ایک سال کے دوران ایران میں 530 افراد کو پھانسی دی گئی
تہران،21اپریل(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)ایران میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم کی طرف سے جاری کردہ سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ ایک سال کے دوران 530 افراد کو پھانسی دی گئی۔ ان میں ایران کے عرب اکثریتی صوبہ اھواز اور کردستان کے 44 کارکن بھی شامل ہیں۔ ایرانی ریاست نے ملزمان پربغاوت اور اللہ اور اس کے رسول کے خلاف جنگ کے الزام کے تحت انقلاب عدالتوں میں مقدمات چلائے۔ عدالتوں کی طرف ہونے والی سزاؤں کے بعد انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
ایرانی انسانی حقوق گروپ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایرانی حکام کی طرف سے اللہ اور اس کے رسول کے خلاف جنگ کا الزام اکثر سیاسی قیدیوں پر بھی عاید کیا جاتا ہے مگر آج تک اس کی کوئی واضح تعریف نہیں کی جاسکی ہے۔ایرانی پولیس پرامن سرگرمیوں کے الزام میں گرفتار افراد کے خلاف بھی ممنوعہ اپوزیشن گروپوں سے تعلقات جوڑ کرانہیں پھانسی دلوانے کی کوششیں کرتی رہی ہے۔ عموما سزائے موت کے قیدیوں کو ’فساد فی الارض‘ کا مرتکب قرار دے کر ان کا ٹرائل کیا جاتا ہے۔عدالتیں کسی ملزم کو شک کا فائدہ دینے کے بجائے ان کے موت کے پروانے جاری کرنے میں زیادہ فخر محسوس کرتی ہیں۔ایرانی انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ ایک سال کے دوران کرد اور عرب برادری کے 44 سیاسی کارکنوں کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 17 اگست 2016ء کو ایرانی حکام نے عرب اکثریتی صوبہ الاھواز سے تعلق رکھنے والے تین کارکنوں 25 سالہ قیس عبیداوی، اس کے بھائی 20 سالہ احمد عبیداوی اورچچا زاد سجاد بلاوی کو اللہ اور اس کے رسول کے خلاف جنگ، فساد فی الارض اور ایران کی قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے الزام میں پھانسی دی گئی۔ایرانی پولیس نے 20 افراد کو پولیس پارٹی پر فائرنگ کے الزام میں حراست میں لیا۔ ان میں سے تین کو پھانسی دی گئی اور چار کو طویل قید کی سزائیں سنائی گئیں جب کہ باقی ملزمان کو رہا کردیا گیا تھا۔
انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق گذشتہ برس ایران کی انقلاب عدالتوں سے 25 سنی کرد کارکنوں کو پھانسی دلوائی گئی۔ پھانسی پانے والے سنی مسلمانوں میں نوجوان عالم دین شہرام احمدی بھی شامل تھے۔ایرانی انسانی حقوق گروپ نے قیدیوں سے تفتیش کے طریقہ کار پربھی کڑی تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ تمام ملزمان سے تشدد کے ذریعے اقبال جرم کرایا گیا جس یے بعد انہیں پھانسی دی گئی۔ ملزمان کو وکیل کا حق دیا گیا اور نہ ہی آخری وقت ان کے لواحقین سے ملاقات کرائی گئی۔گذشت برس 9 اگست کو پھانسی پانے والوں میں کرد سیاسی رہ نما محمد عبدللھی بھی شامل تھے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے عبداللھی کو بے گناہ قرار دے دیا تھا کیونکہ وہ کسی بھی مسلح کارروائی میں ملوث نہیں تھے۔ گذشتہ برس پھانسی پانے والی سرکردہ شخصیات میں معروف سائنسدان شہرامی امیری بھی شامل تھے۔ امیری کو 3 اگست 2016ء کو پھانسی دی گئی۔ان پر دشمن کے لیے جاسوسی اور قومی سلامتی کے راز دشمن کو فراہم کرنے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔