60 سابق افسرشاہ ہوئے مودی کے خلاف، سی اے جی پر لگایاموجودہ حکومت کی شبیہ کو بچانے آڈٹ رپورٹ میں جان بوجھ کرکررہا ہے تاخیر
نئی دہلی :13/نومبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) 60ریٹائرڈ افسران نے سی اے جی (CAG) کو خط لکھ کر اس پر نوٹ بندی اور رافیل سودے پر آڈٹ رپورٹ کو جان بوجھ کر ٹالنے کا الزام لگایا ہے تاکہ اگلے سال انتخابات سے پہلے این ڈی اے حکومت کی شبیہہ خراب نہ ہونے پائے۔
سابق حکام نے ایک خط میں کہا ہے کہ نوٹ بندی اور رافیل لڑاکا طیارہ سودے پر آڈٹ رپورٹ لانے میں غیر فطری اور بے سبب تاخیر پر تشویش پیدا ہو رہی ہے اور رپورٹ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں ٹیبل پر رکھی جانی چاہئے۔خط میں کہا گیا ہے کہ وقت پر نوٹ بندی اور رافیل سودے کو لے کر آڈٹ رپورٹ جاری کرنے میں تاخیر کو جانبدار قدم کہا جائے گا اور اس سے ادارے کی شبیہہ پر بحران پیدا ہو سکتا ہے۔کنٹرولر اور آڈیٹر جنرل (CAG) کی جانب سے فی الحال کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
نوٹ بندی پر میڈیا کی خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے سابق افسرشاہوں نے کہا ہے کہ اس وقت کے کنٹرولر اور آڈیٹر جنرل ششی کانت شرما نے کہا تھا کہ آڈٹ میں نوٹوں کی پرنٹنگ پر خرچ، ریزرو بینک کے منافع ادائیگی اور بینکنگ لین دین کے اعداد و شمار کو شامل کیا جائے گا۔خط میں کہا گیا ہے اس طرح کی آڈٹ رپورٹ پر گزشتہ بیان 20 ماہ پہلے آیا تھا لیکن نوٹ بندی پر وعدے کے مطابق آڈٹ رپورٹ پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔خط پر دستخط کرنے والے ریٹائرڈ افسران میں پنجاب کے سابق ڈی جی پی جولیو ریبروکی سابق بھارتی انتظامی خدمات افسر سے سوشل ایکٹیویسٹ بنیں ارونا رائے، پونے کے سابق پولیس کمشنر مرین بورونکر، پرسار بھارتی کے سابق سی ای او جواہر سرکار، اٹلی میں سابق سفیر کے پی فیبین سمیت دیگر سابق افسر ہیں۔
خط میں دعوی کیا گیا ہے کہ ایسی خبریں تھیں کہ رافیل سودے پر آڈٹ ستمبر 2018 تک ہو جائے گا لیکن متعلقہ فائلوں کی کیگ نے اب تک جانچ نہیں کی۔سابق افسرشاہوں نے کہا ہے کہ ٹو جی، کوئلہ، آدرش، کامن ویلتھ گیمز گھوٹالے پر کیگ کی آڈٹ رپورٹ سے اس وقت کے یو پی اے حکومت کے کاموں کے بارے میں عوامی رائے متاثر ہوئی تھی اور مختلف حلقوں سے اس کی تعریف ہوئی تھی۔انہوں نے کہا کہ ایسی رائے بنانے کے معاملے بڑھ رہے ہیں کہ کیگ مئی 2019 کے انتخابات کے پہلے نوٹ بندی اور رافیل سودے پر اپنی آڈٹ رپورٹ میں جان بوجھ کر تاخیر کر رہا ہے تاکہ موجودہ حکومت کی شبیہ خراب نہ ہو۔خط میں کہا گیا ہے کہ نوٹ بندی اور رافیل سودے کو لے کر وقت پر آڈٹ رپورٹ پیش کرنے میں کیگ کی ناکامی کو جانبدار قدم کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے اور اس اہم ادارے کی شبیہہ پر بحران پیدا ہو سکتا ہے۔