سرسی 25؍اپریل (ایس او نیوز) سرسی بلدیہ کے صدر کے انتخاب میں اپنی پارٹی کے امیدوار کے حق میں ووٹ کرنے کی وہپ جاری رہنے کے باوجود 7کانگریسی اراکین پر الزام تھا کہ انہوں نے پارٹی کے حکم کی تعمیل نہ کرتے ہوئے باغی امیدوار کے حق میں ووٹ استعمال کرتے ہوئے پارٹی سے بغاوت کی ہے اور پارٹی کے اعلان کردہ امیدوار کی شکست کا سبب بنے ہیں۔
اس سلسلے میں تفصیل یہ بتائی جاتی ہے کہ گزشتہ سال ہوئے سرسی میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں جملہ 31 سیٹوں میں سے کانگریس کے 20 اور بی جے پی کے 10 اُمیدوار کامیاب ہوئے تھے ،جبکہ ایک سیٹ پر آزاد اُمیدوارکو کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ اس تعلق سے اپریل2016میں ہوئے بلدیاتی صدر کے انتخاب کے دوران مذکورہ کانگریسی اراکین نے پارٹی کے حکم(وہپ) کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کانگریس پارٹی کے حقیقی امیدوار جگدیش ناگ بھوشن کو ووٹ دینے کے بجائے پارٹی سے بغاوت کی اور بی جے پی کی حمایت سے مقابلہ کرنے والے پردیپ سنجیو شیٹی کے حق میں کراس ووٹنگ کرتے ہوئے باغی امیدوار کوکامیاب کیا۔
اس بات پر ناراض کانگریس پارٹی کے ضلعی صدر بھیمنا نائک نے پنچایت کے صدر بننے والے سنجیو شٹی اور اُن کو تعائون کرکے انتخابات میں جیت دلانے والے سدھاکر شرینواس شیٹی، شیلو بلیز واز، فرانسس پیدرو نورانوھا، شریدھر ہیریا موگیر، رضیہ بشیر اے شیخ اور امان اللہ خان پر پارٹی وہپ کی خلاف ورزی، ضابطہ شکنی اور کراس ووٹنگ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ان اراکین کے خلاف اقدام کرتے ہوئے ان کی رکنیت منسوخ کرنے کے لئے ضلع ڈپٹی کمشنر سے درخواست کی تھی۔گزشتہ ایک سال سے یہ معاملہ ڈپٹی کمشنر کی عدالت میں چل رہاتھا۔ اب اس کا فیصلہ سناتے ہوئے ڈی سی مسٹر ایس ایس نکول نے اس معاملے کے ایک رکن امان اللہ خان کو چھوڑ کر باقی تمام 6اراکین کی رکنیت کو باطل قرار دیا ہے۔
امان اللہ خان کے سلسلے میں بتایاجاتا ہے کہ اس معاملے سے متعلق پیش کردہ ثبوت یعنی پارٹی کاوہپ قبول کرنے والے کاغذ پر ان کے دستخط انگریزی میں اور رجسٹر کے اندر ان کے دستخط اردو میں موجود ہیں۔دستخط میں موجود فرق کی بنیادپر شبہ کافائدہ دیتے ہوئے ڈی سی نے انہیں بری کردیا ہے۔