عراق ایران سرحد پر زلزلے کے شدید جھٹکے؛ 61 افراد ہلاک؛ 300سے زائد زخمی؛ دبئی میں بھی جھٹکے محسوس کئے گئے
دبئی 12/نومبر (ایس او نیوز/ایجنسی) ایران اور عراق کے سرحدی علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کرنے کے بعد ابتدائی اطلاعات کے مطابق 61 افراد ہلاک اور 300 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ امریکی زلزلہ پیما مرکز یونائیٹڈ اسٹیٹس جیالوجیکل سروے ( یو ایس جی ایس) کے مطابق اتوار کی رات 9:18 منٹ پر (دبئی وقت کے مطابق رات 10:18 منٹ) پر ایران اور عراق کے سرحدی علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں، جس کا مرکز عراق کے شہر ہلبجاہ کے قریب 33 کلو میٹر گہرائی میں تھا۔ زلزلہ اس قدر شدید نوعیت کا تھا کہ اسے عراق کے دارالحکومت بغداد کے ساتھ ساتھ پڑوسی ملکوں متحدہ عرب امارات میں بھی محسوس کیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق زلزلے کے جھٹکے عراقی شہر اربیل میں بھی محسوس کیے گئے جہاں ایک رہائشی محمد عمر نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ان کی عمارت بہت تیزی سے ہلی جس کے بعد وہ 19 منزلہ عمارت سے نیچے اتر آئے ۔ انہوں نے اپنی بلڈنگ کی تصویر بھی ٹویٹ کی ہے جب کہ عراق میں زلزلے سے 6 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
ایرانی سوشل میڈیا پر ایک دکان میں زلزلے کے اثرات کی ایک اور تصویر بھی زیرِ گردش ہے، جبکہ عمارتوں کے اندر کی سی سی ٹی وی فوٹیج پر سوشیل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے، جس میں لوگ عمارت کے ہلتے ہی باہر کی طرف بھاگتے دیکھے گئے ہیں۔
دوسری جانب ایران کے سرکاری ٹی وی نے بھی زلزلے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ عراق کی سرحد سے متصل کئی صوبوں میں زلزلہ آیا ہے جس کے باعث ابتدائی اطلاعات میں 8 دیہات تباہ ہوگئے جن میں متعدد ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں، کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی ہے ، متاثرہ علاقوں میں لوگوں کی امداد کے لیے ریسکیو ٹیموں کو بھجوادیا گیا ہے۔ ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق زلزلے سے کچے گارے کے بنے ہوئے مکانات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق زلزلے سے ایران کے علاقے قصر شیریں میں 7 افراد ہلاک ہوئے جب کہ دیگر علاقوں سے مزید ہلاکتوں کی اطلاعات آرہی ہیں۔
زلزلے کے جھٹکے پڑوسی ملک ترکی اور متحدہ عرب امارات میں بھی محسوس کئے گئے اور لوگ فوری طور پر عمارتوں سے باہر نکل آئے۔ دبئی سے شائع ہونے والے انگریزی روزنامہ خلیج ٹائمز کے مطابق دبئی، شارجہ اور ابوظبی میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے ، جس کے بعد عوام نے بڑی تعداد میں ٹوئیٹر پر پیغامات پوسٹ کرنا شروع کردئے۔