61سالہ خاتون گھٹنے کے آپریشن کے بعد اپاہچ ہوگئی کرناٹکا میڈیکل کونسل میں معاملہ درج، الزامات سے اسپتال کا انکار

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 30th March 2017, 10:18 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،29؍ مارچ( ایس او نیوز) ایک 73سالہ بزرگ اپنی 61سالہ بیوی کی صحت سے متعلق کافی پریشان حال ہیں۔ ان کی بیوی کا دائیں پیر مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے وہ چلنے پھرنے کے بھی قابل نہیں۔ پچھلے دو سال سے بستر پر لیٹے رہنے کی وجہ سے پیٹھ اور جسم کے دیگرحصوں پر ناسور پیدا ہوگئے ہیں۔ 61سالہ شاہدہ خانم پیدائشی معذور نہیں ہیں۔ ان کے دائیں گھٹنے کے آپریشن کے بعد ان کا دائیں پیر مکمل طور پر ناکارہ ہوگیا ہے۔ 73سالہ ایم اے سلیم خان ان کی بیوی کو انصاف دلانے کرناٹکا میڈیکل کو نسل اور ڈسٹرکٹ ڈسپیوٹس ریڈریسیل فورم بنگلور کے دفتروں کے چکر کاٹ رہے ہیں۔بنگلور نارتھ میں جالہلی کے باہبو بلی نگر کے ایم ای ایس روڈ کے مکین سلیم خان نے اپنے وکیل آرکوتوال کے ذریعہ کرناٹکا میڈیکل کونسل اور ریڈیریسیل فورم میں داخل کردہ شکایت میں کہا ہے کہ ان کی بیوی شاہدہ خانم کے دائیں گھٹنے میں درد کی شکایت تھی۔ یہ شکایت لیکر وہ 2015 میں اکیورا اسپشالٹی اسپتال کورمنگلا بنگلور سے رجوع ہوئی۔ اس اسپتال میں انہیں 29؍اگست 2015کو داخل کرلیا گیا۔ ڈاکٹر محمد ارشاد احمد ارتھوپیڈک سرجن نے ان کے مختلف ٹسٹ کرنے کے بعد انہیں درد کم کرنے کی چند دوائیاں تجویز کیں۔ جب ان دواؤں نے کچھ اثر نہیں دکھایا تو ڈاکٹر ارشاد نے شاہدہ خانم کو مکمل گھٹنہ تبدیل کرنے کی سرجری کا مشورہ دیا۔ ڈاکٹر ارشاد نے سلیم صاحب کو یہ بھی یقین دلایا کہ اس سرجری کے بعد ان کی بیوی چلنے پھرنے کے قابل ہوجائیں گی۔ ڈاکٹر ارشاد ہی کے مشورہ پر 31؍اگست 2015شاہدہ خانم کی سرجری عمل میں آئی۔ اس سرجری کے بعد شاہد خانم کو وارڈ منتقل کیا گیا۔ جہا ں ان کی فزیوتھراپی کی جانے لگی۔سلیم صاحب نے الزام لگایا ہے کہ وارڈ میں فزیوتھراپی کرنے والا شخص اس کام کو اچھی طرح انجام دینے کے قابل نہیں تھا۔ اس شخص نے یہ پروسیجر گھٹنہ کے بریس کے بغیر ہی کی۔ فزیوتھراپی کے چند دن بعد جیسے ہی میری بیوی اٹھ کھڑی ہوئی جس حصہ پر سرجری کی گئی تھی پھوٹ کر کھل گیا یہ سب سرجری کئے گئے حصہ میں تفکشن کی وجہ سے ہوا۔ اس حصہ پر جو سلائی (Stiches) کئے گئے تھے وہ تمام کھل کر باہر آئے۔ ڈاکٹر ارشاد یہ سن کر فوری وارڈ پہنچے اور جلد بازی میں ایک اسٹاپلر کی مدد سے زخمی حصہ پر ٹاکے لگائے۔ یہ سب آپریشن تھیٹر کے اندر لے جا کر کیا گیا۔ اس اپریشن کے بعد 3؍ستمبر2015 کو شاہدہ کو ڈسچارج کردیا گیا۔ اس کے بعد 31؍ستمبر 2015کو شاہدہ خانم کو شدید درد کی وجہ دوبارہ استپال میں داخل کرلیا گیا۔ اپنی چند انٹی بیوٹکس دوائیاں دینے کے بعد 19؍ستمبر کو ڈسچارج کردیا گیا۔ اس کے فوری بعد ڈاکٹر ارشاد امریکہ کو چلے گئے۔ جانے سے قبل انہوں نے ڈریسنگ کیلئے کمار کا نام تجویز کیا۔ کمار میرے گھر پر ہی آکر میری بیوی کے زخموں کی مرہم پٹی کیا کرتے تھے۔ چند دنوں کی مرہم پٹی کے بعد کمار نے یہ دیکھا کہ میری بیوی کے گھٹنے پر چند سیاہ دھبے ہیں جس سے انفکشن پیدا ہورہا ہے۔اس کے بعد مریض کو ایک ارتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر اے ایم شفیق جو ایچ آر بی آر لے آؤٹ کلیان نگر کی ایک اسپتال میں کنسلٹنٹ ہیں لے جایاگیا۔ معائنہ کے بعد ڈاکٹر شفیق نے کہا کہ ان کے گھٹنے پر جو کیپ لگایا گیا ہے وہ انفکشن کی وجہ سے بری طرح ڈیمیج ہوگیا ہے۔اس کو فوری کھولنا ضروری ہے۔ ڈاکٹر شفیق نے یہ بھی کہا کہ میری بیوی کی غلط تشخیص کی گئی ہے۔انہیں سرجری کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ان کے گھٹنے کا کیپ نکالنے کے بعد بھی ان کی حالت میں کچھ سدھار نہیں آیا۔ آج شاہدہ خانم مکمل طور پر اپاہچ ہوچکی ہیں۔ سلیم صاحب کی انکھوں میں آنسوں بھرے ہوئے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ زندگی کے اس آخری مرحلہ میں میری بیوی ایک اپاہچ کی زندگی گزار رہی ہیں۔اور ان کی یہ حالت دیکھ کر میں مر مر کے جی رہا ہوں ۔ ان کا کہنا ہے کہ انہو ں نے اپنی بیوی کے علاج پر تقریباً 8لاکھ روپئے خرچ کئے ہیں اس کے باوجود آج وہ بستر پر پڑی ہوئی ہیں۔انہوں نے نمائندہ سالار کو بتایا کہ وہ ڈاکٹر ارشاد اور مذکورہ اسپتال کے خلاف اس لئے قانونی جنگ لڑ رہے ہیں تاکہ آئندہ کوئی مریض میری بیوی کی طرح متاثر نہ ہو۔ مذکورہ ڈاکٹر کیلئے سینکڑوں مریض ہوسکتے ہیں لیکن ہمارے لئے ایک ہی بیوی میرے بچوں کی ایک ہی ماں ہے۔ڈاکٹر ارشاد جیسے ڈاکٹروں سے لوگوں کو چوکنا رہنے کیلئے میں یہ قانونی جنگ لڑرہا ہوں۔ اس میں کہاں تک ہمیں انصاف ملے گا یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ ان سے کیا گیا سوال کہ اکیورا اسپتال کے ایم ڈی ڈاکٹر طٰہٰ متین ایک تجربہ کار اور دیانتدار ڈاکٹر ہیں۔ کیا آپ نے ان سے رجوع کیا۔ اس پر سلیم صاحب نے بتایا کہ انہوں نے ڈاکٹر طٰہٰ متین سے ملاقات کی تھی انہوں نے بتایا کہ ان کے اسپتال میں گھٹنے کی سہولت نہیں تو ڈاکٹر ارشاد نے میری غیر حاضری میں یہ سرجری کی ہے۔ڈاکٹر ارشاد کو ہمارے اس اسپتال میں سرجری نہیں کرنی چاہئے تھی۔

استپال کے امیج کوبدنام کرنے کی کوشش: اکیورا اسپشالٹی اسپتال کے ترجمان کا کہنا ہے شاہدہ خانم کی سرجری کے درمیان میڈیکل کوتا ہی کا جو الزام لگایا گیا ہے وہ غلط اور بے بنیاد ہے۔ انہو ں نے بتایا کہ مریضہ شاہدہ خانم کے علاج میں اسپتال نے کوئی کوتاہی نہیں برتی۔ ترجمان نے بتایا کہ مریضہ کافی عرصہ سے رہو میٹوڈ ارتھریٹیس (Rheumatoid Arthiritis )میں مبتلا تھیں جس کی وجہ سے ان کے دونوں گھٹنوں میں شدید درد تھا۔ وہ کھڑی بھی نہیں ہوسکتی تھیں۔ کسی سہارا کے بغیر چل پھر نہیں سکتی تھیں۔اسپتال ذرائع کے مطابق ڈاکٹر ارشاد ایک آرتھوپیڈک ہیں جو اکیورا اسپتال کا بھی کنسلٹنٹ کی حیثیت سے دورہ کرتے ہیں۔وہ ایک میڈیکل کالج کے اسٹاف ہیں اور 25سالوں سے بھی زیادہ انہیں اسی میدان میں تجربہ ہے۔ اس سے قبل بھی وہ کئی سرجریاں کرچکے ہیں جن میں گھٹنے کی تبدیلی بھی شامل ہے۔ ان کا ریکارڈ بہت اچھا ہے۔انہوں نے عرضی گزار پر الزام لگایا کہ وہ صرف اسپتال کی امیج کو بد نام کرنے کیلئے شکایت کی ہے عرضی گزار کی بیوی کے گھٹنے پرجو کیپ لگایا گیا تھا وہ ایک مشہور لائسنس یافتہ کمپنی کا تیار کردہ ہے۔سرجری کے بعد واضح ہدایات کے باوجود مریضہ نے اپریشن کے بعد ہدایات اور مشوروں پر عمل نہیں کیا۔ نہ ہی فالو آپ کیا۔ انہیں فالو اپ کیلئے اسپتال لایا نہیں گیا۔ سرجری کے بعد ڈاکٹر ارشاد سے بھی رجوع نہیں کیا۔ اگر سرجری کے بعد انہیں کچھ تکلیف ہے تو انہیں متعلقہ ڈاکٹر سے رجوع ہونا چاہئے تھا۔ ترجمان نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مریضہ کے شوہر نے اسپتال کے خلاف ایک جھوٹا مقدمہ داخل کیا ہے۔ مریضہ نے اسپتال سے ڈسچارج کئے جانے کے دو ہفتوں بعد بھی ڈاکٹر سے رجوع نہیں کیا۔ ترجمان نے یہ بھی کہا کہ مریضہ کے شوہر نے جو الزام لگایا ہے کہ فزیوتھراپسٹ نے گھٹنے کے بریس کے بغیر ان کی فزیو تھراپی کی تھی وہ غلط اور بے بنیاد ہے۔ عجلت میں ان کے زخموں پر اسٹاپلر کے ذریعہ اسٹیچس لگائے گئے ، یہ الزام بھی غلط اور بے بنیاد ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...

بی جے پی نے باغی لیڈر ایشورپا کو 6 سال کے لئے پارٹی سے معطل کر دیا

  کرناٹک میں آزاد امیدوار کے طور پر لوک سبھا الیکشن لڑ رہے بی جے پی کے باغی لیڈر کے ایس ایشورپا کو پارٹی نے 6 سال کے لئے معطل کر دیا۔ زیر بحث شیوموگا لوک سبھا سیٹ سے اپنی نامزدگی واپس نہیں لینے کے ایشورپا کے فیصلے کے بعد بی جے پی کی تادیبی کمیٹی نے اس تعلق سے ایک حکم جاری کر دیا۔ ...