ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی سے سٹی پولیس پریشان ہیلمٹ نہ پہننے سے سڑک حادثہ میں 69فیصد افراد موت کے شکار
بنگلورو،19/مارچ(ایس او نیوز)شہرمیں ٹریفک قوانین بہت سخت ہیں اس کے باوجود بہت سارے لوگ روزانہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کررہے ہیں حالانکہ اس سلسلہ میں ٹریفک پولیس ان لوگوں پرجرمانہ بھی عائد کرتی ہے۔ ان خیالات کااظہار اڈیشنل کمشنر آف پولیس برائے ٹریفک آر ہیتندرا نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کے دوران کیا۔ انہوں نے بتایاکہ عام طورپر قومی شاہراہوں پرٹریفک قوانین کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ اس لئے کہ وہاں پر پولیس جانچ کم ہی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تیز رفتارگاڑی چلانے والے ان راستوں میں حادثہ کے شکار ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ شہرمیں موٹر سائیکل سواروں کے لئے ہیلمٹ لازم قرار دیاگیاہے مگر بعض لوگ اس کی پرواکئے بغیرگاڑی چلاتے ہیں انہیں اس بات کی کوئی فکرنہیں ہوتی ہے کہ پولیس ان پر جرمانہ عائد کرسکتی ہے۔ مسٹرہیتندرا نے بتایاکہ ان میں سے بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو ٹریفک پولیس کودھوکہ دیتے ہیں۔ ہیلمٹ کے نام پر پلاسٹک کی ٹوپی پہنتے ہیں جس سے پوری طرح نہ تو سرڈھکتاہے اورنہ ہی اس سے اس کی حفاظت ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ہیلمٹ اوربیلٹ لگانے کاحکم اس لئے دیاجاتاہے کہ اس سے گاڑی چلانے والے محفوظ رہیں گے۔ مگرگاڑی چلانے والے اس کی پروا کئے بغیر نہ تو بیلٹ لگاتے ہیں اورنہ ہی پوراسر ڈھکا ہیلمٹ کااستعمال کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے حادثہ ہونے پر بعض دفعہ گاڑی چلانے والے کی موت بھی ہوجاتی ہے۔ ایک حادثہ کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے انہوں نے بتایاکہ 12مارچ کو ناگربھاوی رنگ روڈ پرایک سڑک حادثہ ہوا جس میں گاڑی چلانے والا 23سالہ دین دیال ہیلمٹ لگائے ہوئے تھا۔ چونکہ ہیلمٹ آدھے سرپر تھا جس کی وجہ سے اس کے سرپر کافی چوٹیں آئیں۔مسٹر ہتیندرااڈیشنل کمشنر آف پولیس نے بتایاکہ اگروہ مضبوط اورپورا سرڈھکا ہیلمٹ استعمال کرتاتو اس کو اس قدرچوٹیں نہیں آتیں۔ واضح ہوکہ جنوری 2017کی سروے رپورٹ کے مطابق ملک میں موٹر سائیکلوں کی تعداد 46.5کروڑ ہے ۔ جبکہ صرف بنگلورمیں اس کی تعداد 67.2لاکھ ہے۔ سالانہ 35فیصد موٹرسائیکل چلانے والوں کی موت سڑک حادثہ میں ہوتی ہے۔ جن کے سروں پر کٹافی چوٹیں آتی ہیں ، بنگلورمیں سالانہ 69فیصد سڑک حادثات ہوتی ہیں جس میں 42فیصد موٹرسائیکل چلانے والوں کی موت سرپرگہری چوٹ لگنے سے ہوتی ہے۔ یہ اموات اس لئے بھی ہوتی ہیں کہ حادثہ کے شکار افراد ہیلمٹ پہنے ہوئے نہیں ہوتے ہیں۔ سروے رپورٹ کے مطابق ان میں 70فیصد نوجوان جن کی عمر لگ بھگ 18سے 35سال کے درمیان ہوتی ہے۔ مسٹرہیتندرا نے بتایاکہ بعض اداروں کی جانب سے ٹریفک پولیس پرالزام عائد کی جاتی ہے کہ جرمانہ کی رقم بہت کم ہے۔ جس کی وجہ سے لوگ اس کی پرواہ نہیں کرتے اورقانون کی خلاف ورزی کرناآسان سمجھتے ہیں، اس وقت ہیلمٹ نہیں پہننے والوں سے 100روپے کاجرمانہ وصول کیا جارہاہے۔ حالانکہ اس پر غور کیاجارہاہے کہ اب ایک ہزار روپے جرمانہ وصول کیاجائے گا۔ سال 2015ء میں 17,70,890،افراد کے خلاف معاملات درج کئے گئے جنہوں نے گاڑی چلانے کے دوران ہیلمٹ نہیں لگائی تھی۔ سال 2016میں اس کی تعداد بڑھ کر 18,86,211ہوگئی اور فروری میں اب تک 3,38,694معاملات درج کئے جاچکے ہیں۔بیلٹ نہیں لگانے والوں کے بارے میں ٹریفک پولیس کمشنر نے بتایاکہ سال 2015میں3,20,396،افراد کے خلاف معاملات درج کئے گئے جبکہ سال 2016ء میں یہ تعداد گھٹ کر 2,51,939ہوگئی اور فروری 2017میں 42,509افراد کے خلاف معاملات درج کئے گئے جنہوں نے گاڑی چلانے کے دوران بیلٹ کااستعمال نہیں کیاہے۔
ہیلمٹ کی مفت تقسیم:سروں پرچوٹ کی بیداری کاعالمی دن کے موقع پر فورٹس اسپتال انتظامیہ کی جانب سے شہر کے مختلف علاقوں میں مفت ہیلمٹ کی تقسیم عمل میں آرہی ہے ۔ ذرائع سے موصولہ اطلاع کے مطابق 17مارچ سے 20مارچ تک شہر کے مختلف سرکل پرفورٹس اسپتال کی جانب سے مفت ہیلمٹ تقسیم کی جارہی ہے۔ جس میں جے نگر فورتھ بلاک، کننگھم روڈ، نائینڈہلی، جے پی نگر، گوپالن مال، داخلی وخارجی رنگ روڈ اورراجاجی نگر کے علاقے شامل ہیں۔ ٹریفک پولیس ان لوگوں میں ہیلمٹ تقسیم کررہی ہے ۔ جن کے پاس ہیلمٹ نہیں ہے یاپھر گاڑی چلاتے وقت ہیلمٹ کااستعمال نہیں کررہے ہیں۔