جکارتہ،23؍دسمبر (ایس او نیوز؍ایجنسی) انڈونیشیا کے مغربی میں جاوا اور سماترا کے درمیان سنڈا اسٹریٹ میں سونامی کی زد میں آنے سے کم از کم 62 افراد کی موت اور 600 زیادہ زخمی ہو گئے۔
انڈونیشیا کی ڈیزاسٹر تحفظ ایجنسی کے مطابق سونامی ہفتہ کی رات 9:27 بجے سنڈا اسٹریٹ کے ساحلی علاقوں میں آئی جس میں بانٹین صوبے کے پانڈیگ لانگ اور سیرانگ ضلع اور لامپونگ صوبے کے جنوبی لامپونگ شامل ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ اناك کے پھٹنے کی وجہ سے سمندر کے اندر زمین کھسکنے سے لہروں میں غیر معمولی تبدیلی آئی ہے، جس نے سونامی کی شکل اختیار کرلی۔ انڈونیشیا کی جيولجكل ایجنسی سونامی کی وجوہات کا پتہ لگانے میں جٹ گئی ہے۔ نگروهو کے مطابق اموات کے اعداد و شمار اور بڑھ سکتے ہے۔
انڈونیشیا نیشنل بورڈ فار ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے اعلی افسر تعلقات عامہ ستوپوپوروو نگروهو نے ایک ٹوئٹ میں کہا، ’’ سونامی کی وجہ زلزلہ نہیں ہے لیکن پانی کے نیچے زمین کھسکنے سے ماؤنٹ اناک كریكٹاؤ آتش فشاں پھٹنے کا خدشہ ہے۔ ساتھ ہی مکمل چاند کی وجہ سے سمندری لہریں اٹھ سکتی ہیں‘‘۔
ایک چشم دیدکے مطابق اگلی لہر ہوٹل ایریا تک جا پہنچیں اور سڑکوں اور گاڑیوں کوتہس نہس کر دیا، اس چشم دید کا کہنا ہے کہ کسی طرح میں اپنے خاندان کے ساتھ وہاں سے نکلنے میں کامیاب رہا اور جنگل کے راستے اونچے علاقے تک پہنچا۔ شکر ہے کہ ہم سب ٹھیک ٹھیک ہے۔
اناک كریكٹاؤ ایک چھوٹا والکینک جزیرہ ہے جو کہ 1883 میں كریكٹاؤ آتش فشاں کے پھٹنے کے بعد وجود میں آیا۔ اس سے پہلے ستمبر ماہ میں سولاویسی جزیرے واقع پالو شہر میں سونامی کی وجہ سے کم از کم 800 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔