اُترکنڑا میں گزشتہ 6مہینوں میں چھاپہ ماری کے دوران 8.95کوئنٹل پلاسٹک ضبط۔ مگر استعمال پر نہیں لگی روک !
بھٹکل 23؍جولائی (ایس او نیوز)ماحولیاتی تحفظ کے لئے پلاسٹک تھیلیوں اور دیگر اشیاء کے استعمال پر پابندی لگانے کی کوششیں کامیاب ہوتی نظر نہیں آرہی ہیں، کیونکہ یہ عام زندگی کا ایک اٹوٹ حصہ بن چکی ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق ضلع شمالی کینرا میں گزشتہ چھ مہینوں میں افسران نے دکانوں پر چھاپے مار کر 8.95کوئنٹل پلاسٹک ضبط کیا ہے ۔ لیکن بازار اور مچھلی مارکیٹوں میں پلاسٹک تھیلیوں کا استعمال ذرا بھی رکا نہیں ہے۔ حالانکہ ضلع شمالی کینرا میں پلاسٹک تھیلیاں اور دیگر چیزیں تیار کرنے کے کارخانے موجود نہیں ہیں مگر پلاسٹک کا استعمال زوروں پر ہے۔ اس وجہ سے پلاسٹک کے استعمال پر پابندی کو لاگو کرنا افسران کے لئے دردِ سر بن گیا ہے۔
گزشتہ چھ مہینوں کے دوران ضلع کے مختلف شہروں میں152مقامات پربلدیاتی اداروں کے افسران نے پلاسٹک کی فروخت اور استعمال کے خلاف چھاپے مارے تھے۔ اور 67,600روپے جرمانہ بھی وصول کیا تھا۔ تعلقہ وار سطح پر افسران پوسٹرس، پمفلیٹس وغیرہ تقسیم کرنے کے علاوہ عوامی پروگرام کے ذریعے پلاسٹک کے استعمال سے پرہیز کرنے کے سلسلے میں بیداری لانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں اور ا س پر لاکھوں روپے خرچ بھی کیے جارہے ہیں۔ مگر اس کا اثرعملی طور پر ہوتا نظر نہیں آتا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ہر قسم کے پلاسٹک پر پابندی لگانے کی بات کرنے والے سرکاری افسران اپنے پروگراموں اورجلسوں میں پلاسٹک بینرس اور پینے کے لئے پانی کی پلاسٹک بوتلیں استعمال کرتے نظر آتے ہیں۔ گزشتہ دنوں کاروار میں محکمہ صحت عامہ کے ایک پروگرام میں ضلع ڈپٹی کمشنرایس ایس نکول کو پلاسٹک کی بوتل والا پانی پینے سے انکار کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ مگر سوال پیدا ہوتا ہے کہ عام جلسوں میں پانی کی پلاسٹک بوتلوں سے کیسے بچا جاسکتا ہے، جو زندگی کا لامی حصہ بن کر رہ گئے ہیں۔ اس کے علاوہ مچھلی مارکیٹ ، گوشت وغیرہ کے لئے بھی پلاسٹک کی تھیلیاں لازمی سی ہوکر رہ گئی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ سرکاری افسران کی لاکھ کوشش کے باوجود پلاسٹک کا استعمال عام زندگی میں روکنا ممکن ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔