کرناٹک سے 5938فرزندان توحید سفر حج کیلئے منتخب
بنگلورو،20؍جنوری(ایس او نیوز) ریاستی وزیراعلیٰ سدارامیا نے کہاکہ ہرمذہب رحم دلی، ایثار وقربانی اور انسانوں کے ساتھ میل ملاپ اور باہمی ہم آہنگی کا ہی درس دیتاہے۔ اس لئے سیاست میں رہتے ہوئے اپنے مذہب پر عمل کرنے میں کوئی برائی نہیں ہے۔ لیکن مذہب کے نام پر سیاست سماج، ملک اور انسانیت کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے۔ آج یہاں ودھان سودھا کے بینکوٹ ہال میں حج2018 کی سعادت سے سرفراز ہونے والے عازمین کے قرعہ اندازی کا افتتاح کرنے کے بعد وزیراعلیٰ سدارامیا نے پیغام دیتے ہوئے کہاکہ سیاست میں ہمیں مذہب کے نام پر تفرقہ ڈالنے اور انسان کو انسان کا دشمن بنانے کی ہرگز کوشش نہیں کرنی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ ہمارا سماج اور ہماری ریاست ہی نہیں ساری دنیا ایک ایسا باغیچہ ہے جس میں ہر رنگ اور خوشبو والے پھول ہیں۔ ہر مذہب چاہے وہ ہندو دھرم ہویا اسلام، جین یا عیسائی باہمی بھائی چارہ میل ملاپ اور محبت سے جینے کا درس دیتاہے۔ انہوں نے کہاکہ جس انسان میں یہ جذبہ نہ ہو وہ انسان بننے کے لائق نہیں۔ انہوں نے کہاکہ انسانیت کا درس ہرمذہب نے دیاہے۔ اس لئے کسی سے نفرت یا دشمنی نہ کریں۔ اس سے سماج اور ملک کا نقصان ہوتاہے۔ انہوں نے کہاکہ جس ریاست اور ملک میں ہم آہنگی نہ ہو اس ملک یا ریاست میں کبھی ترقی نہیں ہوسکتی۔ وزیر اعلیٰ سدارامیا نے آج وزیر برائے شہری ترقیات و حج آر روشن بیگ کی حج خدمات کی توصیف کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی حج خدمات پورے ملک کیلئے مثالی ہیں اور ان کی خصوصی توجہ کے سبب شہر بنگلورو میں ملک کا عظیم الشان و خوبصورت حج بھون تعمیر ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جب انہیں اقلیتی بہبود کے قلمدان کی پیش کیا، کیونکہ ان میں عازمین حج کی خدمت کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔ انہوں نے عازمین حج سے درخواست کی کہ وہ امن و امان، بھائی چارہ واخوت اور خوشحالی و ترقی کیلئے فریضہ حج کی ادائیگی کے دوران خصوصی دعا کریں۔ ان کے مطابق ہر مسلمان کی دلی تمنا ہوتی ہے کہ وہ زندگی میں کم از کم ایک مرتبہ حج کافریضہ ادا کریں، کیونکہ یہ مذہب اسلام کے پانچ فرائض میں ایک ہے۔ سیاسی مقاصد کیلئے نفرت پھیلانے والوں پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے مسٹر سدارامیا نے بتایا کہ کسی بھی مذہب نے نفرت کی تعلیم نہیں دی۔مرکز کی بی جے پی حکومت کے ذریعہ حج سبسیڈی بند کرنے سے متعلق کئے گئے فیصلہ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس سے بی جے پی حکومت کی مسلمانوں کے تئیں اپنی پالیسی واضح ہوجاتی ہے کہ مسلمانوں کے تعلق سے ان کا نظریہ کیا ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے سوال کیا کہ کیا سبسیڈی بند ہونے سے مسلمان فریضہ حج ادا کرنا بند کردیں گے، حکومت سبسیڈی دے یا نہ دے یہ فریضہ قیامت تک چلتا رہے گا۔
کے رحمن خان: رکن راجیہ سبھا وسابق مرکزی وزیر کے رحمن خان نے حج انتظامات سے متعلق مستقل نظام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بتایا کہ جب مرکز میں یو پی اے قیادت والی حکومت قائم تھی، اس وقت پی چدمبرم کی قیادت میں کابینہ کی ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، جس نے اس خصوص میں فیصلہ لیا تھا کہ مستقل حج انتظامات کئے جائیں۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر اس فیصلہ پر عمل کیاجائے۔ انہوں نے بتایا کہ جن کو حج کا بلاو آئیگا وہی حج پر جائیگا، یہی ہمارا ایمان ہے۔ انہوں نے عازمین حج سے درخواست کی کہ وہ ملک میں جمہوریت و سکیولرزم کی بقا کیلئے دعاکریں۔ جو حالات گذر رہے ہیں ان سے پناہ کی دعا فرمائیں۔ حج انتظامات میں ہر سال تبدیلی لانے کے بجائے اس کیلئے اگر مستقل انتظام کیا جائے تو حجاج کرام کو کافی فائدہ ہوگا۔ مودی حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ یہ حکومت صرف تشہیر کیلئے کام کررہی ہے۔ بغیر محرم کے 45 سال سے زائد عمر والی خواتین کے سفر حج کیلئے سعودی حکومت نے منظوری دی ہے، مگر وزیر اعظم مودی اپنی من کی بات کہتے ہیں کہ جب انہیں پتہ چلا کہ مسلم خواتین بغیر محرم کے حج ادا نہیں کرسکتیں تو انہوں نے فوری حکم دیا کہ 45 سال سے زائد عمر والی خواتین کو بغیر محرم کے سفر حج کی اجازت دی جائے۔ جبکہ یہ فیصلہ سعودی حکومت کا تھا اور اسکا کریڈٹ مرکزی حکومت لینا چاہئے۔ مودی ڈرامائی انداز میں اس کا پورا کریڈٹ لینا چاہتے ہیں۔ سدارامیا کو سکیولر وزیر اعلیٰ قرار دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ حج بھون کیلئے انہوں نے فراخدلی سے مظاہرہ کیا اور جناب روشن بیگ کی کاوشوں سے بنگلورو میں ملک کا عالی شان و خوبصورت حج بھون تعمیر ہوسکا۔ جناب رحمن خان نے مشورہ دیا کہ مکہ اور مدینہ میں کرناٹکا کے حجاج کرام کے قیام کیلئے عمارت تعمیر کرنے کی گنجائش ہے، ایسے میں وہاں پر عمارت کی تعمیر کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے سدارامیا سے درخواست کی کہ وہ اگلے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد دوبارہ وزیر اعلیٰ بنیں گے تو وہاں پر عمارتوں کی تعمیر کیلئے مدد کریں۔
آر روشن بیگ: وزیر برائے شہری ترقیات و حج آر روشن بیگ نے اپنے خیر مقدمی کلمات میں بتایا کہ کرناٹکا کے حج کوٹہ میں اضافہ کیلئے ہر ممکن کوشش ہورہی ہے۔ اس خصوص میں مرکزی وزیر مملکت برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی سے وہ مسلسل ربط میں ہیں۔ پرائیوٹ ٹور آپریٹرس کو مافیا رقرار دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس دھاندلی پر قابو پانے کیلئے وزیر اعلیٰ اور وہ وزیر اعظم کے علاوہ مختار عباس نقوی پر دباؤ ڈالیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست کے عازمین حج کو بہترین خدمات فراہم کرنے کی کوشش چل رہی ہے۔ حج سبسیڈی کے خاتمہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے جناب روشن بیگ نے بتایا کہ ہمیں ہمارے مذہبی فریضہ کی ادائیگی کیلئے کسی کے سہارے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ زندہ قوم ہے، جسے کسی کے سہارے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ انہوں نے مرکزی ذریعہ ہورہے اقدامات کو سیاسی تماشہ قرار دیتے ہوئے عازمین سے درخواست کی کہ وہ امن و خوشحالی کے علاوہ شمالی ہند میں مسلمانوں کے ساتھ ہورہی ناانصافیوں کے خاتمہ کیلئے دعا کریں۔ گؤ رکشکھوں کے نام پر ہورہے حملوں سے نجات کی دعا کریں۔ سدارامیا کو سیکولر قائد قرار دیتے ہوئے جناب روشن بیگ نے بتایا کہ انہوں نے اقتدار سنبھالنے کے بعد انسداد گؤ کشی قانون کے نفاذ کا فیصلہ لیاتھا، ایسے سکیولر لیڈر کو آئندہ بھی وزیر اعلیٰ کے عہدہ پر برقرار رہنا چاہئے۔ انہوں نے قرعہ میں منتخب نہ ہونے والے عازمین سے کہا کہ وہ مایوس نہ ہوں، ویٹنگ لسٹ رہے گی، اس کے علاوہ کوٹہ میں اضافہ کی ہر ممکن کوشش بھی ہورہی ہے۔ جلسہ کا آغاز مولانا افتخار احمد رشادی کی قرأت سے ہوا۔ محمد اعظم شاہد نے نظامت کی اس موقع پر رکن کونسل مدیر آغا، محکمہ اقلیتی بہبود کے سکریٹری محمد محسن، ریاستی حج کمیٹی کے ایگزی کیٹیو افسر سرفراز خان، ریساتی حج کمیٹی کے اراکین محمد ضمیر شاہ، سہیل بیگ، سید وحید اڈو، مولانا محمد حنیف افسر عزیزی، مولانا کے یم ابوبکر صدیق، مولانا میر شاعر علی، یم یس ارشد، سید مظہر حسین، سید مجتبیٰ حسین جاگیردار، جے سید ثناء اللہ، بلقیس بانو کے علاوہ دیگر موجود تھے۔ امیر شریعت مولانا صغیر احمد خان رشادی کی دعاؤں سے محفل اختتام کو پہنچیں۔