے میں ایک بڑی دنیا الگ قائم ہے ۔اس صورت میں UIDAI کی طرح سے کہا گیا کہ جیسے ہی کسی کا کوئی ڈیٹا جمع کیا جاتا ہے وہ انکرپٹ ہوجاتا ہے اور وہ ڈیٹا لیک نہیں ہو سکتا ہے۔ غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ آدھار کارڈ کے لزوم کے معاملہ کی سماعت کررہا تھا ، اس معاملہ کی اگلی سماعت بدھ کو بھی جاری رہے گی ۔